انمول نصیحت
(Muhammad Ajmal Bhatti, )
عوامی خیر خواہی کے خواہش مند حکمران ہمیشہ
علمائے کرام سے نصیحت حاصل کرتے رہے ہیں ۔ تاکہ ان کی رعایا خوشحال اور
پرامن زندگی بسر کرے اور حکمران کی آخرت سنور جائے۔
خلیفہ منصور نے امام وقت اوزاعی رحمہ اللہ سے نصیحت طلب کی تو انھوں نے یہ
نصیحتیں فرمائیں۔
1. پہلی بات تو یہ کہ امیر المؤمنین! نصیحت سن کر عمل نہ کرنا بڑا معیوب ہے۔
2. امیر المؤمنین!نصیحت پر عمل کرنا اللہ کی نعمت ہے۔ ورنہ روز قیامت یہ
تمھارے خلاف دلیل بن جائے گی۔
3. امیر المؤمنین ! جو حکمران قوم کی خیر خواہی نہیں کرتا ، اللہ نے اس پر
جنت حرام کر دی ہے۔
4. امیر المؤمنین! حکومت اگر کسی شخص کے پاس ہمیشہ رہتی تو آپ کبھی حکمران
نہ بنتے ، سو خیال رکھئے کہیہ حکومت آپ کے پاس بھی ہمیشہ نہیں رہے گی۔
5. امیر المؤمنین! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خود کوامت کے سامنے
قصاص کے لیے پیش کر دیا تھا،لہٰذا آپ بھی اپنے معاملات کا حساب کر لیجئے
اور غفلتوں سے توبہ کر کے اپنے رب سے امان حاصل کیجیے۔
6. امیر المؤمنین ! سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا: اگر
دریائے فرات کے کنارے بکری کا بچہ بھی مر گیا تو مجھے رب کے ہاں محاسبے کا
ڈر ہے ، ۔۔۔۔ آپ دیکھ لیجئے کہ عدل کے منتظر مظلوم آپ کے دروازے پر کھڑے
ہیں۔
7. امیر المؤمنین ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : ’’جو
مسلمان دس یا دس سے زیادہ لوگوں کا حکمران بن گیا وہ قیامت کے دن اس حالت
میں حاضر ہو گا کہ اس کے ہاتھ گردن سے بندھے ہوں گے ،اب یا تو اس کا عدل
اسے آزادی دلا دے گا،یا اس کا ظلم اسے ہلاک کر دے گا۔حکمرانی کی ابتدا
ملامت ہے، درمیانی عرصہ ندامت وشرمساری ہے، اور اس کا انجام قیامت کے روز
عذاب ہے۔
(صلاح الامۃ فی علو الھمۃ:3/118-122) |
|