عشق مصطفٰیﷺ ضروری ہےزمانےکوبدلیں کےلیے(آئیں انجمن طلبہ اسلام کےسنگ)

اسلام وعلیکم:شروع کرتا ہوں رب جلیل کے نام سے جو بڑا مہربان اور کریم ہے۔ امید کرتا ہوں کے تمام دوست اللہ کے فضل و کرم اور نبیﷺ کے صدقہ سے خیروعافیت سے ہونگے، آج میں اپنی جان سے پیاری تحریک جو کہ میری فکری اور روحانی تحریک ہے اسکے مقصدعشق مصطفٰی پرضروری کچھ باتیں کرنا چاہتا ہوں،آج جب میں یہ الفاظ تحریر کرنے بیٹھا تو ماضی ایک مجسم شکل میں میرے سامنے آن کھڑا ہوا۔اہم مختصر الفاظ میں تحریر کروں توکچھ یوں ہے ہمیں اپنی زندگیوں میں عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس حد تک داخل کرنا ہے کہ دنیا کی ہرمحبت فنا ہو جائے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات گرامی امت مسلمہ کے ایمان کا مرکز و محور ہے۔ امت مسلمہ کی بقا، سلامتی اور ترقی کا راز اس بات پر منحصر ہے کہ وہ ذات مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی جملہ عقیدتوں اور محبتوں کا مرکزومحورسمجھے۔ ہمارے ایمان کی مضبوطی اوراستحکام کا دارومداربھی ذات مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تعلقِ عشقی مستحکم کرنے پر ہے۔ اگرآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ عشق ومحبت والا تعلق مضبوط ہو جائے تو پھر ایمان بھی کامل ہو جائے گا اور اعمال وعبادات بھی بامقصد وبامراد ہوں گی۔
دامن مصطفےٰ سے جو لپٹا یگانہ ہو گیا
جس کے حضور ہو گئے اس کا زمانہ ہو گیا

آج اگر امت مسلمہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی سنت پر چلتے ہوئے ذات مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ عشق و محبت اور ادب و تعظیم کا تعلق مضبوط تر کر لے تو پھر یہ دوبارہ ایک ناقابل تسخیر قوت بن سکتی ہے، جسے دنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی۔ انجمن طلبہ اسلام کا اپنے آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ٹوٹا ہوا تعلق پھر سے بحال کرنا چاہتی ہے۔ اس کےلیےامت مسلمہ کے اس تعلق کو بحال کرنے کے لئے اپنی تقریر و تحریر کے ذریعے جس قدر شعور اجاگر کیا ہے دور حاضر میں اِس کی مثال ملنی مشکل ہے
امت کو نعمت اسلام اور معرفت الہیٰ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے ملی ہے اور الحمد سے والناس تک پورا قرآن آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اخلاق ہے اور سیرت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سب سے اعلیٰ کتاب قرآن ہے جو غیر مخلوق ہےعشق وہ والہانہ جذبہ ہے جو حضرت انسان کو دوسرے اقوام سے ممتاز کرتا ہے۔ یہ جذبہ بناوٹ،عیاری،امید( معشوق سے کچھ حاصل کرنے کی) ۔لالچ سے ماورا ہوتا ہے۔ یہ جذبہ انسان کو ایک جست میں اس بلندی اور آفاقیت تک لے جاتا ہے۔جس کا ہم خیال بھی نہیں کر سکتے ۔ اس قوت سے یقین و ایمان میں پختگی آتی ہے۔ اور اسی جذبہ کے تحت ایمان بل غیب پر یقین آجاتا ہے۔ حضرت سید محمد ذوقی شاہ اپنی کتاب ” سر ِ دلبراں “ میں لکھتے ہیں،” عشق ایک مقناطیسی کشش ہے جو کسی کو کسی کی جانب سے ایذا پانا، وصال سے سیر ہونا ، اس کی ہستی میں اپنی ہستی کو گم کر دینا یہ سب عشق و محبت کے کرشمے ہیں۔“
عاشقی چیست؟ بگو بندہ جاناں بودن
دل بدست دگرے دا دن و حیراں بودن

