غرور کی پوٹلی

انسا ن کا اصل رتبہ صورت و لباس سے نہیں علم سے جانچا جاتا ہے۔
اکثر میرے مشاہدے میں یہ بات آتی ہے کہ بہت سے لوگ دوسرے افراد کو جو معمولی کپڑوں میں ہوتے ہیں اتنی عزت و احترام نہیں دیتے ہیں اس کے برعکس لش پش ملبوسات پہننے والوں کو اچھی نگاہ سے دیکھنے کے ساتھ ساتھ بہتر سلوک کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں۔ اسی لحاظ سے ایک حکایت سعدی پیش کر رہا ہوں تاکہ ایسے افراد کی سوچ بدل سکے۔

حضرت سعدیؒ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن قاضی کی عدالت میں کسی علمی مسئلے پر بحث ہو رہی تھی۔ اسی دوران ایک خستہ حال درویش داخل ہوا اور موزوں مقام پر بیٹھ گیا۔ حاضرین مجلس اس کی ظاہری حالت سے اسے بالکل معمولی حیثیت کا آدمی خیال کیا اور وہاں سے اٹھا کر جوتوں کے قریب بٹھا دیا۔

درویش اس بات سے غم زدہ ہوا، لیکن خاموش رہا۔ بحث کسی بہت ہی اہم علمی مسئلے پر ہو رہی تھی اور اتفاق ایسا تھا کہ کوئی بھی اس مسئلے کو مناسب طور پر حل کرنے میں کامیاب نہ ہورہا تھا۔ وہ غصے میں ایک دوسرے کو لاجواب کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ ان کی گردنوں کی رگیں پھولی ہوئی تھیں۔

درویش خاموش بیٹھا کچھ دیر ان کا یہ دنگل دیکھتا رہا اور پھر بلند آواز میں بولا ’’حضرات !اگر اجازت ہو تو اس بارے میں میں کچھ عرض کروں؟‘‘ قاضی نے فوراً اجازت دے دی اور درویش نے شیریں گفتاری اور استدلال کے ساتھ ایسی آسانی سے وہ مشکل مسئلہ حل کر دیا کہ سب حیران رہ گئے۔

اب حاضرین مجلس کو اندازہ ہوا کہ چیتھڑوں میں لپٹا ہوا یہ شخص تو بہت بڑا عالم ہے۔ قاضی فوراً اپنی جگہ سے اٹھا اور اپنے سر سے دستار اتار کر اسے پیش کرتے ہوئے بولا ’’افسوس ہے کہ پہلے آپ کے علمی مرتبے سے آگاہی حاصل نہ ہو سکی۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اس دستار کے حقدار آپ زیادہ ہیں۔‘‘ درویش نے دستار لینے سے انکار کیا اور یہ کہہ کر وہاں سے چلا گیا کہ میں اس غرور کی پوٹلی کو ہر گز اپنے سر پر نہ رکھوں گا۔

انسا ن کا اصل رتبہ صورت و لباس سے نہیں علم سے جانچا جاتا ہے۔بہت سے افراد اپنے علم سے دوسروں کو قائل نہیں کر سکتے ہیں تو پھر بدکلامی سے بات منوانے کی کوشش کرتے ہیں یا اپنے رویے سے بھی بسا اوقات پڑھے لکھے افراد بھی جاہل لگتے ہیں اور علم و دانش انکے سروں پر غرور کی پوٹلی رکھنے جیسے لگتی ہے۔

انسان کو اہمیت انکے علم سے کردار سے دینی چاہیے کیونکہ لباس تو محض بدن کی پردہ پوشی کے لئے استعمال ہوتا ہے جبکہ علم و دانش انسان کی حقیقی خوبیوں کو ظاہرکرکے اسکی قدرومنزلت بتاتی ہے۔لہذا آج سے اپنے آپ سے وعدہ کریں کہ خود بھی علم کی علم والوں کی قدر کریں گے اور کسی کو محض لباس کی خاطر نہیں دھتکاریں گے اور دوسروں کو بھی ایسا نہ کرنے کی ترعیب دیں گے۔
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 394 Articles with 522619 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More