تاجر حضرات بھی پرانی روش چھوڑ دیں

مرحبا!ماہ صیام کی آمد آمد ہے، اﷲ رب العزت نے اس مقدس مہینے میں دنیا کی سب سے مقدس اورسچی کتاب قرآن مجید نازل کی ، جس میں دنیا کے تمام لوگوں کے لئے مکمل ہدایت ،راہ نمائی اور مکمل ضابطہ حیات موجودہے۔رمضان المبار ک کو ’’شہر اﷲ ‘‘کہا گیا ہے ،یعنی اﷲ کا مہنیہ۔

سیدنا ابو سدید خدریؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’جب ماہِ رمضان کی پہلی رات آتی ہے تو آسمانوں اور جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور آخری رات تک بند نہیں ہوتے۔حضرت سلمان فارسی ؓ فرماتے ہیں کہ رسول پاکﷺ نے ماہ شعبان کے آخری دن بیان فرمایا:’’اے لوگو،تمارے پاس عظمت والا، برکت والا مہینہ آیا،وہ مہینہ جس میں ایک رات(ایسی بھی ہے جو )ہزار مہینوں سے بہتر ہے ،جو اس ماہ مبارک میں کوئی نیک عمل کرے ، تو ایسا ہے،جیسے اس نے اور کسی مہینے میں فرض ادا کیا، اس میں جس نے فرض ادا کیا تو ایسا ہے ،جیسے اور دنوں میں ستر فرض ادا کئے۔یہ مہینہ صبر کا ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے ، اس ماہ میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے۔جو اس با برکت مہینے میں روزے دار کو افطار کرائے ،یہ عمل اس کے گناہوں کے لئے مغفرت ہے اور اس کی گردن آگ سے آزاد کر دی جاتی ہے۔

بحیثیت مسلمان ہم سب ان باتوں پر یقین کامل رکھتے ہیں،دنیائے اسلام کے بیشتر ممالک میں مسلمان اس ماہ کی برکتوں سے اپنی جھولیاں بھرتے ہیں۔ہر شخص سے سال کے گیارہ مہینے مصروف زندگی گزارتے ہوئے کئی کوتاہیاں سرزد ہو جاتی ہیں،مگر ماہ رمضان میں سب اﷲ رب العزت کے حضور اپنی بخشش کے طلبگار ہوتے ہیں ،اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں،ربّ کائنات کی خوشنودی کے لئے اپنا سب کچھ نچھاور کرنے کو فخر سمجھتے ہیں۔صاحبِ حیثیت لوگ زکوٰۃ و صدقات خیرات کے لئے اپنے خزانوں کے منہ کھول دیتے ہیں۔دیگر ممالک میں کاروباری حضرات اپنی حیثیت کے مطابق آدھی قیمت ،بغیر منافع یا بہت ہی کم منافع پر غریب عوام کی مدد کرتے ہیں،مگر افسوس ہمارے ہاں بالکل الٹ ماجرہ ہے ، ہم بے حس اور بددیانت ہو چکے ہیں ، کہنے کو ہم مسلمان ہیں ، مگر ہماری ایک بھی حرکت مسلمان کہلانے کے لائق نہیں۔ہم ماہِ رمضان کی اہمیت سے بخوبی واقف ہیں،اس ماہ میں جہاں ہمیں ہدایت لینی چاہئے،وہاں اس مبارک مہینے میں ہمارا طرز زندگی اچھا ہونے کی بجائے بدکرداری کی جانب زیادہ مائل ہو جاتا ہے، ہم منافقت کی تمام حدود پار کر جاتے ہیں،ماہ رمضان کی برکات کا حصول ایک طرف ،اس کا احترام بھی نہیں کرتے،ذخیرہ اندوزی ، ناقص اشیاء کی فروخت ،اشیاء کی مہنگے داموں فروخت شروع کر دیتے ہیں۔ہر سال ایسا ہی ہوتا ہے،حکمرانوں کی طرف سے رمضان میں مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے بلندو بانگ دعوے بھی دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں اور ماضی سے ہٹ کر کوئی قابلِ ذکر کام نظر نہیں آتا۔

