’نجات پنہا ں ہے اس رات میں ‘

احادیث سے جس طرح اس رات بابرکت کی فضیلتیں ثابت ہوئی ہیں تو ہمارا ایمانی تقاضہ بھی یہی ہوناچاہئے کہ ہم اس مبارک شب میں خوب عمل کثیر کریں اور شب بیداری کریں ، خداکے حضور گڑگڑائیں اور اپنے اعمال قبحیہ پر نادم ہوتے ہوئے اس سے بچیں اور اس سے توبہ کریں تاکہ ہماری مغفرت ہوجائے اور اس شب کو اپنی عمر کی آخری شب سمجھیں پتہ نہیں آئندہ سال ہمیں شب برات نصیب ہویا نہ ہو موت کے استحضار کے ساتھ دعا کریں تاکہ گریہ وزاری میں معاون ہو خدا کو آنسو بہت پسند ہے جو انسان سچے دل سے توبہ کرتا ہے اس کے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں اور اگر اس مقدس شب میں گریہ وزاری سے دعا کریں تو کیا کہنا۔ عموماً ہمارے نوجوان اس رات میں شب بیداری کا مطلب یہ سمجھتے ہیں کہ صرف جاگنا ہے، محلوں میں پنڈال لگا کر دوستوں کے ساتھ دل لگی کرنا ہے، قبرستان اور ہوٹلوں میں جاکر وہ مٹر گشتی کرتے ہوئے تمام رات آنکھوں میں گزار دیتے ہیں جو کہ غلط ہے ۔ اس رات میں غیروں کی دیکھا دیکھی بعضے پٹاخے بھی پھوڑتے ہیں جو سراسر اسلامی تعلیمات کے منافی ہے اس سے ہمیں بچنا چاہئے ، اس رات میں اعمال صالحہ کریں نہ کہ ایک بائیک پر چار چار دوست سوار ہوکر سگنل کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے اور کان پھاڑنے والی سیٹیاں بجاتے ہوئے ریس لگائیں اور دوسروں کی پریشانی کا باعث بنیں۔ اس رات کے اعمال خدا کے حضور پیش کئے جاتے ہیں ڈریں اس دن سے جب ہمارے اعمال اس حال میں پیش کئے جائیں گے کہ ہمیں شب برات نصیب ہوئی لیکن ہم اس دن بائیک دوڑانے اور کیرم کھیلنے میں گزار دئے۔ آپ کوئی ایسے اعمال نہ کریں جس سے دوسروں کو ہم پر ہنسنے کا موقع ملے اور ہماری آخرت خراب ہو ایک اچھے خاصے نفع کا سودا ہمارے لئے خسارے کا باعث ہوجائے اور نعمت خدواندی زحمت کی شکل اختیارکرلے۔ اللہ ہمیں اس رات کی اہمیت وافادیت کی قدردانی کی توفیق دے اور گناہوں کے ارتکاب سے بچائے۔ آمین
شعبان اسلامی سال کا آٹھواں قمری مہینہ ، جس کا نام ہی خیروبرکت اور انعامات الہیہ کی فروانی پر دال ہے۔ شعبان شعب یشعب سے ماخوذ ہے جس کا معنی ظاہر ہونا، پھوٹنا ہے چونکہ اس ماہ مبارک میں خیر کثیر پھوٹتی اور پھیلتی ہے اور بندوں کارزق تقسیم ہوتا ہے اور تقدیری کام الگ ہوجاتے ہیں اس وجہ سے اس مہینے کا نام شعبان رکھ دیا گیا۔ شعبان میں پانچ حروف ہیں۔ ش۔ع۔ب۔ا۔ن۔ ان میں سے ہر حروف ایک ایک بزرگی کی طرف نشاندہی کرتا ہے۔ شین : کا اشارہ شرف کی طرف ہے، عین: علو وبلندی کی طرف اشارہ کرتا ہے، با: سے مراد بِرّ نیکی ہے، الف : سے مراد الفت اور نون: کا حرف نور کی جانب مشیر ہے۔ یہ پانچوں انعامات اس ماہ مقدس میں اللہ کی جانب سے نیک بندوں کو عنایت کئے جاتے ہیں۔

حضرت ابوہریرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا شعبان کی پندرہویں رات کو میرے پاس جبرئیل آئے اور کہااے محمدﷺیہ ایسی رات ہے جس میں آسمان و رحمت کے دروازے کھولے جاتے ہیں لہذا اْٹھئے اور نماز پڑھیے اور اپنے سر اور دونوں ہاتھوں کو آسمان کی طرف اْٹھائیے میں نے پوچھا اے جبرئیل ﷺیہ رات کیسی ہے ؟ کہا یہ ایسی رات ہے جس میں رحمت کے تین سو دروازے کھولے جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان تمام لوگوں کو بخش دیتے ہیں جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتے ہوں مگر جو شخص جادو گر ہو یا کاہن ہو، کینہ رکھنے والا ہو یا ہمیشہ شراب پینے والا، زناپر اصرار کرنے والا ہو یا سودکھانے والا ، والدین کا نافرمان ہو یا چغل خور، رشتہ داری توڑنے والاوغیرہ ان لوگوں کے لئے معافی نہیں ہوتی جب تک کہ وہ ان تمام چیزوں سے توبہ نہ کرلیں اور ان تمام برے کاموں کو نہ چھوڑ دیں۔ (درۃ الناصحین اردو)

حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ شعبان کا چاند دیکھ کر قرآن کریم زیادہ پڑھا کرتے تھے، مسلمان اپنے مال سے زکوٰۃ بھی نکالا کرتے تھے تاکہ غریب اور مسکین لوگ فائدہ اْٹھا سکیں اور ماہ رمضان کے روزہ رکھنے کے لئے ان کا کوئی وسیلہ بن جائے۔ حاکم لوگ قیدیوں کو بلا کر ان میں سے جو حد جاری کرنے کے لائق ہوتے تھے ان پر حد جاری کرتے باقی قیدی رہا کردئیے جاتے تھے ، کاروباری لوگ بھی اس ماہ میں اپنا قرض ادا کیا کرتے تھے اور دوسروں سے جو وصول کرنا ہوتا وصول کیا کرتے تھے۔ (غنیۃ الطالبین)

ماہ شعبان کی پندرہویں شب کو خاص شرف وقبولیت حاصل ہے، اورمختلف روایات میں اس رات کے کئی نام ذکر کئے گئے ہیں (۱) لیلۃ المبارکہ: برکت والی رات ۔ (۲) لیلۃ البراء : دوزخ سے بر ی ہونے کی رات(۳) لیلۃ الرحمہ : اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت کے نزول کی رات (۴) لیلۃ الصَّک : دستاویزوالی رات۔

حضرت عثمان بن ابی العاصؓحضورﷺسے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جب شعبان کی پندرہویں شب ہوتی ہے تو (اللہ تعالیٰ کی طرف سے) ایک پکارنے والا پکارتا ہے ، کیا کوئی مغفرت کا طالب ہے؟ کہ میں اس کی مغفرت کردوں؟ کیا کوئی مانگنے والا ہے کہ اس کا دامن میں گوہر مراد سے بھردوں۔ اس وقت خدا سے جو مانگتا ہے اسے ملتا ہے سوائے بدکار عورت اور مشرک کے (رواہ البیہقی فی الشعب الایمان)

اس مقدس رات میں بڑے بڑے امور انجام پاتے ہیں یعنی اس سال جتنے پیدا ہونے والے ہیں ان کے نام لکھ دئیے جاتے ہیں اور جن کی عمر طبعی پوری ہوچکی ہے ان کے نام بھی لکھ دئیے جاتے ہیں، اس رات بندوں کے اعمال خدا کی بارگاہ میں پیش کئے جاتے ہیں اور مخلوق کو اس سال جو رزق ملنا ہوتا ہے وہ بھی اس میں لکھ دیا جاتا ہے۔ علامہ محمد بن احمدقرطبی ؒ فرماتے ہیں کہ ایک قول یہ ہے کہ ان امور کے لوح محفوظ سے نقل کرنے کا آغاز شب برأت سے ہوتا ہے اور اختتام لیلۃ القدر میں ہوتا ہے۔ (تفسیر قرطبی)