اور جب یہ تعلق یا کشش سیدنا محمد مصطفی سے ہو تو پھر کیا کہنا ۔ ان کی ہستی تو ایک بحر ذخار کے مانند ہے جس کی موجوجیں آسمان کو چھوتی ہیں۔ جس کی تعلیمات محبت ، اخوت، مساوات اور رواداری کا درس دیتی ہیں۔جو لوگوں کو حیات نو عطا کرتی ہیں۔ اُس کے اخلاق کے بارے میں خود اللہ فرماتے ہیں کہ،”’ اے حبیب بے شک تو اخلاق کے بلند درجے پر ہے۔“جن کو نبوت سے پہلے امین اور صادق کے خطاب دئیے گئے اب تو رشک کی بات ہے کہ انجمن طلبہ اسلام کے ہر نوجوان کو اس عظیم بندے سےعشق،محبت ہے اور انجمن طلبہ اسلام کی محبت ِ وطن اور محبت قوم سے شروع ہوتی ہے اور محبت الہٰی اور محبت رسول پر اس کا خاتمہ ہوتا ہے انجمن طلبہ اسلام کا حضور سے جو والہانہ عشق ہے اس کا اظہارہردور میں ہوتا رہا ہے ہوتا رہے گا۔انجمن طلبہ اسلام کا مقصد،درس،پیغام،ہی عشق مصطفیٰ ہےاس کے کارکن ہروقت ہرلمحہ عشق مصطفیٰ کے لیے فروغ ہے
انجمن طلبہ اسلام نےاپنی تحریک میں اس بات کی طرف توجہ دلائی ہے اگر آج ہم اس پیکر جمال صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ محبت و احترام کا تعلق مضبوط و مستحکم کر لیں تو اپنے آپ کو ناقابل تسخیر بنا سکتے ہیں، جبکہ اسلام دشمن طاقتوں کی خواہش ہے کہ امت مسلمہ کے سینوں سے ادب و تعظیم اور عشق و محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نکال دیا جائے تاکہ امت مسلمہ کو شکست خوردہ قوم بنایا جائے، جیسا کہ اِس حقیقت کی طرف علامہ اقبال رحمۃ اﷲ علیہ نے اپنے ان اشعار میں توجہ دلائی ہے:
یہ فاقہ کش جو موت سے ڈرتا نہیں ذرا
روحِ محمد (ص) اس کے بدن سے نکال دو
فکرِ عرب کو دے کر فرنگی تخیلات
اسلام کو حجاز و یمن سے نکال دو

