ٹی وی چینلز کی غیر ت پر یلغار اور ہماری ِ زندگی
(Muhammad Jawad Khan, Havelian)
پاکستان کا مشہور اور قدیم چینل PTV، ہم کو
یاد ہے کہ اس چینل کے اوپر اصلاحی اور معاشی اقدار پر مبنی ڈرامے اور
پروگرام نشر ہوا کرتے تھے ایسے پروگرامز کے جو انسان فیملی کے ساتھ بیٹھ کر
دیکھ سکتا تھا، خیر اس وقت تو معاشرے کے آداب میں بھی تھا کہ چھوٹا بڑے کے
ساتھ بیٹھ کر T.V نہیں دیکھتا تھا، مگر اب وہ آداب تو وقت کے بہاؤ کے ساتھ
تو کہیں دور بہہ گئے ہیں مگر ہمارے کچھ ٹی وی چینلز کی بھر مار اور ان کے
ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے نت نئے حیلے بہانے، ہر وقت ڈاکے، چوری، قتل،
غیر ضروری و غیر اخلاقی عناصر کی خبروں کو بار بار توڑ موڑ کر بیان کرنا،
انٹرٹینمنٹ ، انٹر ٹینمنٹ کی رٹ لگاتے ہوئے یورپی ، بھارتی اور رہی سہی کسر
ترقی ڈرامے کی نشرسے پوری کرناان چینلز کا وتیرابن گیا ہے۔آج ہمارے بچوں کو
کلمے آتے ہوں کہ نہ ۔۔۔مگر۔۔۔ ان کو سب ہی ایکٹرزکے نام ہی نہیں بلکہ ان کے
ڈائیلاگ و گانے بھی حرف بہ حرف یاد ہوں گئے، آج ہمارے بچوں کے رول ماڈل
ایسے کردار بن گئے ہیں جو ہر وقت برائیوں کے انبار میں ڈھکے رہتے ہیں، کبھی
شراب اور کبھی کباب باقی میری زبان بیان سے ۔۔۔۔
میری طرح کئی افراد کام کاج سے تھکے ہارے جب گھر آتے ہیں ، ٹی وی کا بٹن اس
امید پر آن کرتے ہیں کہ کچھ خبریں یا کوئی اچھا پروگرام دیکھ کر فریش ہوا
جا سکے ، مگر آگے سے پر تشدد قسم کی خبروں یا چیختے چنگاڑتے اینگر پرسنرکے
ہاتھ لگ جاتے ہیں اگر خوش قسمتی سے ان کے ہاتھوں سے چھوٹ بھی جائیں تو بالی
و لالی وڈ کی ادکاروں کے وزن ، ان کے آفیئرز ، ان کی مصروفیات، ان کے کھانے
اور ان کے لباس ہمارے انتظار میں کھڑے ہوتے ہیں اتنا ہی نہیں اگر ریموٹ کا
بٹن دبائیں گئے بھی تو جان کی پناہ نہیں مل سکتی کیونکہ انگلیاں تو تھک
سکتی ہیں مگر ہر چینلز۔۔۔۔ہم جتنا بھاگنا چاہیں بھاگ نہیں پائیں گئے کیونکہ
ہر کسی چینل پر ساس بہو کا جھگڑا، بھائی کی بھائی سے سیاست و لڑائی ، کسنگ
سین،بولڈ سین، ناپاک و ناجائز تعلقات کا گلیمر، انتہا کی دولت کمانے کے
طریقے، انتہاء کی شہوت کو ختم کرنے کے طریقے غرضیکہ تقریباََ سب ہی چینلز
ہم کو آرام تونہیں ہاں مگر سماجی برائیوں کی طرف ضرور دھکیلنے کی کوشش کریں
گئے ، پھراس وقت ہمارے ذہن میں کئی سوالات جنم لیتے ہیں کہ۔۔۔ کون سا چینل
ہم اپنی فیملی کے ساتھ بیٹھ کر دیکھ سکتے ہیں۔۔۔؟؟؟ ٹی وی جو کہ تفریح کا