مشہور عالم دین اشرف زمانہ مفتی تقی عثمانی دامت برکاتہم العالیہ تحریر فرماتے ہیں کہ اس رات کی فضیلت خیرالقرون سے ثابت ہے یعنی دور صحابہ وتابعین و تبع تابعین میں بھی اس رات کا خصوصی اہتمام کیا جاتا رہا ہے اس رات میں عبادت کرنا باعث اجروثواب ہے اور اس کی خصوصی اہمیت ہے۔ البتہ اس رات میں عبادت کرنے کا کوئی مخصوص طریقہ رائج نہیں ہے کہ فلاں طریقے سے عبادت کی جائے، فلاں رکعت میں فلاں سورت پڑھی جائے وغیرہ۔ یہ احادیث سے ثابت نہیں ہے بلکہ نفلی عبادت جس قدر ممکن ہو کی جائے ، نفل نمازیں کثرت سے پڑھی جائیں ، قرآن کی تلاوت ، ذکرواذکار اور تسابیح خوب پڑھی جائیں اور دعا کی جائے۔ اس رات میں ایک اور عمل ہے جو ایک روایت سے ثابت ہے وہ یہ ہے کہ حضور ﷺ اس رات مبارکہ میں جنت البقیع تشریف لے گئے تھے اب چونکہ حضورﷺاس رات میں جنت البقیع تشریف لئے گئے تھے لہذا مسلمان اس بات کا اہتمام کرنے لگے کہ شب برات میں قبرستان جائیں لیکن میرے والد مفتی شفیع احمد عثمانی بانی دارالعلوم کراچی فرمایا کرتے تھے جو ہمیشہ یاد رکھنی چاہئے فرماتے تھے کہ جو چیز رسول اللہ ﷺ سے جس درجہ میں ثابت ہو اسی درجے میں اسے رکھناچاہئے لہذا ساری حیات طیبہ میں رسول کریم سے صرف ایک مرتبہ جانا مروی ہے کہ آپﷺ شب برات میں جنت البقیع تشریف لے گئے تھے ’’چونکہ ایک مرتبہ جانا مروی ہے اس لئے تم بھی زندگی میں ایک مرتبہ چلے جانا تو ٹھیک ہے لیکن ہر شب برات کو اس کا اہتمام کرنا ، التزام کرنا اور اس کو ضروری سمجھنا ، شب برات کا لازمی حصہ سمجھنا اور اس کے بغیر یہ سمجھنا کہ شب برات مکمل نہیں ہوئی یہ اس کو اس کے درجے سے آگے بڑھانے والی بات ہے۔ ‘‘ شب برات کے بعد والے دن کے روزے کے سلسلے میں مفتی تقی عثمانی فرماتے ہیں کہ ایک روایت میں روزہ رکھنے کو کہا گیا ہے اور محدثین کے نزدیک یہ روایت ضعیف ہے لہذا اس روایت کی وجہ سے پندرہ شعبان کے روزے کا اہتمام کرنا اسے سنت ومستحب قرار دینا بعض علماء کے نزدیک درست نہیں البتہ پورے شعبان میں روزہ رکھنے کی فضیلت ثابت ہے لیکن 28اور 29شعبان کو روزہ رکھنے سے منع فرمایا گیا ہے کہ رمضان سے ایک یا دو دن پہلے روزہ نہ رکھو تاکہ رمضان کے روزوں کے لئے انسان نشاط کے ساتھ تیار رہے۔ (ماہنامہ البلاغ اگست 2010)

احادیث سے جس طرح اس رات بابرکت کی فضیلتیں ثابت ہوئی ہیں تو ہمارا ایمانی تقاضہ بھی یہی ہوناچاہئے کہ ہم اس مبارک شب میں خوب عمل کثیر کریں اور شب بیداری کریں ، خداکے حضور گڑگڑائیں اور اپنے اعمال قبحیہ پر نادم ہوتے ہوئے اس سے بچیں اور اس سے توبہ کریں تاکہ ہماری مغفرت ہوجائے اور اس شب کو اپنی عمر کی آخری شب سمجھیں پتہ نہیں آئندہ سال ہمیں شب برات نصیب ہویا نہ ہو موت کے استحضار کے ساتھ دعا کریں تاکہ گریہ وزاری میں معاون ہو خدا کو آنسو بہت پسند ہے جو انسان سچے دل سے توبہ کرتا ہے اس کے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں اور اگر اس مقدس شب میں گریہ وزاری سے دعا کریں تو کیا کہنا۔ عموماً ہمارے نوجوان اس رات میں شب بیداری کا مطلب یہ سمجھتے ہیں کہ صرف جاگنا ہے، محلوں میں پنڈال لگا کر دوستوں کے ساتھ دل لگی کرنا ہے، قبرستان اور ہوٹلوں میں جاکر وہ مٹر گشتی کرتے ہوئے تمام رات آنکھوں میں گزار دیتے ہیں جو کہ غلط ہے ۔ اس رات میں غیروں کی دیکھا دیکھی بعضے پٹاخے بھی پھوڑتے ہیں جو سراسر اسلامی تعلیمات کے منافی ہے اس سے ہمیں بچنا چاہئے ، اس رات میں اعمال صالحہ کریں نہ کہ ایک بائیک پر چار چار دوست سوار ہوکر سگنل کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے اور کان پھاڑنے والی سیٹیاں بجاتے ہوئے ریس لگائیں اور دوسروں کی پریشانی کا باعث بنیں۔ اس رات کے اعمال خدا کے حضور پیش کئے جاتے ہیں ڈریں اس دن سے جب ہمارے اعمال اس حال میں پیش کئے جائیں گے کہ ہمیں شب برات نصیب ہوئی لیکن ہم اس دن بائیک دوڑانے اور کیرم کھیلنے میں گزار دئے۔ آپ کوئی ایسے اعمال نہ کریں جس سے دوسروں کو ہم پر ہنسنے کا موقع ملے اور ہماری آخرت خراب ہو ایک اچھے خاصے نفع کا سودا ہمارے لئے خسارے کا باعث ہوجائے اور نعمت خدواندی زحمت کی شکل اختیارکرلے۔ اللہ ہمیں اس رات کی اہمیت وافادیت کی قدردانی کی توفیق دے اور گناہوں کے ارتکاب سے بچائے۔ آمین
NAZISH HUMA QASMI
About the Author: NAZISH HUMA QASMI Read More Articles by NAZISH HUMA QASMI : 109 Articles with 77685 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.