مثبت سوچ اور ہماری زندگی
(Muhammad Jawad Khan, Havelian)
نادان آدمی صرف اپنے آپ کو دیکھتا ہے اور
دانش مند اپنے ساتھ دوسروں کو اور انسانوں سے بھری اس دنیا میں وہی شخص
کامیاب ہو گا جو اپنے ساتھ دوسروں کو بھی دیکھے اور اپنی سرگرمیوں میں ان
کا لحاظ کرے۔ اس کے برعکس جو شخص صرف اپنے آپ کو دیکھے وہ اس دنیا میں کبھی
کامیاب نہیں ہو سکتا ۔ اس کی زندگی کی گاڑی کبھی منزل تک نہیں پہنچے گی
بلکہ راستہ ہی میں ٹکرا کر تباہ ہو جائے گی۔ یہ ہی زندگی کی حقیقت ہے جو
کبھی بدلنے والی نہیں ہے۔عام طور پر چھوٹے بچے گھر کے اندر مسئلہ پیدا کیے
رکھتے ہیں جو ماں باپ کے لیے پریشانی کا باعث ہوتے ہیں جن کو مسائل دار بچہ
کہا جاتا ہے اور کچھ بچے بے مسئلہ بچے ہوتے ہیں جو ہر حال میں مطمئن رہتے
ہیں اور کسی بھی بات پر گھر والوں کے لیے مسئلہ پیدا نہیں کرتیسب سے بہتر
بے مسئلہ بچے ہوتے ہیں، یہی بات بڑوں کے لیے بھی صحیح ہے کہ وہ آدمی سب سے
زیادہ قیمتی ہے جو بے مسئلہ ہو،جو دوسروں کے لیے مسائل پیدا کئے بغیر رہ
سکے۔ اس دنیا میں ذاتی شکایات کا پیدا ہونا لازمی ہے ، اس لیے قابل عمل
صورت صرف یہ ہے کہ آدمی خود اپنے آپ کو بے شکایت بنا لے۔یہ انسانی خصوصیت
عام زندگی کے لیے بھی نہایت ضروری ہے۔ اور تحریکوں کے لیے تو وہ لازمی
ضرورت کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس دنیا میں وہی تحریک کامیاب ہوتی ہے جو اپنے گر
د ایسے افراد کو جمع کر سکے جو مسائل پیدا کرنے والے نہ ہوں۔ جو مسائل سے
بھری ہوئی دنیا میں ایسے بن جائیں گویا دوسروں کی نسبت سے ان کا کوئی مسئلہ
ہی نہیں۔جو شخص بے مسئلہ ہو وہی دوسروں کے مسائل کے حل کرتا ہے۔ جو لوگ خود
مسائل میں مبتلا ہو جائیں وہ صرف دنیا کے مسائل میں اضافہ کریں گے۔ وہ کسی
بھی درجہ میں دنیا کے مسائل کے حل نہیں کر سکتے۔
اﷲ تعالیٰ نے جس خاص مصلحت کے تحت موجودہ دنیا کو بنایا ہے اس کی بنا پر
یہاں صاف ستھرے راستے بھی ہیں اور کانٹے دار جھاڑیاں بھی، یہ کانٹے دار
جھاڑیاں لازماََ اس دنیامیں رہیں گی، ان کو ختم کرنا ممکن نہیں، اب یہاں
جوکچھ کرنا ہے وہ وہی ہے جو خدا کے سکھائے ہوئے طریقہ کے مطابق جنگل کا شیر
کرتا ہے۔ یعنی کانٹے دار جھاڑیوں سے اپنے آپ کو بچایا جائے اور صاف اور
کھلا ہوا راستہ تلاش کر کے اس پر اپنا سفر جاری کیاجائے۔شیر جنگل میں گھاس
سے اعراض کرتے ہوئے چلتا ہے، ہم کو انسانوں کے فتنہ سے اعراض کرتے ہوئے
اپنا سفرِ حیات طے کرنا ہے۔ جنگل کا بادشاہ جو کچھ بھی کرتا ہے وہ بزدلی
نہیں بلکہ عین عبادت و بہادری ہے، اسی طرح ایک انسان اپنے سماج میں یہی
طریقہ اختیار کرے تو وہ بزدل نہیں ہو گا بلکہ عین بہادری ہو گی۔ اعراض کا
طریقہ شیر کا طریقہ ہے نہ کہ گیدڑ کا۔ہم کو چاہیے کہ ہم اپنے کسی عمل سے