ایک سستا ذریعہ ہے اس کے ذریعے سے ہم قوم کے واحد سرمائے شرم و حیا اور
پاکبازی پر جان لیوا حملے کیوں کر رہے ہیں۔۔۔؟؟؟ کیونکر یہ چینلز اسلامی
جمہوریہ پاکستان کے صاف ستھرے خاندانی نظام کو تباہ کرنے پر تل گئے ہیں۔۔۔؟؟؟
کیونکر کسی چینل پر اصلاحی پروگرام نشر نہیں ہو رہا۔۔۔؟؟؟ کیونکر ہر طرف
مایوسی کی لہر پیدا کی جارہی ہے۔۔۔؟؟؟
ہر ثقافت عقائد سے جنم لیتی ہے، اس فارمولے کی مدد سے ہم یورپی، بھارتی اور
پاکستانی ثقافتوں میں واضح تفریق کر سکتے ہیں، ایک عام مسلمان کا عقیدہ قرآ
ن واحادیث پاکﷺ اور سیرت مصطفیﷺ کی بنیادپر ہو گااور اس کی سوچ میں وہی
رشتہ مقدس ہے جو اسوہ رسول ﷺ نے مقدس ٹھہرایا ہے، لباس ، چال چلن، رہن سہن
اور بول چال کے جو معیارات قرآن نے طے کر دیئے ہیں، عامتہ الناس ان معیارات
کو ہی اعلیٰ اخلاقی اقدار کے طور پر قبول کرتا ہے اسی عقیدے کی بنیاد پروہ
مجموعی ثقافت کی کسی ایسی تشریح کو ماننے پر تیار نہیں جو قرآن و سنت کے
صریحاََ خلاف ہو، یہی وجہ ہے کہ جب ہمارے ٹی وی سکرینوں پر کوئی منظر،
ڈائیلاگ، کہانی، سین یا فوٹیج ایسی دکھائی جاتی ہے جو ہماری عظیم مرتب
اسلامی اقدار کے خلاف ہو تو ناظرین اور سامعین کا خون ، ہائی بلڈ پریشر سے
انتشار کا شکار ہو کر بیزاری کا اظہار تو کرتے ہیں مگر تفریح و معلومات کا
کوئی متبادل انتظام نہ ہونے کے سبب دل گرفتگی کے عالم میں چپ سادھ لیتے ہیں۔
انتہائی افسوس کا مقام تو اُس وقت ہوتا ہے کہ بعض پروگرامز کے اندر کسی بھی
شرعی مسلئے کے اوپر چند عورتیں بیٹھ کر ایسے گفتگو کر رہی ہوتی ہیں کہ وہ
دین کے بارے میں جامع معلومات رکھتی ہیں یہ ہی نہیں بلکہ بعض اوقات تو ایسے
موضوع کا انتخاب کر لیتی ہیں کہ جس کے بارے میں علما ء اکرام و مشائخ نے
زبان دارزی سے ممانت کی ہوتی ہے، اور ادھر تو اسلامی تعلمیات کی دھجیاں
اُڑائی جا رہی ہوتی ہیں۔۔۔کیا ایک سوال کرنے کی اجازت ہے۔۔۔؟؟؟ دینی مسائل
تو دور کیا اسلام نے عورت کو یہ اجازت دی ہے کہ وہ بے نقاب بیٹھے۔۔۔؟؟؟ ٹی
و ی شوز کرے۔۔۔؟؟؟ اور اوپر سے ظلم یہ کہ دینی مسائل پر بحث ۔۔۔!!! یہ
ہوکیا رہا ہے۔۔۔؟؟؟ آگے سے حجت بازی کہ جی پردہ تو دل کا ہوتا ہے۔۔۔ یہ
کیسی تعلیمات ہیں۔۔۔؟؟؟عورت کوبغیر محرم کے حج و عمرہ تک کی اجازت نہیں تو
دینی مسائل پر فتویٰ بازی کی اجازت کہاں سے مل گئی۔۔۔؟؟؟ خدارا بند کرو یہ
ڈرامہ بازیاں۔۔۔
تیرے سجدے کہیں تجھے کافر نہ کر دیں اقبال
تو جھکتا کہیں اور ہے ، سوچتا کہیں اور
|
|