روزہ رکھنا اور روزہ رکھوانا
(Muhammad Rafique Etesame, Ahmedpureast)
ارشاد باری تعالیٰ ہے اے ایمان والو! روزے
تم پر فرض کئے گئے ہیں جیسا کہ تم سے پہلی امتوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ
تم متقی اور پرہیز گار بن جاؤ(القرآن)۔
روزہ رکھنا ہر مسلمان عاقل و بالغ پر فرض ہے اور یہ ایک بدنی عبادت ہے جسے
خود ادا کرنا ضروری ہے جیسے نماز جس شخص پر فرض ہو گی وہی ادا کرے گا۔
روزوں کے بارہ میں عام طور پر یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ روزہ رکھنا یا
رکھوانا ایک ہی بات ہے کہ جو شخص روزہ نہ رکھنا چاہے تو وہ اپنی طرف سے کسی
دوسرے کو روزہ رکھوا سکتا ہے اور اس بناء پر اچھے بھلے تندرست بھی روزہ
نہیں رکھتے اور اسکا فدیہ دے دیتے ہیں۔
اس مسئلہ میں قابل توجہ امور یہ ہیں ، روزہ صرف وہ شخص رکھواسکتا ہے جو
ایسا بوڑھا اور کمزور ہو جو روزہ کی بھوک و پیاس برداشت نہ کر سکے اور اس
میں روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو۔
یا اگرچہ وہ بوڑھا تو نہیں مگر کسی ایسی بیماری میں مبتلا ہو کہ اس کے
تندرست ہونے کی امید نہیں یعنی وہ دائمی مریض ہے تو ایسا شخص فدیہ دے سکتا
ہے (رد المختار مع الد رالمختار)۔
یعنی وہ ایک روزہ کے بدلہ میں کسی مسکین یا حاجت مند کوصبح و شام پیٹ بھر
کر کھانا کھلادے یا نصف صاع گندم جو پونے دو کلو اور احتیاطاً سوا دو کلو
ہے ایک روزہ کے بدلہ میں دے دے، اس حساب سے پورے رمضان المبارک کا فدیہ
اکھٹا بھی دیا جاسکتا ہے (فتاوٰی ھندیہ)
یہ ہے روزوں کے فدیہ کی حقیقت!!
اللہ تبارک و تعا لیٰ ہم سب کو اچھے اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔ |
|