انسانیت کا قتل!

آ ج جب اس دنیا کے حا لات بلخصوص پا کستان کے حا لات پر ایک نظر دو ڑا ئیں تو یوں لگتا ہے کہ حکمرانو ں سمیت پوری قو م کو سا نپ سو نگھ گیا ہے ۔ بے حس ، بے درد ظا لمو ں کی فہر ست میں نا م لکھوا نے کو تیا ر ہیں ۔ کسی کے لہجے میں وزن اور کسی کی زبان میں سچا ئی نظر نہیں آ رہی ۔

یہ حا ل صر فحکو مت کا ہی نہیں بلکہ پوری قو م کا یہی حا ل ہے ظا لم عوام کے حکمران بھی ظا لم ہو تے ہیں ۔ پا کستان سمیت شا م ، بر ما ، فلسطین سمیت دیگر مما لک میں سر عا م انسانیت کا قتل عام ہے کو ئی روکنے ٹو کنے وا لا نہیں ۔ کو ئی مظلو موں کی آ وا ز بلند نہیں کر تا ۔انسانی حقو ق کی علمبر دار یو نا ئیٹڈ نیشن بھی خا مو ش ہے آ پ پا کستان میں کشمیر ،سندھ ، کراچی بلو چستان کو ہیں دیکھ لیجئیے ۔ اب تک اس ملک سے خو ف کی فضا ختم نہیں ہو سکی قتل و غارت اغوا بر ائے تا وان جیسے کا لے دھندھوں میں بڑے بڑے سیاسی شخصیات شا مل تھیں اور ہیں ۔آ پ کر اچی چلے جا ئیں آ پ کو سر عا م قتل و غا رت کی ہزار وں و اقعا ت ملیں گے ۔دنیا بھر میں کیا ہو رہا ہے ہر انسان دہشت گر دی کے خو ف میں مبتلا نظر آ تا ہے ۔ یو ں لگتا ہے جیسے احسا س نا م کی چیز اس دنیا میں رہی ہی نہیں ۔پا نچ و قت کا نما زی نما ز پڑ ھنے کے لئیے سفید لبا س زیب تن کئیے مسجد میں نماز پڑھنے تو چلا جا تا ہے لیکن مسجد کے دروا زے پر بیٹھا بھو کا پیا سا فقیر اسے نظر نہیں آ تا ۔ مسا جد ، یا ، رہانش گا ہ کے لئیے محل بنانے کے لئیے تو ہم کرو ڑو ں رو پیہ خر چ کر دیتے ہیں مگر ہما رے پڑو س میں کسی غریب کی بچی بھلے جہیز کی لعنت پو ری نہ ہو نے کی و جہ سے کنواری رہ جا ئے ہمیں کو ئی احساس نہیں ، ہم خو د تو اعلی قسم کی ڈش کھا نا پسند کر تے ہیں کبھی یہ خیا ل ہی نہیں آ یا کہ ہما رے ار د گر د کو ئی بھو کا ہی نہ سو گیا ہو ۔

کا ش اس دنیا میں حضر ت عمر ؓ جیسا حکمران آ جا ئے ، میں نے سو شل میڈیا پر ایک تصو یر دیکھی جس میں ایک فلسطینی بچے کے سینے میں گو لی لگی ہو ئی ہے اور وہ حیر ت سے اسر ائیلی فو جی جس نے اسے گو لی ما ری اس کی طر ف دیکھ رہا ہے جو صر ف دو قدم کے فا صلے پر کھڑا ہے ۔اس بچے کی آ نکھو ں کی حیر ت نے ہزار وں سوال کھڑے کر دئیے ۔ مگر ان سوا لو ں کا جوا ب کو ن دے گا جب تک کسی میں احسا س نا می چیز ہی نہیں پا ئی جا ئے گی ۔ پر ہر کو ئی اس دنیا میں مفا د پر ستی پر تلا ہوا ہے انسانیت کی پہچا ن یا کسی دو سر ے کے لئیے احساس کسی کو نہیں ۔ آ پ میا نما ر بر ما کے حا لا ت دیکھ لیں ۔ کس قدر ظلم کے پہا ڑ ڈ ھا ئے جا رہے ہیں ۔ ایک تصو یر میا نما ر مسلم بچے کی جس کے سینے پر بدھشت اپنا پا ؤ ں رکھے کھڑا اور چھر ی بچے کے گلے پر اور بچے کی نگا ہو ں میں بے گنا ہی کی شا م اڑ رہی ہے ۔

آ پ سا نحہ پشا ور ، سا نحہ پا جا خا ن، سا نحہ وا ہگہ با رڈر ، گلشن اقبال پا رک جیسے اس ملک میں کئی سا نحات پیش آ ئے کئی معصو م کلیاں مر جھا ئیں کئی بہنو ں کے بھا ئی بچھڑ گئے کئی ما ؤ ں کی گو دیں اجڑ گئیں ۔ یہ سا نحا ت انسا نو ں نے خو د کش بمبا رو ں نے ہی کئیے کیا ان خو د کش بمبار در ندو ں کا انسا نیت سے کو ئی تعلق نظر آ تا ہے ہر گز نہیں ۔پا کستا ن میں ہر سا نحہ کے بعد بم دھما کے کی ذمہ دا ری طا لبان گر وپ ہی قبو ل کر تے ہیں ۔کیا آ پ کو پا کستا ن کی مسلم طا لبان جما عتو ں اور بد ھشت جو بر ما میں مسلما نو ں پر ظلم پر ظلم ڈھا رہے ہیں کیا آ پ کو ان میں یا ا’ن میں کو ئی فر ق نظر آ تا ہے ۔

