دین اسلام نے علم حاصل کرنے کو بہت اہمیت
دی ہے اور کہا گیا ہے کہ علم حاصل کرو خواہ تمہیں چین جانا پڑے۔حضرت آدم کو
بھی سب سے پہلے علم سے ہی روشناس کروایاگیا دونوں جہانوں کے وارث رحمت
اللعالمین کو بھی غار حرا میں سب سے پہلے پڑھنے کا ہی حکم ہوا۔تعلیم وہ
زیور ہے ،جس سے آراستہ قومیں دنیا کے افق پر بام عروج حاصل کرتی ہیں۔ یہ وہ
ہتھیار ہے ،جس کے ذریعے غریب مفلسی، کم مائیگی اور جہالت کے عفریت کو قابو
کر لیتا ہے ، اس کا معیار زندگی بہتر ہو جاتا ہے اوربہ حیثیت مجموعی معاشرہ
تہذیب و تمدن، سائنس و ٹیکنالوجی اور معاشی میدان میں ترقی کرتا چلا جاتا
ہے۔کسی بھی معاشرے میں تعلیم کو بنیادی اہمیت حاصل ہے دنیا کے ترقی یافتہ
ممالک کی ترقی کا راز بھی تعلیمی انقلاب سے ہی ممکن ہوسکا ہے۔ کسی بھی
معاشرے کو برداشت و راوادری ،ترقی یافتہ،خوشحال اورتوانابنانے کیلئے تعلیم
ہی بنیادی زیور ہے۔یہی وجہ ہے کہ پنجاب حکومت نے صوبے میں تعلیم کی کرنیں
کونے کونے تک پھیلانے کیلئے بے پناہ اقدامات کیے ہیں اور صوبہ میں100فیصد
انرولمنٹ کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ایک آزادانہ سروے کے مطابق پنجاب میں
92فیصد انرولمنٹ کے اہداف حاصل کیے جاچکے ہیں تاہم اسے برقرار رکھنا ایک
چیلنج ہے اوراس چیلنج سے نمٹنے کیلئے حکومت اور محکمہ تعلیم کے حکام کے
ساتھ والدین کو بھی بھر پور ساتھ دینا ہوگاتاکہ انرولمنٹ مہم میں
پائیدارنتائج کا تسلسل مستقل طور پرحاصل کیا جاسکے ۔صوبہ میں تعلیمی اہداف
کو حاصل کرنے کے لئے بے پناہ کاوشیں کی جارہی ہیں۔پسماندہ علاقوں میں دانش
سکولزبنائے گئے ہیں اور بنائے جارہے ہیں ۔اربوں روپے کے لاکھوں لیپ ٹاپ
ذہین اورمستحق طلباء و طالبات میں تقسیم کیے گئے ہیں ۔ 5ہزار ہائی سکولوں
میں آئی ٹی لیبزکا قیام عمل میں لایاگیا ہے ۔7برس کے دوران 1لاکھ80ہزار
اساتذہ کو 100فیصد میرٹ پر بھرتی کیاگیا ہے ۔پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ
کے ذریعے ایک لاکھ سے زائد کم وسیلہ طلباء و طالبات میں اربوں روپے وظائف
فراہم کیے گئے ہیں ۔حکومت نے یہ وظائف ان طلبا ء و طالبات کو اعلی تعلیم
کیلئے دیئے ہیں کیونکہ اگر قوم کے مستقبل پر یہ سرمایہ کاری نہ کی جاتی
توبچے دھول کی نذر ہوجاتے ،اسی طرح پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی واوچر سکیم
کے ذریعے بچوں اوربچیوں کو پرائیویٹ سکولوں میں تعلیم کا حق دیا گیا ہے اور
لاکھوں بچے و بچیاں اس سکیم سے مستفید ہورہے ہیں ۔ امتحانات میں نمایاں
پوزیشن حاصل کرنے والے طلبا ؤ طالبات کو نقد انعامات دینے کا سلسلہ جاری ہے
