عورت یہ چار لفظ اپنے اندر تمام تر
رعنائی,حسن,نزاكت اور دلكشی سمیٹے ہوئے ہے.بلاشبہ عورت ﷲكی خوبصورت ترین
تخلیق ہے.عورت كو ﷲنے ہر روپ ہر رشتے میں حسین اور با اعتبار بنایا ہے.عورت
بیٹی ہے تو رحمت ہے.حضور اكرمؐ كا فرمان ہے جب ﷲتعالی كسی گہر میں بیٹی
پیدا كرنے كا ارادہ كرتا ہے تو فرماتا ہےكہ.جا تا كہ میں تیرے زریعے تیرے
باپ كے گہر رحمت نازل كروں.
عورت بہن ہے توبہائیوں كی عزّت اور مان ہے.عورت اگر بیوی ہے توروح كا سكون
جو آپ كی زندگی كو حسین اور گہر كو جنّت بنا دیتی ہے.اور اگر ماں ہے تو
قدموں تلے جنّت ہے.زندگی كی تپتی دہوپ میں شجرِ سایہء دار ہے.غرض یہ كہ
عورت ہر روپ میں ﷲكا تحفہ ہے.
كیا وجہ ہے كہ آج كی عورت اپنے حقوق اور تحفظ كے لیئے اِدہر اُدہر بہٹك رہی
ہے.نام نہاد این جی اوز كا سہارا لے رہی ہے جبكہ عورت كو اس كا حق آج سے
چودہ سو سال قبل اسلام نے قرآن كے زریعے دے دیا ہے.سورۃالبقرہ (آیت 228 )
میں ﷲارشاد فرماتا ہے
اور عورتوں كا حق مردوں پر ویسا ہی ہے جیسا معروف طریقے كے مطابق مردوں كا
حق عورتوں پر ہے.ہاں مگر مردوں كو عورتوں پر فضیلت حاصل ہے.
یہاں فضیلت سے مراد نگہبان ہے نہ كہ حاكم.عورت كو چونكہ ﷲنے مرد كے مقابلے
میں كمزور بنایا ہے مرد كو عورت كی حفاظت كے لیئے بنایا ہے.مگر آج كی عورت
یہ ثابت كرنا چہتی ہے كہ ہم ہر وہ كام كر سكتی ہے جو مرد كر سكتا ہے جبكہ ﷲنے
عورت كو وہ كام كرنے كے لیئے پیدا كیا ہے جو مرد نہیں كر سكتا عورت كو ماں
با كر جنّت كو اس كے قدموں تلے ركھ دیا.ہم اپنے مركز( قرآن )سے ہٹ گئے ہیں
اپنے محور (اسلام) سے ہٹ گئے ہیں.اور بقول شاعر
ع خاك ہو جاو گے افسانوں میں ڈھل جاو گے
اپنے مركز سے گر دور نكل جا گے
آ
ج كی عورت دلیری كے نام پر بد اخلاقی,خود اعتمادی كے نام پربے شرمی,آزادئ
اظہار كے نام پربے رہ روی اور خوبصورتی اور فیشن كے نام پر بے پردگی اور بے
حیائی كو اپنا رہی ہے.كوئی شك نہیں كہ عورت ﷲ كی خوبصورت تخلیق ہے مگر اس
كا یہ مطلب نہیں كہ وہ اپنے حسن كا پرچار كرے.بلكہ ہمارہ مذہب اسے ڈہكے
چہپے رہنے كا حكم دیتا ہے.حضور اكرمؐ نے فرمایا
خوشبو لگا كر باریك لباس پہن كر گہر سے نہ نكلو یہ عریانی اور دعوتِ گنہ
ہے.(صیح مسلم).
عورت كا تحفظ با پردہ رہنے میں ہی ہے.جتنی تعظیم كی چیزیں ہے ڈہكی ہوئی
چہپی ہوئی ہیں.كعبہ اور قرآن.اور ﷲ نے عورت كو بہی ڈہكے چہپے رہنے اور پردے
میں رہنے كی تاكید كی ہے.حضوراكرمؐ كا ارشاد ہے
عورت پوری كی پوری چہپائے جانے كے قابل ہے.
عورت كی آزادی غلط نہیں اس كا طریقہ كار غلط ہے.ہماری صحابیات اور ازواجِ
مطہرات بہی قدم بہ قدم صحابہ اكرام كے ساتھ ہوتی تہیں جنگ میں زخمیوں كی
مرہم پٹّی كرنی ہو یا عورتوں میں اسلام كی تبلیغ وہ ہر كام كو انجام دیتی
تہیں مگر كبہی بہی ان كے چہروں پر نا محرم كی نظر نہیں پڑی.
اگر ہم اپنی اسلامی روایات كو بہول كر اپنے معاشرتی اقدار كو چہوڑ كر مغرب
كی نقّالی كریں گے توكہیں كے نہیں رہیں گے.تعلیم اور خود اعتمادی كے نام
پرخود كو بے مول نہ كریںﷲ نے ہم كو انمول بنایا ہے.پاكیزہ اور شفاف بنایا
ہے.عورت كو چاند كی طرح نہیں ہونا چہئے كہ ہر ایك كی نظر اٹھے بلكہ سورج كی
طرح ہونا چہئے كہ جس كی طرف دیكہنے سے پہلےہی نظر جہك جائے.
اب بہی وقت ہے اپنی قدرو منزلت پہچا نیں. اپنی عظمت و حیا كو مغربی تقلید
میں نہ گنوائیں.جس طرح سورج مشرق سے طلوع ہوتا ہے مگر مغرب تك جا تے جاتے
ڈوب جاتا ہے اسی طرح عورت كی بقا مشرقیت اور اسلامی اصولوں كو اپنانے میں
ہے مغرب تقلید میں نہیں
بقول شاعر
سورج ہمیں ہر شام یہ درس دیتا ہے
مغرب كی طرف جاو گے تو ڈوب جاؤ گے |