پنجاب یونیورسٹی میں بدمعاشیاں

پنجاب یونیورسٹی سے میرا تعلق بہت پرانا ہے، اسی جامعہ سے علوم ابلاغیات میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی، جس دوران پیار و محبت کرنے والے اساتذہ کرام اور ہرمشکل وقت میں ساتھ کھڑے ہونے والے ہم جماعت ملے۔ دوہزار دس سے اب تک پنجاب یونیورسٹی خبروں میں رہی ہے، رئیس الجامعہ یونیورسٹی کی خبری حیثیت سے بخوبی آگاہ ہیں اسی لئے انہوں نے اس کا بھرپور فائدہ بھی اٹھایا، اپنی کرسی کو دوام بخشنے کے لئے انہوں نے یونیورسٹی کو خبروں میں رکھا اور اپنی خامیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے بھی غیر منطقی اور بے بنیاد پروپیگنڈے کو استعمال کیا۔ اس تحریر کا مقصد رئیس الجامعہ پر تنقید کرنا نہیں بلکہ گذشتہ دنوں یونیورسٹی میں ہونے والی میگا پنجاب یونیورسٹی پریمئیر لیگ کے بارے میں اپنے قارئین کو بتانا ہے۔پنجاب یونیورسٹی کے مین گراؤنڈ میں سجائی گئی اس تین روز ہ کرکٹ لیگ میں یونیورسٹی کے مختلف ڈیپارٹمنٹس سے ایک سو دس ٹیموں نے شرکت کی۔ مجھے کافی حسرت تھی کہ پنجاب یونیورسٹی کے بد معاشوں کو دیکھوں جن کے حوالے سے مشہور ہے کہ کسی بھی مثبت سرگرمی کے انعقاد میں سب سے بڑی رکاوٹ یہی بد معاش ہیں۔ باقی میڈیا کے افراد کی طرح میرا بھی خیال یہی تھا،میرے لئے یہ بات حیران کن تھی کہ اسلامی جمعیت طلبہ پنجاب یونیورسٹی میں یہ میگا ایونٹ منعقد کرانے جا رہی ہے۔شاید یہی وجہ تھی کہ جمعیت کے میڈیا سیل کی جانب سے مجھے تین دن مسلسل میچز میں آنے کیلئے کہا گیا،یونیورسٹی ہاسٹل کے مین گیٹ سے داخل ہوتے ہی برقی قمقوں نے استقبال کیا، گیٹ سے گراؤنڈ تک سارا راستہ رنگ برنگے برقی قمقموں سے سجایا گیا تھا، میں جب گراؤنڈ میں داخل ہوا تھا افتتاحی تقریب کا آغاز ہو چکا تھا، بھرپور آتش بازی اور لالٹینیں ہوا میں بلند کرکے کرکٹ لیگ کا آغاز کیا گیا، میں حیرت میں ڈوبتا چلا گیا میرے ساتھ ایک صحافی دوست تھا میں نے ڈرتے ڈرتے اس کے کان میں سرگوشی کی کہ بھائی یہ بدمعاش، مولوی، تنگ نظر لوگ ہیں یہ ایسی صحت مندانہ اور جشن سے بھرپور سرگرمی کر رہے ہیں، اس نے فورا اس بات کی تردید کردی اور مجھے مزید حیرت میں مبتلا کردیا ، اس نے میری تصحیح کرتے ہوئے بتایا کہ یہ سرگرمی پہلی دفعہ نہیں ہو رہی اسی گراؤنڈ میں تیرہ سالوں سے یہ سرگرمی ہو رہی ہے اور ہر سال اسی جوش و جذبے کے ساتھ منعقد کی جارہی ہے، میڈیا میں جو کچھ دکھایا جاتا ہے سب اس سے 180 درجے مخالف ہے، یہ داڑھیوں والے نوجوان یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات کو ایسی کئی سرگرمیاں دیتے ہیں جن کی بدولت پاکستان کا حقیقی چہرہ سامنے آتا ہے،پریمئیر لیگ کا افتتاح قومی کرکٹر محمد حفیظ نے کیا۔ جبکہ اعزا ز چیمہ اور عبدالرؤف نے کرکٹ کھیل کر پہلے میچ کا آغاز کیا۔ رنگارنگ لیگ کے افتتاحی روز محمد حفیظ ، اعزاز چیمہ ، عبدالر?