جبکہ ان کو بیرون ملک مطالعاتی دورے بھی کرائے جارہے ہیں ۔ا سکولوں میں
اساتذ ہ کی حاضری 99فیصد ہے اورعدم دستیاب سہولتوں کی دستیابی کے ساتھ جن
سکولوں میں اساتذہ کی کمی ہے اسے فوری طورپر دور کیا جا رہا ہے لیکن اس کے
ساتھ معیاری تعلیم کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات کا تھرڈ پارٹی آڈٹ
بھی ضروری ہے ۔تعلیمی اصلاحات وہ چیلنج ہے جن سے ہم سب نے ملکرنمٹنا
ہے۔حکومت کا فرض ہے کہ آگے بڑھیں اور قوم کے ان بچوں اوربچیوں کو اپنے بچوں
کی طرح وہی معیاری تعلیم فراہم کریں جو کہ ہم اپنے بچوں کو دیتے ہیں کیونکہ
قوم کے یہ بچے بھی اسی معیاری تعلیم کے حقدارہیں جس پر اشرافیہ کے بچوں کا
حق ہے۔وزیراعلیٰ شہباز شریف نے اینٹوں کے بھٹوں پر کام کرنے والے ہزاروں
بچوں کو جبری مشقت سے چھٹکارا دلوا کر سکولوں میں داخل کرایا ہے ۔بھٹوں پر
بچوں کو گروی رکھنے کے کالے دھندے کاخاتمہ کردیاگیا ہے اور اب ہزاروں بھٹہ
مزدور بچے سکول جارہے ہیں۔وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی قیادت میں پنجاب میں
تعلیم کے شعبہ میں کئے گئے موثر اقدامات کا حوصلہ افزاء نتائج برامد ہوئے
ہیں اورصوبے میں معیار تعلیم میں خاطر خواہ آضافہ ممکن ہوا ہے۔حال ہی میں
غیر سرکاری تنظیم الف اعلان کی جانب سے جاری کردہ تعلیمی درجہ بندی کے
مطابق سکولز میں نصابی او ر غیر نصابی سہولتوں کی فراہمی میں پنجاب پہلے
نمبر پر جبکہ اسلام آباد دوسرے، خیبر پختونخواہ تیسرے اور سندھ کا
چوتھانمبر ہے جبکہ تعلیمی درجہ بندی میں پنجاب آگے، بلوچستان اور فاٹا
پیچھے ہیں۔ الف اعلان کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق سکول انفراسٹرکچر میں
پنجاب کا اسکور 89.42% ،اسلام آباد 86.60% ،کے پی کے 71.10% جبکہ سندھ کا
اسکور43.57% ہے۔ صنفی مساوات میں پنجاب کا سکور سب سے سرفہرست 95.18 فیصد
ہے جبکہ اسلام آباد 4.82 فیصد کے ساتھ دوسرے اور کے پی کے 75.96 فی صد کے
چھٹے نمبر پر ہے۔ اس سال کی درجہ بندی میں بھی پنجاب کے اضلاع بدستور پہلے
درجوں پر موجود ہیں۔ صوبہ پنجاب کے چھ اضلاع پہلے دس درجوں میں شامل ہیں
جبکہ خیبرپختونخوا کا صرف ایک ضلع پہلے دس درجوں میں جگہ بناپایا ہے۔ پنجاب
کے کسی بھی ضلع نے درجہ بندی کے سکور میں 50 سے کم سکور نہیں کیا جبکہ کے
پی کے کے چار اضلاع کا مجموعی سکور 50 سے کم رہا ہے۔ پنجاب کے 93 فی صد
سکولوں میں بنیادی سہولیات دستیاب ہیں جبکہ کے پی کے کے صرف 44 فیصد سکولوں
میں بنیادی سہولیات پائی گئی ہیں۔ پنجاب میں 91.60 فیصد سکولوں کے گرد