جی ہا ں ایک فر ق ضرور ہے اسر ائیلی فو جی یا بر ما کے بدھشت اپنے دشمن کے بچو ں کو قتل کر تے ہیں لیکن یہا ں پا کستا ن میں دہشت گر د اپنی ہی قو م کا قتل کر نے پر تلے ہو ئے ہیں ۔ یہ آ خر کو ن لو گ ہیں جو اجتما عا ت ، امام با رگا ہوں ، جلسہ گا ہوں ، تفر یحی پا رکو ں او ر تعلیمی اد ار وں کو نشا نہ بنا تے ہیں ۔یہ کو ن لو گ ہیں جو غیر ملکی ا یجنڈو ں پر کا م کر رہے ہیں ۔

حا لانکہ دنیا بھر کی مذہبی کتا بو ں میں بچو ں عو رتو ں اور مر دو ں کا بے قصور قتل کو ظلم قرار دیا گیا لیکن پھر بھی پوری دنیا میں قتل و غا رت سر عا م جا ری ہے ۔ 1947میں اس قو م نے آ گ اور خو ن کے دریا عبو ر کر کے یہ ملک پا کستا ن حا صل کیا لیکن دہشت گر دی ، انسا نیت کے سر عا م قتل نے 1947وا لی خو ن کی حو لیا ں آ ج بھی یا د دلا دیں ۔

کہا ں ہیں وہ نا م نہا د مسلما نو ں کی جما عتیں جنہو ں نے پا کستان کو اپنی پسند کا اسلا می ملک بنا نے کا بیڑا اٹھا یا ہوا ہے ۔ کیا تما م مسلمان ایک جسم و جا ن نہیں ہیں پر یہا ں تو ہر چیز برا نڈڈ ہے یہ لو گ اسلا م بھی برا نڈڈ لا نا چا ہتے ہیں ۔ شا ئید کو ئی 73واں فر قہ وجو د میں آ رہا ہے ۔ لیکن بھئی تما م مسلمان ایک جسم ایک جا ن ہیں کہیں بھی مسلما نو ں پر ظلم ہو تما م مسلما نو ں کی آ نکھ نم ہو جا تی ہے لیکن اس کے با و جو د ہم مسلم ہی مسلما نو ں کے دشمن بن گئے ۔ کہیں فر قہ وا ریت کی جنگ تو کہیں اغوا بر ائے تا وان عو رتو ں اور بچو ں کا قتل ۔

مجھے تو لگتا ہے با قی تما م عدا لتو ں سمیت اقوا م متحد ہ بھی سو چکی ہے جہا ں انصا ف نہیں ملتا اور با قی سبھ کچھ ملتا ہے ۔ خیر ہم تو امدادی ملک کی عوام ہیں ۔

لیکن آ ج کے معا شر ے میں کو ئی بھی انسان کسی کی اصلا ح نہیں کر رہا ہر کو ئی بیگاڑ پیدا کر نے پر تلا ہو ا ہے اس و طن عزیز کے دا من میں بے حا لی بے حسی ، بد حا لی نے ڈیر ے ڈا لے ہو ئے ہیں ۔ آ ج و طن عزیز میں بھو ک افلا س کا را ج ہے ۔ میں نے کئی معصو م بچو ں بھو ڑھو ں کو کچر ے کے ڈھیر و ں سے رزق تلا ش کر تے دیکھا ۔ جو ان گندگی کے ڈھیر و ں سے با سی کھا نا کھا کر اپنا پیٹ بھر تے ہیں ۔ لیکن ہر کو ئی تو مفا د پر ستی ، خو د غر ضی پر تلا ہو ا ہے ان غر یبو ں کی طر ف دھیا ن کو ن دے ۔ افسو س ہے اس ملک کی عوا م اور حکمرانو ں پر آج کے اس دور میں و طن عزیز میں ہو نے وا لی غنڈہ گر دی ۔ کر پشن با عث شر م کی جگہ با عث فخر بن چکی ہے ۔ آ ج صر ف حکمران ہی نہیں بلکہ ہر دو سرا فر د چا ہے وہ سر کار ی ملا زم ہے یا نیم سر کاری جس کا بس جہا ں تک چلتا ہے خو ب کر پشن کر تا ہے ۔ اس ملک کا قا نو ن غریب عوام کو سزا دینے کے لئیے فور ی حر کت میں آ جا تا ہے اور امیر آ دمی کو تو ہر طر ح کا استشنی مل جا تا ہے ۔

ایک طر ف غریبو ں کو بیکاری ، غر بت ، بے روز گا ری ، مہنگا ئی لا قا نو نیت ما ر رہی ہے تو دو سر ی طر ف امیر چو رو ں ڈا کوئں لٹیر وں کے ہا تھو ں لٹنے پر مجبور ہیں ۔اس تشویش نا ک صور تحا ل میں تو ہم سب کو چا ئیے کہ ہم مذہب پر ستی ، انتہا پسندی ، کو چھو ڑ کر سب سے پہلے انسا نیت کی قدر کر یں اپنے دلو ں میں ایک دو سر ے کے لئیے احساس کو پیدا کر یں اور عفو در گذر سے کام لیں ۔

نفر ت و انتقا م کی بجا ئے ا پنے دلو ں میں ایک دو سر ے کے لئیے محبت ، شفقت اور عفو کر م کے جذبا ت پیدا کر یں -
Umair Haider
About the Author: Umair Haider Read More Articles by Umair Haider: 7 Articles with 6128 views i am Umair Haider Olakh . i am a Journalist Correspondent Samaa TV . and my qualification's MSC mass communication . .. View More