وہ دن ضرور آئے گا

 مسلم حاکمین کی ذمہ داریاں دیگرحاکمین کی نسبت بہت زیادہ ہیں،اسلامی مملکت میں جہاں عوام کے کردار کی وضاحت کی گئی ہے وہیں اسلامی ریاست میں حاکم کے کردار پر بھی سنجیدگی کے ساتھ روشنی ڈالی گئی ہے تاکہ متوازن ،مثالی معاشرہ قائم ہو اور ریاست کے محکومین کو زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی ممکن ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے مسائل میں کمی واقع ہو۔قبل از اسلام جہاں دیگر خرافات بام عروج پر تھیں ،وہی نا انصافی کا بھی دور دورہ تھا، ایک دوسرے کے حقوق پرڈاکہ ڈالنے کی روایات بھی پوری شدت سے موجود تھی، ظلم و زیادتی عام تھی ،حاکموں کا تمام تر زور بازومحض ذاتی مفادات کے تحفظ اور دوسروں کا مال ہتھیانے کے لئے تھا۔یہی وجہ تھی کہ اس وقت معاشرہ اخلاقیات و تہذیب سے عاری ہو چکاتھا۔عام آدمی کا اس ماحول میں سانس لینا بھی مشکل تھا، ابتر حالات میں اﷲ پاک نے دنیا سے شرک و جہالت کے خاتمہ اور انسان کو اس کی عظمت رفتہ سے ہمکنار کرنے کے لئے حضور اکرمﷺ کورحمت بناکر بھیجا۔آپﷺنے حقیقی معنوں میں عدل و انصاف کی بنیاد رکھ کر انسانیت کو جہالت کے گھٹاٹوپ اندھیروں سے نجات دلا کر کامیابی وکامرانی کی راہ پر گامزن کیا۔اﷲ تعالیٰ کی حاکمیت کی ایسی مثال قائم فرمائی جس کاقبل ازکہیں ذکرنہیں ملتا،طاقت و دولت کے نشہ میں مست حکمرانوں کوجہالت کے اندھیروں سے نکال کر عدل وانصاف کاایسادرس دیاکہ اُنکی دنیاوآخرت سنورگئے۔رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے (مفہوم)قیامت کے دن اﷲ کو سب سے زیادہ نا پسند یدہ اور سخت عذاب کا مستحق ظالم امام وحکمران ہوگا‘‘اسلامی جمہوریہ پاکستان کاسرکاری مذہب اسلام اورحکمران مسلمان ہیں پھربھی حاکم ناانصاف اورظالم ہیں ،مسلم ریاست میں ظالم حکمرانوں درویش وقت(سید عرفان احمد شاہ :المعروف نانگامست)گندھ قراردیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اب وقت صفائی شروع ہوچکاہے۔رمضان المبارک کی آمدسے قبل دال سبزی کی قیمتوں دوگنااضافہ کرکے رمضان المبارک میں اُوپن مارکیٹ کے مقابلہ میں دس روپے کم فروخت کرکے خود کوانسان دوست ثابت کرناچاہتے ہیں ،چالیس روزقبل اس طرح کے اعلانات کے ذریعے اپنے سرمایہ داررشتہ دارو،دوستوں کو آگاہ کیاجارہاہے کہ دال،سبزی،پھل،مرغی ودیگراشیاء کی قیمتوں میں دل کھول کراضافہ کرلوتاکہ رمضان المبارک میں دس روپے کم فروخت کرنے کے باوجود زیادہ منافع حاصل ہو۔جئی ہاں تازہ ترین خبریہ ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے صوبہ کے عوام کو رمضان المبارک کے دوران ریلیف کے لئے اربوں روپے کے رمضان پیکیج کی منظوری دی ہے۔ دوروزقبل ویڈیو لنک کے ذریعے سول سیکرٹریٹ میں اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کا کہنا تھاکہ رمضان پیکیج کے تحت عوام کو سستا آٹا فراہم کیاجائے گاجس پر 5 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی، رمضان بازاروں میں 10 کلو گرام آٹے کا تھیلا 290 روپے میں دستیاب ہو گا جبکہ اُوپن مارکیٹ میں 10 کلو گرام آٹے کا تھیلا 310 روپے میں اور 20 کلو گرام کا تھیلا 620 روپے میں ملے گا،پنجاب بھر میں 330 رمضان بازار لگائے جائیں گے جبکہ 25 ماڈل بازار بھی رمضان بازار کے طور پر کام کریں گے ،2 ہزار دسترخوان بھی لگائے جائیں گے۔رمضان بازاروں کا آغاز 3 جون سے کیا جائے گااوررمضان بازار صبح 9 بجے سے شام 6 بجے تک کھلے رہیں گے۔ متعلقہ ایسوسی ایشنز چینی ، گھی، مرغی کا گوشت اور انڈے سستے داموں رمضان بازاروں میں فراہم کریں گی اوررمضان بازاروں میں چینی، گھی اور چکن عام مارکیٹ سے 10 روپے فی کلو گرام کم کے حساب سے سستے ملیں گے۔انہوں نے کہارمضان بازاروں میں زرعی فیئر پرائس شاپس بھی لگائی جائیں گی جہاں پھل، کھجوریں، سبزیاں اور دالیں رعایتی نرخوں پر دستیاب ہوں گی۔ وزیر اعلیٰ نے ہدایت جاری کی کہ رمضان بازاروں اور عام مارکیٹوں میں اشیائے ضروریہ، پھلوں، سبزیوں اور دالوں کی قیمتیں نمایاں طور پر آویزاں ہونی چاہئیں اور عوام کی سہولت کیلئے ڈیجیٹل پرائس بورڈ لگائے جائیں۔ دالوں کی دستیابی کے ساتھ ان کی مناسب قیمتوں پر فراہمی ہر صورت یقینی بنانا ہوگی۔وزیر اعلیٰ نے مزید ہدایت کی کہ کسی چیز کی قلت کا خدشہ ہے تو اسے ابھی سے امپورٹ کرنے کے انتظامات کئے جائیں اور منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے ،رمضان بازاروں میں سکیورٹی کے فول پروف انتظامات ،ڈی سی اوز سبزی منڈیوں میں نیلامی کے عمل کی خود نگرانی کریں گے جبکہ صوبائی وزرا اور سیکرٹریز اشیائے ضروریہ کی کوالٹی ، دستیابی اور قیمتوں کا جائزہ لینے کیلئے رمضان بازاروں کے دورے کریں گے۔عوام جانتے ہیں کہ رمضان المبارک میں 330رمضان بازار،25ماڈل بازار لگاکرپنجاب بھرکے عوام کی زندگی میں آسانیاں پیداکرنے کے دعوے ،اشتہارات بازی کے سواکچھ نہیں۔رمضان بازارمیں آٹے کاتھیلا 290اوراُوپن مارکیٹ میں 310روپے مقررکرنادُہرے معیارکامنہ بولتاثبوت ہے،کیااُوپن مارکیٹ پنجاب حکومت کے اختیارات سے باہرہیں؟کیاصرف رمضان المبارک میں سستے بازارلگاکرآٹے کی قیمت میں کمی کرنے سے حکومت کی تمام ذمہ داریاں پوری ہوجاتی ہیں؟حقیقت تویہ ہے کہ ہم دُہرے معیارزندگی کے عادی ہوچکے ہیں،صحت،تعلیم،عدل وانصاف،روزگارہرشعبے میں دُہرامعیاررائج ہے،عام لوگ ملکی ہسپتالوں سے علاج کروانے کی سکت نہیں رکھتے جبکہ حکمران طبقے کے کتوں اور بلیوں کا علاج بیرون ملک دنیاکے مہنگے ترین ڈاکٹروں سے کروایاجاتاہے۔عوام اپنے بچوں کی عام سی تعلیم کے اخراجات پورے کرنے کیلئے اپنے جسم کے عضاء فروخت کرنے پرمجبورہیں تودوسری جانب حکمرانوں کی اولاد بیرون ملک عالیٰ تعلیم حاصل کرتی ہے۔رمضان المبارک میں آٹے کے تھیلے پر20روپے کم کرنے والے حکمرانوں کویاد ہوتوضروربتائیں کہ کبھی اُنہوں نے آٹاخریدکرکھایاہے؟سستے بازارسے آٹاخریدنے والے کی ساری زندگی کابجٹ ایک طرف جبکہ حکمرانوں کے ایک بچے کے ایک گھنٹے کابجٹ ایک طرف،غریب ساری زندگی ہزارکے چکرمیں رہتاہے اورحاکم کے بچوں کی بلیاں بھی لاکھوں سے کم کی خوراک نہیں کھاتیں۔آپﷺکافرمان علیشان ہے کہ قیامت کے دن اﷲ کو سب سے زیادہ نا پسند یدہ اور سخت عذاب کا مستحق ظالم امام وحکمران ہوگاتویقین رکھووہ دن ضرورآئے گا جب اصل حاکم(اﷲ تعالیٰ)کی عدالت سجے گی،سب کے ساتھ انصاف کیاجائے گا۔تب خلق خدادیکھے گی کہ حاکمین وقت کس عذاب میں مبتلاہونگے؟اﷲ تعالیٰ کے سخت عذاب کے مستحق افرادکودرویش وقت(نانگامست)داتاکے نگرلاہورمیں بیٹھ کرگندھ کاخطاب دیتے ہیں تواس بڑی حقیقت کوئی نہیں ۔اس اُمید کے ساتھ دعاگوہیں کہ اﷲ پاک ہماری زندگی میں اسلامی جمہوریہ پاکستان سے گندھ مکمل طورپرصاف فرمائے اوردرددل رکھنے والے سچے مسلمان حاکمین عطافرمائے(آمین)
Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 564729 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.