دوسروں کو غصہ نہ دلائیں۔ اور اگر دوسرے لوگ ہمارے اوپر غضب ناک ہو جائیں
تو صبر کے ذریعہ ان کے غضب کو ٹھنڈا کریں۔ اور حکیمانہ تدبیر کے ذریعہ اپنے
آپ کو ان کے غضب کا شکار ہونے سے بچائیں۔تلخ اور قابل شکایت باتوں کا حل
صرف ایک ہے۔ ان سے اعراض کرنا، ان کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے سفر ِ حیات
پر رواں دواں رہنا۔ سماجی مسائل خود خدا کے تخلیقی منصوبہ کا حصہ ہیں، اس
لیے وہ کبھی ختم نہیں ہو سکتے البتہ ان کی موجودگی کو گوارا کر کے ہم اپنی
زندگی کے سفر کو ضرور جاری رکھ سکتے ہیں،نادان آدمی ناموافق باتوں سے
الجھتا ہے، دانش مند آدمی ناموافق باتوں سے دامن بچاتے ہوئے گزر جاتا
ہے،یہی ایک لفظ ہے جس میں دنیاکی ناکامی اور کامیابی کا راز ہے، یہاں
الجھنے کا انجام ناکامی ہے اور نظر انداز کرنے کا انجام کامیابی۔ جھوٹی
مخالفتوں کا سب سے زیادہ آسان اور کارگر جوا ب یہ ہے کہ اس کا کوئی جواب نہ
دیا جائے،جھوٹی مخالفت ہمیشہ بے بنیاد ہوتی ہے، اس کے لیے مقدر ہوتا ہے کہ
وہ خود بخود ختم ہو جائے، اس کا جواب دینا گویا اس کی مدت ِ عمر میں اضافہ
کرنا ہے۔ اگر آدمی صبر کرے تو بے جڑ درخت کی طرح ایک روز وہ اپنے آپ گر پڑے
گی۔ وہ کبھی دیر تک خدا کی زمین پر قائم نہیں رہ سکتی۔جھوٹ کا سب سے بڑا
قاتل وقت ہے،آپ آنے والے وقت کا انتطار کیجئے، اور اس کے بعد آپ دیکھیں گے
کہ وقت نے اس فتنہ کو زیادہ کامل طور پرہلاک کر دیا ہے جس کو آپ صرف ناقص
طور پر ہلاک کرنے کی تدبیر کر رہے تھے۔دلکشی کے قانون کے بارے میں بہت سے
لوگ خیال کرتے ہیں کہ یہ کامیابی اور ناکامی کے حوالے سے بہت اہم قانون ہے۔
قانونِ دلکشی کے حوالے سے ہم ایک زندہ مقناطیس کی طرح ہیں، دوسر ے لوگوں
اور حالات کو آپ اپنی جانب کھینچ لیتے ہیں، آپ کی سوچ میں ایک نئی لہر پیدا
ہو جاتی ہے۔ آپ کی جذباتی سوچ میں بہت زیادہ دلکشی پیدا ہو جاتی ہے۔اس
قانون کے مطابق آپ جس چیز کے بارے میں جس قدر سوچ و محبت رکھیں گئے اور جب
وہ چیز آپ کو حاصل ہو جائے تو آپ کو اس قدر خوشی ملے گی کہ آپ دنیا کی تمام
چیزوں کو کچھ دیر کے لیے بھول کر اپنی اس چاہت کی طرف متوجہ ہو جائیں گئے۔
اور زندگی میں آپ جس قدر خوش و خرم رہیں گئے تو کامیابی اتنا آپ کا ساتھ
دیتے ہوئے ہر میدان میں آپ کو سرخرو کرے گی۔مثبت سوچ ہی آپ کے ارد گرد ایک
مقناطیسی حصار بنا دیتی ہے۔ جسکی وجہ سے لوگ خود بخود آپ کی طرف متوجہ ہو
کر کھینچے چلے آتے ہیں ۔ اور اسی سوچ کی نسبت آپکی کامیابی بھی خود آپ کے
قدموں کو چومنے کھینچی چلی آتی ہے۔ اس سے آپ اپنی زندگی میں ایک دلکشی
محسوس کریں گے۔ اس طرح آپ کی سوچ میں تبدیلی پیدا ہو کر آپکی عملی زندگی
میں دلکشی پیدا کر دے گی۔ |
|