لہٰذا آج ضرورت اس امر کی ہے کہ امت مسلمہ اپنے اندر احوال عشق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پھر سے زندہ کرے تاکہ یہ اجتماعی طور پر ماضی کی طرح ناقابل شکست اور ناقابل تسخیر قوت بن جائے۔ انجمن طلباء اسلام کے قیام سے پہلے وطن عزیز کے تعلیمی اداروں میں قتل و غارت کا بازار گرم تھا ، اسلام کہ نام پر نوجوان میں کو بے راہ روی ، گنڈہ گردی اور کند ذہن کر کے اس ملک وملت کے نہالان کے ساتھ ظلم کیا جا رہا تھا لیکن انجمن طلباء اسلام نے جب عشق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تحریک چلائ توان شہدوں اپنا اس تحریک کے لیے سب کچھ قربان کر دیا - آخر میں بس اتنا ہی کہنا چاہتا ہو کہ ہمیں شخصیت پرستی اور اپنی ذاتی خواہشات کو اک طرف رکھ کے فروغ عشق رسول ﷺ اور تحفظ ناموس رسالت کے لیے مست ملنگ ہو کر نکلنا چھاہیے اور کردار اور اخلاق کا غازی بننا چاہیے- جس طرح ان شہدوں نے اپنی جانوں کا نظرانہ دیا مولانا یعقوب شہید صاحب کو،حافظ محمد تقی شہید ، پیرمحمد پیرل شہید اور انجمن کہ تمام شہیدوں کو میرا سلام - اب ہمارے لیے ضروری ہے ہم سب عشق مصطفیٰﷺ کی روشنی سے سارے زمانے کوبدل دیں پاکستانی طلبہ اپنی صلاحیت اور علم و شعور کی بنیاد پر دنیا بھر میں ایک قابل قدر مقام رکھتے ہیں۔ان کی پہچان جہاں تعلیمی میدان میں ان کے کارہائے نمایاں ہیں وہیں اسلامی و نظر یاتی تشخص بھی ان کو پوری دنیا میں دوسروں سے ممتاز کرتا ہے
جہاں ایک جانب امت مسلمہ کی امیدوں کا مرکز و محور ہیں وہیں طاغوتی طاقتوں کی آنکھوں میں بھی کانٹے کی طرح کھٹک رہے ہیں،لیکن پروپگنڈے کے طوفان کے باوجود طلبہ پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے تحفظ، تعلیمی اداروں میں مثبت روایات کو پروان چڑھانے، تعلیمی دنیا میں ایک دوسرے کے معاون و مددگاربننے اور مایوسی کے مجموعی ماحول میں پوری قوم کوعشق مصطفیٰﷺ کا پیغام دے کر منظم کرنے کی جو جدوجہد کر رہے ہیں ، اسلامیانِ پاکستان کو اس پر فخر بھی ہے اور ان کی کامیابی کے ان گنت ہاتھ محو دعا بھی ہیں۔بلاشبہ انجمن طلبہ اسلام مبارکباد کی مستحق ہے، جس نے ان نوجوانوں کو بامقصد زندگی گزارکر رب کریم او رسولﷺ کی رضا حاصل کرنے کے لئے ایک مؤثر اور ملک گیر پلیٹ فارم مہیا کیا۔ اس تنظیم نے جن اصولوں پر اپنی جدوجہد کی بنیاد رکھی وہ آج بھی روشن میناروں کی طرح اس تنظیم سے وابستگان کی راہنمائی کر رہے ہیں۔ طلبہ تک اسلام کی دعوت پہنچایانا، اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ان کی زندگیوں کو ڈھالنا، ایک پلیٹ فارم پر منظم ہو کر دیگر طلبہ کو مجتمع کر کے تعلیمی دنیا میں ان کے مسائل کو حل کروانا اور ایک اسلامی فلاحی ریاست کا قیام انجمن طلبہ اسلام کی جدوجہد کے نمایاں نکات ہیں۔ انجمن طلبہ اسلام نے صرف تعلیمی اداروں میں مثبت سرگرمیاں ہی متعارف نہیں کروائیں ، طلبہ کے دل و دماغ بدلے، حالات کا شعور دیا ، انہیں بولنے اور کچھ کر گزرنے کی صلاحیت دی،قوم کو دیانتدار قیادت فراہم کی اور زندگی کے مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کو ملک و قوم کے لئے کھپانے والے صالح نوجوان مہیا کئے آج ملک کے تمام تعلیمی اداروں میں لاکھوں طلبہ اس کے ساتھ وابستہ ہیں -

طلبہ قوم کا سب سے قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں۔ قوم کا مستقبل انہی سے وابستہ ہے اور وہ اپنی انتھک محنت سے اقوام عالم میں اپنی قوم کا سر اونچا کر سکتے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جو کسی بھی قوم کی باگ دوڑ سنبھالتے ہیں ۔ ملک کے تعمیر و ترقی انہی کے ہاتھ میں ہے۔ یہ کسی بھی معاشرے کا سب سے محنتی اور نا تھکنے والا طبقہ ہوتا ہے۔ لیکن اگر یہی طلبہ سستی اور کاہلی کے راستے پر چل نکلیں تو اس قوم کا نصیب زوال ہی ہوتا ہے۔ اگر تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو عموماً انقلابی سرگرمیوں میں ہمیشہ نوجوان ہی پیش پیش رہے ہیں۔ تاریخ کا سب سے برا انقلاب جس نے دنیا عالم کی سوچ بدل دی وہ حضور ﷺ کا اسلامی انقلاب تھا اس انقلاب کے ہر اول دستے میں اکثریت حضرت علی ؓجیسے نوجوان کی تھی۔ انجمن طلبہ اسلام پاکستان کے زیر اہتمام عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم" کا تحریک بھی چلای گی ہیں۔میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے حبیب کے صدقے سے انجمن طلبہ اسلام کے اس نیک مشن کو کامیاب کرے
Attique Aslam Rana
About the Author: Attique Aslam Rana Read More Articles by Attique Aslam Rana: 13 Articles with 21912 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.