رمضان میں مہمانوں کی میزبانی سعادت۰۰۰ شاہ سلمان
(Dr M.A Rasheed Junaid, India)
سعودی عرب میں ماہِ صیام کے دوران وسیع
انتظامات
ماہِ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے ۔ مسلمان اس مقدس مہینے میں جس طرح
عبادتِ الہٰی میں مستغرق دکھائی دیتے ہیں اور اپنے خالق حقیقی کو راضی کرنے
کے لئے ہر ممکنہ کوشش کرتے ہیں۔ ماہِ رمضان المبارک کی آمد سے قبل دنیا کے
بیشتر ممالک میں حکومتیں روزہ داروں کی سہولت کیلئے مختلف انتظامات کیلئے
تیاریوں کا آغاز کردیتے ہیں۔ مرکزِ اسلام کے ان عظیم و مقدس ترین
عبادتگاہوں یعنی حرمین الشریفین میں بھی دنیا بھر سے آنے والے مسلمانوں کے
لئے مملکتِ سعودی عرب کی شاہی حکومت وسیع تر انتظامات روبہ عمل لاتی ہے۔
ماہِ صیام کی آمد سے قبل لاکھوں معتمرین کی مہمانِ نوازی اور انکی سہولت کے
لئے جس طرح کے انتظامات کئے جاتے ہیں اس کی نظیر شاید دنیا کے کسی بھی ملک
و مذہب میں دکھائی نہیں دیتے۔ایک عام شخص کی ضروریاتِ زندگی کو مدّنظر رکھ
کر شاہی حکومت صفائی ستھرائی سے لے کر کھانے پینے، رہن سہن کیلئے وسیع تر
انتظامات کا جائزہ لے کر عملی اقدامات روبہ عمل لاتی ہے۔ ویسے سعودی عرب
میں آمد رمضان المبارک سے ہی حج کے انتظامات کا آغاز بھی ہوجاتا ہے۔ گذشتہ
کئی برسوں سے حرم مکی اور حرم مدنی ﷺ کے توسیعی پراجکٹس کا کام تیزی سے
جاری ہے۔ لاکھوں زائرین ، معتمرین و عازمین حج کی آمد کے باوجود
پورے خشوع و خضوع کے ساتھ عبادتِ الٰہی میں خلل نہ پڑنے کے لئے حکومت
بہترین انتظامات کرتی ہے۔ دنیا کے کونے کونے سے آنے والے زائرین و معتمرین
شاہی حکومت کے ان انتظامات کو دیکھ ششدر رہ جاتے ہیں۔ صرف چند منٹوں میں
پورے مطاف کی صفائی عمل میں آتی ہے۔بعض زائرین یہ کہنے پر مجبور ہوجاتے ہیں
یہ کام انسانوں نے نہیں بلکہ فرشتوں نے کیا ہے۔ غرض کہ حرمین شریفین ، دیگر
مقدس مقامات اور رہائشی علاقوں میں صفائی کا پورا خیال رکھا جاتا ہے۔ کھانے
پینے کی اشیاء پر بھی نظر رکھی جاتی ہے تاکہ کوئی باسی غذائی اشیاء کے
استعمال سے زائرین و معتمرین کو نقصان نہ ہونے پائے۔بلدیہ کی جانب سے
بقالوں (اشیاء خوردو نوش کی دکانیں) ، ہوٹلوں کا معائنہ کیا جاتا ہے تاکہ
کوئی اکسپائر ڈیٹ کی اشیاء کی فروخت تو نہیں ہورہی ہے۔ صفائی ستھرائی میں
کمی پر بھی جرمانہ عائد کئے جاتے ہیں اس طرح زائرین و معتمرین کی صحت کا ہر
طریقہ سے خیال رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ گذشتہ چند برسوں کے دوران سعودی
حکومت نے دنیا بھر سے آنے والے عازمین عمرہ کے لئے ہر ممکنہ سہولت کا
اہتمام کیا ہے۔ اور خود خادم حرمین الشریفین اس کی نگرانی کرتے ہیں۔ جدہ
میں گذشتہ دنوں ماہ رمضان المبارک کی آمد کے پیش نظر شاہ سلمان بن
عبدالعزیز خادم الحرمین الشریفین نے اپنے محل ’’السلام‘‘ میں سعودی کابینہ
کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ماہ رمضان المبارک میں دنیا بھر سے مکہ
المکرمہ اور مدینہ منورہ آنے والے معتمرین کے لئے خدمات اور سہولیات کا
جائزہ لیا اور معتمرین کے لئے اس مقدس سفر کو باحفاظت اور پر امن بنانے کے
اقدامات پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ سعودی عرب تمام
معتمرین کی مہمان نوازی کے لئے مکمل طور پر تیار ہے۔سعودی عرب کے وزیر
برائے اطلاعات اور ثقافت عدل الطورافی نے کہا ہے کہ کابینہ کے اجلاس میں
شاہ سلمان نے حرم پاک اور مسجد نبوی ﷺ کی توسیع کے لئے جاری کام کے حوالے
سے بھی بریفنگ لی اور کابینہ نے حرم مکی اور مسجد نبوی ﷺ کی توسیعی اقدامات
کرنے پر شاہ سلمان کا شکریہ بھی ادا کیا۔ مکہ مکرمہ میں حرم شریف کے متعلقہ
ادارے نے عازمین حج و عمرہ کیلئے بنیادی سہولتوں کی فراہمی کو بہتر بنانے
کیلئے متعدد اقدامات کئے ہیں ۔ مکہ سیکریٹریٹ کی جانب سے سینئر افسران کو
ہدایت دی گئی ہیکہ وہ عازمین حج و عمرہ کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے کام
کی خود نگرانی کریں ۔ حرم شریف اور عازمین کے رہائشی علاقوں کی صفائی کیلئے
11850کارکنوں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں ۔ ان علاقوں میں مچھروں اور دیگر
کیڑے مکوڑوں کو مارنے ، عازمین کی فروخت کی جانیوالی اشیاء خوردونوش کے
معیاری ہونے کو یقینی بنانے کیلئے خصوصی اقدامات کئے گئے ہیں۔ اسی طرح مسجد
نبویﷺ میں زائرین اور روزہ داروں کی خدمت پر 5000رضاکاروں کی خدمات حاصل کی
گئی ہیں۔ مسجد نبوی ﷺ کے عمومی امور کی دیکھ بحال کرنے والے ادارے کے وائس
چیئرمین الشیخ ڈاکٹر عبدالعزیز الفالح کے مطابق ماہ صیام سے قبل مسجد نبوی
ﷺ کے مرکزی ہال، مشرقی ، مغربی اور شمالی سمتوں میں بنی گیلریوں میں 16ہزار
فٹ نئے قالین بچائے گئے ہیں۔ دنیا کا مقدس ترین پانی یعنی اَبِ زم زم کا
مسجد نبوی ﷺ میں بھی انتظام مسلمانوں کے لئے ایک بڑی نعمت ہے۔ یوں تو سال
بھر کے تمام ایام میں مسجد نبوی ﷺ میں زمزم کا انتظام رہتا ہے ، ماہِ صیام
میں روزہ داروں کو ضرورت کے پیش نظر روزانہ 300ٹن آب زم زم مہیا کیا جائے
گا۔ آب زم زم کو ٹھنڈا رکھنے کے لئے 15بڑی مشینیں نصب کی گئی ہیں۔ روزہ
داروں او رزائرین کو دھوپ سے بچنے کے لئے صحنوں میں 250بڑی چھتریاں نصب کی
گئی ہیں، جبکہ 436موبائل پنکھے مہیا کئے گئے ہیں۔ اسی طرح کئی زبانوں سائن
بورڈس آویزاں دکھائی دیتے ہیں جس میں زائرین کی سہولت کے لئے رہنمائی کی
جاتی ہے۔
شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے دنیا بھر سے آنے والے تمام زائرین ، معتمرین اور
عازمین حج کی حفاظت اور سہولت لئے وسیع تر انتظامات کا جائزہ لینے کے بعد
کہا ہے کہ دنیا بھر سے آنے والے زائرین ، معتمرین و عازم حج ہمارے مہمان
ہیں ان کو کسی قسم کی تکلیف نہ ہونے پائے اور انکی حفاظت کے لئے وسیع تر
انتظامات کو اولین ترجیح دی جائے۔اس سال ایران کی حکومت اپنے عازمین حج
حرمین شریفین روانہ کرنے سے گریز کررہی ہے۔ اب تک سعودی حج انتظامیہ اور
ایرانی حج انتظامیہ کی بیٹھکیں ہوچکی ہیں اور دو مرتبہ بھی بات چیت ناکام
ہوچکی ہے۔ اب دیکھنا ہیکہ ایرانی عوام انکی حکومت کے فیصلہ کو کس نظر سے
دیکھتے ہیں جبکہ سعودی حکومت دنیا بھر سے آنے والے تمام عازمین حج کی حفاظت
و سہولت کے لئے وسیع ترانتظامات کو اپنی خوش قسمتی قرار دیتی ہے۔
مکہ کی مساجد میں غیر مسلموں کو داخلہ کی اجازت
اسلام میں فتح مکہ کے بعد کفار و مشرکین کو حدود حرم میں داخلہ کی اجازت
نہیں ہے گذشتہ 14صدیوں سے اس پر عمل ہورہا ہے لیکن موجودہ سعودی حکومت کی
جانب سے مکہ کی چار مساجد میں غیر مسلموں کو داخلہ کی اجازت دی گئی ہے۔ ان
چار مساجد میں جامع مسجد الرحمہ، جامع مسجد التقویٰ، جامع مسجد شاہ فہد اور
جامع مسجد شاہ سعود ہے۔ اگر یہ حدود حرم مکی میں شامل ہے تو اسکے خلاف دنیا
بھر سے آواز اٹھ سکتی ہے ۔ ویسے آئمہ و علماء کا اس مسئلہ میں اختلاف رہا
ہے یعنی حدود حرم میں کفار و مشرکین کے نجس ہونے کی وجہ سے اجازت نہیں ہے
یا انکی جان کو خطرہ بھی ہوسکتا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق مسجد قباء مدینہ
منورہ کے امام و خطیب فضلیت الشیخ صالح المغامسی نے غیر مسلموں کے مساجد
میں داخلے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مسجد میں کوئی بھی شخص
داخل ہوسکتا ہے۔ اس کے لئے مسلمان ہونا شرط نہیں ہے۔ اسلام میں غیر مسلموں
کے مساجد میں داخلے پر کوئی ممانعت نہیں۔
ترک مسلم خاندانوں کو خاندانی منصوبہ بندی اور مانع حمل سے گریز کا مشورہ
ترکی کے صدر رجب طیب اردغان ان دنوں پھر ایک مرتبہ ذرائع ابلاغ میں نمایاں
دکھائی دے رہے ہیں۔ رجب طیب اردغان نے ترکی کے مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ
تعداد میں بچے پیدا کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ ترک مسلمان مانعیتِ حمل
کو مسترد کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کریں۔ترکی کے سرکاری ٹیلی ویژن
پر براہِ راست خطاب میں انھوں نے کہا کہ مسلمان خاندانوں کو خاندانی منصوبہ
بندی اور مانع حمل طریقوں سے گریز کرنا چاہیے۔ترکی کے صدر کا کہنا تھا کہ
ہم اپنے جانشیوں کی تعداد کو دگنا کریں گے۔انہوں نے مستقبل کی مائیں یعنی
ذمہ دار اور پڑھی لکھی خواتین کو خصوصیت کے ساتھ مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ
مانع حمل ادویات استعمال نہ کریں اور ترکی کی آبادی میں اضافے کو یقینی
بنائیں۔خود رجب طیب اروغان کے اپنے چار بچے دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں اور
انھوں نے عورتوں سے کہا ہے کہ وہ کم سے کم تین بچے پیدا کریں۔ان کا کہنا
تھا کہ عورت اور مرد برابر نہیں ہیں۔رجب طیب اردغان کے بیان کے بعد بعض
خواتین تنظیموں نے ان پر تنقید بھی کی۔ صدر اردغان نے اس موقع پر بتایا کہ
ہمارے پیارے آقا صلی اﷲ علیہ و سلم نے جس راہ پر چلنے کی ہمیں تلقین فرمائی
ہے ہمیں اسی کو اپنانا ہوگا۔ |
|