برکتوں کی رات میں ظلم کا بازار گرم

برکتو کی رات میں گناہوں کا بازارگرم۔۔۔
شب برات یعنی آزادی کی رات اس بابرکت رات کو آزادی کی رات اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس میں تمام گنہگاروں کی گناہ کو معاف کیا جاتا ہے۔سائلوں کو عطا کیا جاتا ہے ،توبہ قبول ہوتا ہے،درجات بلند ہوتے ہیں شب برات کی اہمیت تو شاید سب لوگ جانتے ہونگے۔ کچھ لوگ سارا سال اپنی من مانیوں میں لگا رہتا ہے کچھ اچھا کرتا ہے کچھ برا بہر حال وہ سال ایسے ہی مصروف گزر جاتا ہے،رات کی تاریکی میں جب انسان بستر پر لیٹ جاتا ہے تو دن کا سارا نقشہ اس کے زہن میں میں آجاتا ہے ساچتا ہے کہ آج میں نے کیا کیا ،کچھ لوگ اپنے گزرے ہوئے کل پہ پچتاتا ہے تو کوئی فخر کرتا ہے خیر ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو سارا دن گناہ میں مبتلا ہوتے ہیں لیکن رات کی تاریکی میں جب وہ سوتا ہے تو وعدہ کرتا ہے کہ آج جو غلطیاں کی ہے پھر سے نہیں دہراؤں گا یوں جب اگلے صبح کا آغاز ہوتا ہے تو پھر سے انہی سرگرمیوں میں آگرتا ہے۔بنی نوع انسان جو کہ حسد،لالچ،نفسا نفسی کا ایک مجموعہ ہے خیر زاسی حوالے سے میں ایک درد ناک اور افسوس بھرا واقعہ سناتا ہوں آپ کو ۔مئی مہینے کی احتتام میں کچھ ہی دن باقی تھے اورسخت گرم مہینہ جو بالکل سر پر آکھڑا تھا۔دن کو آگ برس رہی تھی تو رات بھی اپنے حصے کا زور نکال رہا تھا،پنکھوں کی ہوا بھی کافی قدریں گرم تھی ۔یہ 23 مئی کی رات تھی اور شب برات یعنی آزادی اور بخشش کی رات بھی تھی ،اسی رات عموماً ہر انسان اپنے اعمال کی بہتری اور اپنی ماضی کی خطاؤں کی معافی کی تلافی کے لئے سر بہ سجود ہوتے ہیں لوگ مسجدوں میں گھروں میں ہر جگہ بیٹھے اللہ کے ہاں آہ و زاری کرتا ہے لیکن ایسے بد بخت لوگ بھی ہوتے ہیں کہ وہ اپنے نئے اعمال نامے کی ابتداء ہی برے کاموں سے کرتے ہیں ایسے لوگوں کو اللہ لمبی عمر دیتا ہے اس لئے کہ وہ اپنے اعمال کو بہتر بنائے اور دوسرے انسانوں پر رحم کھائے اور گناہوں سے توبہ کرلے ۔میں بات کر رہا تھا شب برات میں افسوس ناک واقع کا میں رات کو نوافل ادا کر رہا تھا جیسے میں فارغ ہوا تو ایک مسیج ملا مجھے میں نے کھولا تو رونگٹے کھڑے ہوگئے کہ ایک طرف لوگ رو رو کے اللہ کے دربار میں اپنے گناہوں سے توبہ کر رہے ہیں تو دوسری طرف کچھ لوگ قتل و غارت میں مصروف ہیں جی ہاں پشاور کے علاقے فقیر آباد میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے ایک خواجہ سرا پر فائرنگ کرکے زخمی کردیا ۔۔