ف اور چاچا کرکٹ مہمانان خصوصی تھے اس موقع پر محمد حفیظ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوے کہا کہ کالج اور یونیورسٹی کی سطح پر ایسی سرگرمیوں کے انعقاد سے کھیلوں کا مستقبل روشن ہو گامیرا یہ مضبوط ایمان ہے کہ نوجوان پاکستان کا مستقبل ہیں۔پنجاب یونیورسٹی کے اندر اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے مسلسل پرئیمیر لیگ کی سرگرمی کا انعقاد ایک خوش آئند عمل ہے اس موقع پر قومی کرکٹر اعزاز چیمہ نے طلبہ سے گفتگو کرتے ہوے کہا کہ کھیل کے ساتھ تعلیم لازم وملزوم ہے جمعیت کی جانب سے کرکٹ لیگ کا انعقاد قابل تحسین ہے۔جبکہ عبدالر?ف نے کہا پنجاب یونیورسٹی میں جو محبتیں ملیں وہ ناقابل فراموش ہیں۔ شائقین چاچا کرکٹ کے ساتھ سیلفیاں بناتیرہے اور میچ سے بھرپور لطف اٹھایا۔ پائینر پریمئیر لیگ کے دوسرے روز کا افتتاح ممبر قومی اسمبلی جمشید دستی نے کیااس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ جمعیت کا یونیورسٹی کی سطح پر پر امن کرکٹ ٹورنامنٹ کا انعقاد کرنا قابل تحسین ہے جمعیت نے جو مجھے عزت و احترام دیا ہے تا عمر یاد رکھوں گا۔ کسی بھی ایونٹ میں 110 ٹیموں کا شریک ہونا تین دنوں میں ان کے میچز کروانا اور پر امن طور پر میگا ایونٹ کا اختتام کرنا یقینا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے، اور یہ مرحلہ کامیابی سے طے کرنے پر جمعیت کی ساری ٹیم یقینا مبارک باد کی مستحق ہے۔ مجھے وہاں موجود منتظمین کی جانب سے بتایا گیا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے اس ایونٹ کو سبو تاڑ کرنے کے لئے تمام ڈیپارٹمنٹس میں نوٹسز لگائے کہ جو طالب علم اس ایونٹ میں شریک ہوگا اس کا داخلہ منسوخ کردیا جائیگا، انتظامیہ کا یہ رویہ سمجھ سے بالا ہے کہ آخر کیوں انتظامیہ اس سرگرمی کو سراہانے کی بجائے اس کی مخالفت کر رہی ہے۔ انتظامیہ کو اس ایونٹ کی کامیابی پر طلبہ کو مبارکباد پیش کرنی چاہئے جو کہ یونیورسٹی کا اور پاکستان کا حقیقی چہرہ سامنے لا رہے ہیں، جناب رئیس الجامعہ صاحب ! معذرت کے ساتھ آپ سے التماس ہے کہ ذاتی سیاست کو پس پشت ڈالیں، اور طلبہ کو جبر سے روکنے کی کوشش نہ کریں کیوں کہ جبر سے کسی کو دبایا نہیں جا سکتا، آپ نے اخراج کرنا ہے ناں تو جناب ایک سو دس ٹیموں کے بار سو کھلاڑیوں اور ان کے دس ہزار سپورٹرز کا اخراج کریں ، خوشی سے کریں ، یقینا اتنی بڑی تعداد میں طلبہ کا ایونٹ میں شامل ہونا ہی آپ کے جبر کی ہار ہے ، اور میں اس تحریر میں ان معصوم طلبہ کو جنہیں میڈیا اور وائس چانسلر صاحب کے حامی بدمعاش پکارتے ہیں سلام پیش کرتا ہوں، کیوں کہ یہی اس قوم کا سرمایہ ہیں ، اور ان طلبہ سے امید بھی کرتا ہوں کہ وہ جامعہ کا اجلا چہرہ ساری قوم کے سامنے لانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
Syed Amjad Hussain Bukhari
About the Author: Syed Amjad Hussain Bukhari Read More Articles by Syed Amjad Hussain Bukhari: 21 Articles with 17403 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.