بیویاں ٹھنڈیاں چھاواں

بیٹی اﷲ کی رحمت ہوتی ہے ۔باپ کی گڑیا ہوتی ہے بیٹی کی پرورش کرنے والا قیامت کے روز رسول پاک ﷺ کے ساتھ ہوگا ۔ماں کے قدموں تلے جنت ہے ۔ ماں کے بغیر گھر قبرستان لگتا ہے ۔ بہن اپنے بھائی کے لئے بڑی قربانیا ں دیتی ہے ۔بہن بھائی کی شان میں اضافہ کرتی ہے۔

بہن بیٹی اور ماں کے حق میں بہت کچھ لکھا جاتاہے ۔ بہت کچھ پڑھا جاتا ہے۔ میں آج اس ہستی کے بارے میں کچھ لکھنا چاہتا ہوں جس کے دم سے اس دنیا کو بہن بیٹی اور ماں نصیب ہوتی ہے۔عورت کے ہر روپ کو بہت سراہا جاتا ہے مگر ایک روپ ایسا ہے جسے مسلسل نظر انداز کیا جاتا ہے بلکہ اگر بندہ کچھ بات اس حوالے سے کر بھی لے تو سیدھا زن مرید کا فتویٰ لگ جاتاہے ۔ جی ہاں میں بیوی کے حق میں بات کرنا چاہتاہوں۔

میرا انوکھا نقطہ نظر یہ ہے کہ دنیا جس ماں کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملاتی ہے۔کوئی عورت ماں بعد میں بنتی ہے پہلے بیوی بنتی ہے۔ اسی طرح لوگ جس بیٹی کی عظمت کے گن گاتے ہیں وہ بیٹی در حقیقت ایک ایسی عورت کے بطن سے وجود میں آتی ہے جو کسی شخص کی بیوی ہو تی ہے۔بہن کسی شخص کی بیٹی ہوتی ہے اور بیٹی کو اس شخص کی بیوی جنم دیتی ہے۔

میرا کہنے کا مطلب یہ ہے کہ عورت کا ہر وہ روپ لوگ جسکی مدح سرائی کرتے ہیں وہ ایک خاص روپ کے بعد ہی معرض وجود میں آتا ہے۔یعنی جب تک کوئی عورت بیوی نہ بنے تب تک اس دنیا کو نہ جنت قدموں کے نیچے جنت رکھنے والی ماں ملے گی نہ سراپا رحمت بیٹی ملے گی ااور نہ ہی بھائی کی شان میں اضافہ کرنے والی بہن ملے گی ۔تو اسکا مطلب ہو سب سے مقدم بیوی ہوئی نہ۔اس بات پہ مجھے بہت کچھ سننے کو ملتا ہے مگر کیا کروں مجھے جو حقیقت نظر آتی ہے میں وہ بیان کرتا ہوں۔

جناب عالی کیا اپنا گھر اپنے سگے ماں باپ اور سگے بہن بھائیوں کو چھوڑکہ ہمیشہ کیلئے کسی اور جگہ جا کے بس جانا آسان کام ہے ؟ میں جب بھی اس بارے سوچتا ہوں تو بہت مضطرب ہو جاتا ہوں۔ یہ اتنی بڑی قربانی ہے کہ اسکی کوئی جزا دنیا میں ملنا بلکل ناممکن ہے ۔یہ ہمت اﷲ پاک نے عورت کو ہی دی ہے۔

ایک عورت آپ کیلئے اپنے سگے ماں باپ کو چھوڑکے اپنے بہن بھائیوں کو چھوڑکے آپ کے گھر آ بستی لیکن اپنے لئے نہیں صرف و صرف آپ کیلئے ۔کیوں کہ شادی کے بعد تو اسکے شنا ختی کارڈ سے اپنے باپ کا نام تک مٹ جاتا ہے آپ کانام لکھا جاتاہے ۔جوآپکا خاندان ہوتا ہے وہی اسکا خاندان ہوتا ہے۔اسکے پیٹ سے پیدا ہونے والے بچے کو آپ کانام اور آپ کی نسل ملتی ہے ۔وہ تو آپ کیلئے اپنی پہچان تک مٹا دیتی ہے بلکہ وہ خود آپکے نام سے پہچانی جاتی ہے۔مگر کسی کو ان قربانیوں کا احساس تک نہی ہوتا۔ مرد صاحب گھر کے بادشاہ ہوتے ہیں ۔انکو پانی کاایک گلاس اٹھا کرپینا بھی مشکل لگتا ہے۔

حدیث پاک میں آتا ہے کہ جب تم شہر سے باہر جاؤ تو اپنی بیوی کیلئے کچھ تحفہ لے کے جاؤ۔ ایک اور حدیث پاک میں ہے کہ بیوی کو ہاتھ سے کھانا کھلانے پہ اجر ملتا ہے۔تم میں سے سب سے اچھا وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے ساتھ اچھا ہے ۔ ویک اینڈ پہ باہر کھانا کھلانے لے جانا سنت رسول ﷺ ہے۔

میں ان حدیثوں کے تمام ماخذو مخرج پیش کر سکتا ہوں ۔کسی کو چاہئے ہوں تو ای میل کر دیں۔ہم تو ایسا سوچ بھی نہیں سکتے اور اگر کوئی مجھ جیسا بندہ ایسی حدیث سنائے تو پھروہ آپکو کسی ہسپتا ل کی ایمر جنسی میں ہی ملے گا ۔یہ عورت جو انتی قربا نیاں دیتی ہے اسکے بعد جا کے ماں بنتی ہے پھر اسکی بیٹی پیدا ہوتی ہے اور وہ پھر کسی کی بہن بنتی۔جناب عالی اس کائنات کے آغاز میں نہ ماں تھی نہ بہن نہ بیٹی سب سے پہلے صرف بیوی تھی۔اما ں حوا۔آپ سب جانتے ہیں ۔تو پھر بیوی کے حق میں کیوں نہ کھل کر بات کی جائے بیوی کو سراہا جائے اسے سلام پیش کیا جائے اسکی قربانیوں کو خراج عقید پیش کیا جائے ۔میں تو کہوں گا آپ کی مرضی کہیں یا نہ کہیں۔

بیویا ں ٹھڈیا ں چھاواں۔ بیوی تجھے سلام ۔ یہ سب میری بیوی کی دعاؤں کا نتیجہ ہے۔
 
Hamid Raza
About the Author: Hamid Raza Read More Articles by Hamid Raza: 20 Articles with 20829 views i am Electrical in engineer with specialization in Power... View More