خواجہ سرا جن کو کئی ناموں سے یاد کیا جاتا ہے جیسے خواجہ سرا،ہجڑا،شی میل وغیرہ ایک طرف تو لوگ ان معصوم لوگوں کو اپنی مفاد کے لئے استعمال کیا جاتا ہے مطلب کہ ان کو ناچ گانوں کے لئے بلایا جاتا ہے اکثر تو ایسے بھی ہوتا ہے کہ انہی محفلوں میں انکی عزت کو بھی اچھالا جاتا ہے بہت بے عزتی کرتے ہیں دوسری طرف ان معصوم لوگوں کو مار دیا جاتا ہے کم از کم میں نے تو نہیں سنا آج تک کہ کسی خواجہ سرا نے کسی پر ظلم کیا ہے ،اور ایسا کبھی سننے میں آئے گا بھی نہیں کیونکہ انکا کام صرف لوگوں کو خوشی دینا ہوتا ہے اور کسی کے کام میں مداخلت نہیں کرتے ،میں زیادہ تر ایسے لوگوں کی بد دعا سے بہت ڈرتا ہوں کیونکہ ہر انسان کی نظر میں یہ لوگ غلط بھی ہے اور فسادی بھی لیکن آج تک ایسا کچھ کیا نہیں ،اللہ کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں ! بہت پہلے سے ایک قصہ سنتا آرہا ہوں کہ کسی زمانے میں ایک طوائف تھی جو ایک دن کہی جا رہی تھی جس کی نظر ایک کتے پر پڑی جس کو بہت پیاس لگی تھی اور ایک کونویں کے کنارے کھڑا تھا طوائف نے جب دیکھا تو فوراً گئی اور اپنے جوتے کے زریعے کونویں سے پانی نکال کر کتے کو پلایا اور اللہ نے اس طوائف کی مغفرت کی ۔علیشا کی داستان کچھ ایسی ہے کہ طوائف ہوتے ہوئے انکی زندگی کا مقصد صرف دوسروں کو خوشی دینا ہوتا ہے ،انکی گودوں میں بیٹھ کر انکوں خوش کردینا ہوتا ہے۔چند روپوں کی خاطر وہ اپنا عزت گنوا دیتا ہے ۔اور یہاں میں ایک بات کہنا چاہوں گا جو ان صاحبان کے لئے ہیں جو ان معصوم لوگوں کے پیچھے آوازیں نکالتے ہیں کیا آپ لوگوں نے کبھی سوچا ہے کہ جو پیسے ہم روز فضول کاموں میں لگاتے ہیں اگر یہ ان کو دے دئیے جائے تو ان کاموں سے انکو چھٹکارا مل سکتا ہے نہیں کبھی نہیں کیونکہ اگر ایسا کرو گے تو پھر کون تم لوگوں کے آگے اپنی عزت کا دکان کھولے گا کون تمھارے جولیوں میں بیٹھے گا سوچنے کی بات ہے۔خیر انسان کی فطرت ہی ایسی ہے کہ جھوٹ،فریب،دھوکہ دہی وغیرہ سے لوگوں کو لوٹنا اور انکی عزتوں سے کھیلنا ان کا مشعلہ ہوتا ہے۔خیرت کی بات یہ ہے کہ جب یہ لوگ پوری پوری رات ناچ ناچ کے بدن چکنا چور ہوجاتی ہے اس وقت دائرہ اسلام کا خیال نہیں آتا کسی کو اس وقت بندیز نہیں ہوتی چھوٹے بڑے سب مزے لیتے ہیں لیکن جب یہ لوگ اپنی روزمرا کی ضروریات پوری کرنے بازاروں میں سودا لینے جاتی ہے تو پھر اسلام کا دائرہ بھی آجاتا ہے اور معاشرے میں برائیوں کا خیال آتا ہے اور ان بے چاروں کے پیچھے آوازیں لگانا اور انکی جان لینا جہاد سمجھتے ہو؟کیا یہ جہاد ہے کہ بے ضرر لوگوں کو مارو اگر اتنا شوق ہے جہاد کی تو سب سے پہلے جہاد اپنے آپ سے شروع کرو اپنے اندر کی برائیوں کو ختم کرو نماز ادا کرو صدقہ دو اور سچے دل سے توبہ کرو ۔۔۔۔
islam mohmand
About the Author: islam mohmand Read More Articles by islam mohmand: 14 Articles with 24884 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.