قارئین محترم جو ہمارے معاشرے میں انسانی
جانوں کے ساتھ خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے اور بے گناہ لوگوں کو قتل کیا
جا رہا ہے یہ کہاں کا انصاف ہے اس کی جتنی مزمت کی جائے اتنی کم ہے۔خلیفہ
دوم امیر المومنین حضرت عمر فاروق ؓفرماتے تھے کہ دریائے فرات کے کنارے پر
اگر کوئی کتا بھو کا اور پیاسا مر گیا تو اس کا بھی عمرؓ جواب دہ ہو گالیکن
آج ہم اپنے معاشرے میں رہتے ہوئے مشاہدہ کریں تو جانوروں اور حیوانوں سے
بڑھ کر انسانوں کے ساتھ جو بد ترین سلوک کیا جا رہا ہے ہمیں قادر مطلق کے
خوف سے ڈرنا چاہیے اور ہم لوگوں کو اپنے گریبانوں میں جھانکنا
چاہیے،،قارئین چند دن پہلے لیہ میں جو ہوا ہے بے گناہ ۳۰ لوگ لقمہ اجل بنے
ہیں ان کا کیا قصور تھا جب اس واقعہ کی انویسٹی گیشن کی گئی معلوم ہوا کہ
بڑے بھائی نے چھوٹے بھائی کی دوکان میں مٹھائی میں زہر ملا دی یہ کتنی جیلس
کی بات ہے کیا اسلام ہمیں یہ اجازت دیتا ہے اور جو معصوم جانیں لقمہ اجل
بنے ہیں ان کا جواب کون دے گا ۔قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ،،(ترجمہ)ایک
انسان کا قتل کرنا پوری انسانیت کا قتل ہوتا ہے۔اور ایک انسان کی جان بچانا
پوری انسانیت کی جان بچانا ہوتی ہے۔قارئین ہمارے معاشرے میں ڈیلی بیس
پرایسے بے شمار واقعات رونما ہوتے ہیں،چند دن پہلے ایبٹ آبادکے ایک نواحی
گاؤں میں عنبرین نامی لڑکی کو جس طرح بے دردی سے قتل کیا گیا صرف اس کا
قصور اتنا تھا کہ اس نے اپنی سہیلی کی پسند کی شادی میں معانت کی اور پھر
جو اس علاقے کے ناظم اور کونسلر نے پاٹ ادا کیا یہ کتنے شرم اور دکھ کی بات
ہے کیا ان کے اپنے ہاں بیٹیاں نہیں ہیں پھر جسطرح عنبرین کو بے گناہ قتل
کیا گیا (ڈیڈ باڈی) کو وین میں رکھ کرسلنڈر سے جلاکر ٹکڑے ٹکڑے کر دیے کیا
اس صوبے کے چیف منسٹرکی کوئی ذمہ داری نہیں بنتی ہے کیا (pti) کے چیر مین
عمران خان صاحب اس کیس سے بے خبر ہیں یہ واقعہ دہشت گردی سے کم ہے اس کا
ٹرائل فوجی عدالت میں ہونا چاہیے تاکہ آئندہ ایسے واقعات سے نجات ملے یہ
کونسا انصاف ہے کوئٹہ شہر میں ماں اپنے بچوں کوٹینکی کے اندر پھینک دیتی ہے
کہ میرے ہاں بچہ پیدا نہیں ہوا ہے،،یہ لوگ اپنے آپ کو مسلمان کہلواتے ہیں
یہ موت سے بے خبر ہیں انہوں نے اس کا جواب دینا ہے۔قارئین ہمارے معاشرے میں
انسان کو مارنا چیونٹی کے برابر ہے۔بچوں سے زیادتی کے واقعات یا عورتوں کی
عزت پامال کرنے اور زندہ جلانے کے واقعات روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں اس طرح
کی لرزہ خبریں کئی طرح کے سوالات کو جنم دیتی ہیں۔کیا یہ درد ناک واقعات
ہمارے معاشرے میں پھیلنے والی ذہنی بیماریوں اور عدم برداشت کا نتیجہ نہیں
ہے۔اور پولیس کے مطابق عنبرین کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا اس سنگین
واردات میں ۱۴ افراد کوگرفتار کر لیا گیا ہے اور عنبرین کے گھر والے بھی
ملوث ہیں۔اس کیس میں جو لوگ ملوث ہیں انہیں کیفر کردار تک پہچانا چاہیے اور
ان افرادکو کڑی سے کڑی سزا دیں تاکہ ان کی آنے والی نسلیں بھی یاد رکھیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اﷲ
پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ |