پانچوں وقت کی نماز کا وقت

بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

پانچوں وقت کی نماز کا وقت بغیر گھڑی یا موبائیل یا بغیر اوقات کار کے نقشہ کے قرآن والسنۃ کے اصول کی روشنی میں کیسے معلوم کریں گے؟

فجر کا وقت:
وَوَقْتُ صَلاَةِ الصُّبْحِ مِنْ طُلُوعِ الْفَجْرِ مَا لَمْ تَطْلُعِ الشَّمْسُ فَإِذَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ فَأَمْسِكْ عَنِ الصَّلاَةِ فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَىْ شَيْطَانٍ ‏"‏ ‏.‏

صبح کی نماز کا وقت طلوع فجر (صبح صادق) سے لیکر سورج طلوع ہونے تک ہے: جب سورج طلوع ہو جاۓ تو نماز پڑھنے سے رک جاؤ کیونکہ وہ شیطان کے سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے
( (مسلم،رقم: 612

ظہر کا وقت: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَصَلَّى الظُّهْرَ حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ وَكَانَ الْفَىْءُ قَدْرَ الشِّرَاكِ ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ

ترجمہ: ظہر کا وقت زوال سے لیکر آدمی کے ساۓ کے برابر ہونے (یعنی) عصر کا وقت شروع ہونے تک رہتا ہے
(حوالہ: سنن نسائ، رقم 525، و سندہ صحیح)

اس روایت سے ظہر کی ابتدا اور انتہا معلوم ہوئ. ان شاء اللہ اب ہم زوال کا وقت معلوم کرنے کی ایک عملی تطبیق کریں گے.

آپ ایک لکڑی زمین میں گاڑ لیں سورج طلوع ہونے کے وقت اس لکڑی کا سایہ مغرب کی جانب ہو گا جیسے جیسے سورج اوپر ہوتا جائیگا لکڑی کا سایہ کم ہوتا جائیگا، جب تک سایہ کم ہوتا گیا زوال کا وقت نہیں ہوا، اسی طرح ایک حد پر آ کر اس لکڑی کا سایہ ٹھہر جائیگا اور یہ سایہ مشرق کی جانب بڑھنا شروع ہو جائیگا، جیسے ہی سایہ مشرق کی جانب تھوڑا زیادہ ہوا تو یہ زوال ہوگا اور ظہر کا وقت شروع ہو جاۓ گا

عصر کی نماز: ظہر کے وقت کی انتہا ہر چیز کے ساۓ کے برابر ہونے تک ہے. اور اسکے بعد عصر کا وقت شروع ہو جاتا ہے. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

وَوَقْتُ الْعَصْرِ مَا لَمْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ
ترجمہ: اور عصر کا وقت اس وقت تک ہے جب تک سورج زرد نہ ہو.(مسلم: 612)

گویا اس سے معلوم ہوا کہ عصر کا وقت ایک مثل پر ہے جب ہر چیز کا سایہ اسکے برابر ہوجاۓ تا وقت ہے کہ سورج کی روشنی زرد ہوجاۓ

نماز عصر کے دو اوقات ہیں. پہلا اختیاری وقت ہے:
وَوَقْتُ الْعَصْرِ مَا لَمْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ

جو ہر چیز کے سایہ کے برابر ہونے سے شروع ہوتا ہے اور سورج کی روشنی زرد ہونے تک ہے (مسلم: 612

دوسرا وقت ضرورت اور اضطراری وقت ہے: یہ وقت سورج کی روشنی زرد ہونے سے مغرب ہونے تک ہے. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
وَمَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَ الْعَصْرَ ‏"‏‏.‏

ترجمہ: جس نے عصر کی ایک رکعت (جماعت کے ساتھ) سورج ڈوبنے سے پہلے پا لی، اس نے عصر کی نماز (باجماعت کا ثواب) پالیا.
( (بخاری، 579

ضرورت اور اضطراری وقت کا مطلب ہے اگر کوئ شخص کسی ایسے کام میں مشغول ہو جس کے بغیر چارہ کار نہیں مثلا وہ سویا رہ گیا یا کسی زخم کی مرہم پٹی کر رہا ہو اور سورج کی روشنی زرد ہونے سے قبل مشقت کے بغیر نماز ادا نہ کر سکتا تو وہ غروب آفتاب سے قبل ادا کرے گا اور اس ضرورت کی وجہ سے اس پر گناہ نہ ہوگا. البتہ عصر کا بہتر اور صحیح وقت مثل اول یعنی ہر چیز کا سایہ اس کے برابر ہونا کا ہے

مغرب کی نماز: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
وَوَقْتُ صَلاَةِ الْمَغْرِبِ مَا لَمْ يَغِبِ الشَّفَقُ

ترجمہ: اور نماز مغرب کا وقت سرخی غائب ہونے تک ہے
(مسلم: 612 )

یعنی عصر کا وقت ختم ہونے کے فورا بعد مغرب کا وقت شروع ہو جاتا ہے، جو غروب آفتاب سے لیکر سرخی غائب ہونے تک رہتا ہے. میں نے ایک عالم دین سے سنا تھا، ترجمہ: کہ مغرب کا وقت اس وقت شروع ہوتا ہے جب غروب آفتاب کے وقت بادل نہ ہوں اور کیفیت دن کی صاف روشنی سے اندھیرے کی طرف مائل ہونے لگے. اسکی دلیل ہے:
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ بیان کرنے ہیں:
صُهَيْبٌ مَوْلَى رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ سَمِعْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ، يَقُولُ كُنَّا نُصَلِّي الْمَغْرِبَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَيَنْصَرِفُ أَحَدُنَا وَإِنَّهُ لَيُبْصِرُ مَوَاقِعَ نَبْلِهِ‏.‏
ترجمہ: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب پڑھا کرتے تھے، تو ہم میں سے کوئ واپس جاتا تو وہ اپنے تیر کے گرنے کی جگہ کو دیکھ لیتا تھا.

( (صحیح بخاری: 559

عشاء کا وقت: عشاء کا وقت مغرب کے فورا بعد یعنی آسمان سے سرخی یا شفق کے ختم ہونے کے فورا بعد نصف رات تک ہے. جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
وَوَقْتُ صَلاَةِ الْعِشَاءِ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ الأَوْسَطِ

ترجمہ: اور عشاء کا وقت نصف شب تک رہتا ہے (مسلم: 612)

نصف رات کا حساب: سورج کے غروب ہونے سے طلوع فجر تک کے وقت اور گھنٹوں کو شمار کر لیں اور اسکا نصف وقت عشاء کا آخری وقت ہوگا.

نماز پڑھنے کا صحیح وقت:
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ مَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم صَلاَةً لِوَقْتِهَا الآخِرِ مَرَّتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ ‏.‏ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پوری زندگی میں صرف دو مرتبہ نماز کو آخر وقت میں پڑھا ہے

(ترمذی 174 یہ غریب روایت ہے جس کی سند متصل نہیں، اسکو امام حاکم نے صحیح کہا شرط شیخین پر اور حافظ ذہبی نے موافقت کی.)

عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَيُصَلِّي الصُّبْحَ، فَيَنْصَرِفُ النِّسَاءُ مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِهِنَّ، مَا يُعْرَفْنَ مِنَ الْغَلَسِ‏.‏

عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھ لیتے پھر عورتیں چادریں لپیٹ کر ( اپنے گھروں کو ) واپس ہو جاتی تھیں ۔ اندھیرے سے ان کی پہچان نہ ہو سکتی ۔
(بخاری 867)

اسی طرح یہ بھی یاد رہے کہ مغرب کا وقت بھی وہ ہے جو بالکل شروع میں ہے یعنی اگر بادل یا دھند وغیرہ کا امکان نہ ہو تو غروب آفطاب کے قریب جوں ہی روشنی سے اندھیرے کی طرف رجہان ہونے لگے تو یہ ہی مغرب کا صحیح وقت ہے جیسے کے پہلے صحیح بخاری: 559 سے واضع کیا گیا اور روزہ افطار کرنے کا یہی صحیح وقت ہے اسلیے قرآن والسنۃ کے اس اصول اور قاعدہ پر آپ کو روزہ افطار کر لینا چاہیے، چاہے اس وقت آپ کے گردو نواہ میں آذان دی گئ ہو یا نہ ہو کیونکہ کئ احباب جو مسجدوں کے خطیب تو ہوتے ہیں مگر علم نہیں رکھتے، واللہ اعلم.
manhaj-as-salaf
About the Author: manhaj-as-salaf Read More Articles by manhaj-as-salaf: 291 Articles with 448586 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.