حکومت پنجاب گزشتہ کئی سال سے رمضان المبارک کے مہینے میں عوام کو سستی اشیاء مہیا کرنے کے لئے رمضان بازار کا اہتمام کرتی ہے،یوٹیلٹی سٹورز پر سستی اشیاء کی فراہمی کا ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے، حکومت اس مقصد کے لئے سبسڈی کا اعلان بھی کرتی ہے،مگررمضان بازاروں اور یوٹیلٹی سٹوروں پر اشیاء کی قیمت بازار سے معمولی سی کم تو ضرور ہوتی ہے ، مگر تمام اشیاء ناقص کوالٹی میں میسر ہوتی ہیں ،لوگ مجبوری میں خریدتے ہیں۔تاجروں کی ذخیرہ اندوزی تین،چار ماہ پہلے ہی سے شروع ہو جاتی ہے، جس کی ایک مثال کھجور کی ہے، ماہِ رمضان میں افطار کے اوقات میں کھجور کو سنت رسولﷺ سمجھ کر لازمی کھایا جاتا ہے، تاجروں نے کھجور کو ماہ رمضان سے پہلے ہی 40فیصد مہنگا کر دیا ہے، عذر یہ پیش کیا جارہا ہے کہ ایران پر سے اقتصادی پابندیاں ہٹنے کے بعد ایران کھجور کی زیادہ تر ایکسپورٹ پاکستان کے بجائے دوسرے ممالک میں کر رہا ہے ، جس کے سبب مارکیٹ میں کھجور کم ہے۔ عام کوالٹی کی کھجور جو چند ماہ قبل تک چار ہزارروپے من دستیاب تھی، اس کی قیمت ساڑھے سات ہزار روپے تک پہنچ چکی ہے ۔تاجر مال خرید کر ذخیرہ کر رہے ہیں، رمضان آتے ہی اسے مہنگے ترین داموں پر فروخت کیا جائے گا،ایسا ہی دوسری اشیاء کے ساتھ ہے۔

پاکستانی معاشرہ ایک عجیب سی سراسیمگی سے دوچار ہے،مختلف سوچوں کے حامل افراد ملک پر اپنی اپنی پسند و نا پسند تھوپنے میں لگے ہیں۔مختلف انداز میں حقدار کا حق مارا جا رہا ہے،جہاں چند این جی او ز غریبوں کی مدد کے لئے رمضان میں فنڈز اکٹھے کرتی ہیں ،وہیں نام نہاد این جی اوز نے بھی اپنا کاروبار شروع کر رکھاہے۔کاروباری فقیروں اور ان کے آقاؤں کے لئے یہ مہینہ کاروبار کے عروج کا مہینہ ہوتا ہے ،آج تک حکومت اس حوالے سے کوئی جامع لائحہ عمل نہیں بنا سکی ،کاروباری فقیر پورے ملک سے بڑے شہروں کا رخ کرتے ہیں اور حق داروں کا حق چھین لے جاتے ہیں،جس کا سختی سے تدارک کرنا ضروری ہے۔زکوٰۃ اسلام کا ایک اہم رکن ہے ،کتنے لوگ زکوٰۃ دیتے ہیں……؟رمضان میں ہمیں خصوصی طور پر نیک عمل کرنے کا حکم دیا گیا۔ہم کتنا حکم بجا لاتے ہیں؟ماہِ رمضان کی پہلی رات سے ہی آسمان اور جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں،اﷲ تعالیٰ اپنے بندوں پر انعامات کی بارش کرتا ہے ،ہم اﷲ رب العزت کی طرف سے عطا کردہ کتنے انعام حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں؟اس بارے میں سب کو ضرور سوچنا چاہئے۔

حکومت پنجاب کی جانب سے رمضان مبارک میں مختلف طریقوں سے غریب عوام کی مدد کرنے کی کوششیں کی جاتی ہیں ،تاہم یہ کوششیں اسی صورت میں بار آور ثابت ہو سکتی ہیں ،جب ان اشیاء کی کوالٹی بھی بہتر ہو اور ان کی قیمتیں بھی مناسب وصول کی جائیں۔اسلام میں ملاوٹ اور ذخیرہ اندوزی کے ساتھ ساتھ نا جائز منافع کے حصول سے بھی منع کیا گیا ہے،کیا ہی بہتر ہو کہ اگر تاجر برادری اس ماہ مبارک میں عوام کو ملاوٹ سے پاک اشیاء فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ قیمتوں میں مناسب کمی کا بھی اعلان کرے،تاکہ کمر توڑ مہنگائی تلے دبے عوام کا بوجھ کچھ کم ہو اور وہ بھی سکون کے چند سانس لے سکیں ۔
Irfan Mustafa Sehrai
About the Author: Irfan Mustafa Sehrai Read More Articles by Irfan Mustafa Sehrai: 153 Articles with 95336 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.