چاردیواری جبکہ کے پی کے میں 76 فیصد سکولوں کے گرد چار دیواری پائی گئی
ہے۔ اس سال کی درجہ بندی میں بھی پنجاب کے اضلاع بدستور پہلے درجوں پر
موجود ہیں۔ ملک کے معماروں کی سکولوں میں فراہم کی جانے والی بنیادی
سہولتوں کے حوالے سے پہلے 17 اضلاع کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے اور تعلیمی
لحاظ سے پہلے 10 اضلاع میں سے 6 اضلاع پنجاب کے ہیں۔ تعلیمی شعبہ کی بہتری
کیلئے وزیر اعلیٰ شہباز شریف اور ان کی ٹیم کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔ شعبہ
تعلیم کی بہتری کیلئے جتنا وقت دیتے ہیں یہ ان کی کمٹمنٹ کا منہ بولتا ثبوت
ہے ۔معیاری تعلیم کے فروغ کیلئے پنجاب حکومت کے اقدامات قابل ستائش ہیں ۔
وزیر اعلی شہباز شریف کی قیادت میں پنجاب حکومت تعلیمی اہداف کے حصول میں
ضرورکامیاب ہو گی۔ہمارے تعلیمی نظام میں انقلابی تبدیلیوں کی اشد ضرورت ہے
امیر لوگوں کے بچے اے لیول،پرائیویٹ سکولز اور کالجز میں کچھ اور سرکاری
میں بھی مختلف،سب سے پہلے تو تعلیمی نظام ایک ہونا چاہیے اور وہ نظام جو
حقیقت کے نزدیک ہو ہمارے بچے جو کچھ پڑھ رہے ہوتے ہیں عام زندگی میں ان کی
بہت کم ضرورت محسوس ہوتی ہے۔تعلیمی نظام کو ملک بھر میں ایک کرنے کے لئے ہر
مکتبہ فکر کے افراد کی رائے ضرور لینی چاہیے جس کے لئے ملک بھر میں سیمینار
کروائے جائیں وہ سیمینار اسلام آباد،چاروں صوبائی دارالحکومتوں اور ضلع و
تحصیل سطح پر منعقد کئے جائیں اس کا اہتمام وزارت تعلیم کرے جس میں شعبہ
تعلیم کے ملازمین،وکلا،طلبا و طالبات،سول سوسائٹی،علما کرام،صحافی،ریٹائرڈ
ملازمین،خواتین سمیت دیگر شامل ہوں اور ان کی رائے کو اہمیت دی جائے ان
سیمیناروں سے حاصل ہونے والی تجاویز پر عمل کرکے تعلیمی انقلاب لایا جاسکتا
ہے۔ اساتذہ کرام کو مقامی سطح پر ریفریشر کورس بلا امتیاز کروائے جائیں
جبکہ میٹرک کی تعلیم حاصل کرکے پڑھانے والے مرد و خواتین اساتذہ کو اب
ریٹائر کردینا چاہیے ۔موجودہ حالات میں ایسے لوگ بچوں کو کیا تعلیم دے سکیں
گے جبکہ ان کے مقابلے میں آج کے ایجوکیٹرز ایم اے،ایم ایس سی ہیں جو بہتر
طریقے سے پڑھا سکتے ہیں۔ دور دراز کے علاقوں کے سکولوں اور کالجز میں مقامی
پڑھے لکھے نوجوان خواتین و افراد کو تعینات کیا جائے جو اپنے علاقے میں
بہتر طریقے سے ٹیچنگ کرسکیں گے۔ ان تجاویز پر موثر طریقہ سے عمل درامد کر
کے پنجاب کو تعلیم کے شعبہ میں ملکی رینکنگ میں بہترین درجہ حاصل کرنے کے
بعد عالمی سطح پر بھی اعلیٰ رینکنگ پر لا کر کھڑا کیا جا سکتا ہے- |