لڑکیوں کے مسائل اور ذمہ داریاں -۳

ہیلو ۔۔! ہاں میں آج پارک میں ملنے آرہی ہوں پنک کلر کا ڈریس پہنا ہے اور ہینڈ بیگ میرے ہاتھ میں ہوگا اور آپ موبائل سے کال کیجیے گا تو میں پہچان جاؤں گی ٹھیک ہے اپنا خیال رکھنا اور ہاں ٹائم پر آجانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور ہاں تم نے کونسے کلر کے کپڑے پہنے ہوں گے۔۔۔؟اور بائیک تو ہے نہ تمہارے پاس۔۔؟

میرے دوستوں یہ جملے کسی فلمی ڈایئلاگ کے نہیں ہیں اور نہ ہی کسی ڈرامے کا سین ہے بلکہ یہ آج کل ہمارے معاشرے کی اور ہر گلی کی کہانی ہے اور یہ سب کیبل اور میڈیا کا اثر ہے۔۔۔۔۔مگر سب بڑی زمہ داری تو والدین کی ہے کہ وہ کیوں اپنے بچوں پر نظر نہیں رکھتے ۔۔۔؟ اور خاص طور پر ماں کی ذمہ داری ہے کیوں کہ باپ تو بے چارہ صبح سے رات تک کام میں لگا رہتا ہے اور جب گھر آتا ہے تو کھانا کھا کر سوجاتا ہے ۔۔۔اور ماں بے چاری صرف اپنے بچوں کے مستقبل کی خاطر اور لاڈ پیار کی وجہ سے انکی ہر جائز اور ناجائز بات مانتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اور یہ سب کیوں ہوتا ہے ۔۔۔؟ یہ انڈیا کے ڈراموں کی وجہ سے ہوتا ہے جس میں بچے اپنے والدین کے سامنے کہتے ہیں کہ میں فلاں کلاس فیلو سے ملنے جارہی ہوں اور ماں کہتی ہے ہاں اور جلدی آجانا ۔۔۔۔۔؟ ہاں ہمارے معاشرے میں اتنا ضرور ہے کہ ماں کہتی ہے کہ نہیں ۔۔۔ تمہارے ابو کو پتہ چل گیا تو ۔۔۔۔؟ اور پھر بیٹی کہتی ہے کہ آپ کہئے گا میرے سینٹر میں ٹیسٹ ہو رہے ہیں اسلیئے دیر ہوجائے گی۔۔۔۔۔اور اس طرح ماں پہلی دفعہ لڑکی کی ناجائز بات پر ہاں کہتی ہے اور یہاں سے یہ سلسلہ شروع ہوتا ہے جسکا انجام عبرت ناک ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟

ہاں کہاں ہو میں آگئی ہوں ۔۔۔۔۔یار جلدی آؤ نہ مجھے عجیب سا لگ رہا ہے ۔۔۔پھر وہی لڑکی جو حجاب میں آتی ہے اور ایک غیر محرم لڑکے کے ساتھ بیٹھ کر ہاتھ میں ہاتھ لیے بیٹھ جاتی ہے اور پھر یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے ۔۔۔۔اور پھر راتوں میں باہر رہنا اور دوست کے گھر جانا معمول لا حصہ بن جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔اور پھر یہاں تک بات پہنچ جاتی ہے کہ پھر وہ کہیں منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتی اور پھر بلیک میلنگ کا سلسلہ شروع ہوتا ہے اور پھر فحاشی اور گناہ کے دلدل میں پھنس جاتی ہیٕ ۔۔۔۔۔اور ماں اپنی اور اپنے خاندان کی بدنامی سے بچنے کے لیئے جھوٹ کا سہارا لیتی ہے ۔۔۔۔اور پھر وہ اس لڑکے سے ہی جس نے اس کو بدنام کیا اور اسکا معاشرے اور محلے میں کوئی مقام نہیں اس سے شادی کے لیے کہتے ہیں اور لڑکی بضد ہوتی ہیں کہ مجھے اس سے ہی شادی کرنی ہے اور جب گھر والے منع کرتے ہیں تو لڑکی کہتی ہے خودکشی کرلوں گی۔۔۔۔ یااللہ کیا والدین کو یہ دن دیکھنا تھے جنہوں نے جوان کیا اور ناز سے پالا آج وہ ایک آوارہ اور عیاش لڑکے سے شادی کا بول رہی ہے اب بے چارے والدین اپنی عزت بچانے کے لیے ہاں کہتے ہیں اور نہ کہنے کی صورت میں وہ لڑکا کہتا ہے کہ اگر نہیں کی تو میں بتادوں گا کہ یہ لڑکی میرے ساتھ کیا کیا کرتی ہے اور یہ ایک بد چلن لڑکی ہے اور پھر اسکی شادی کرنی پڑتی ہے اور وہ بھی ڈیمانڈ پر اور یوں جو والدین کے خواب ہوتے ہیں وہ انکے سامنے ٹوٹ جاتے ہیں اور پھر جو انکی دوسرے بچے ہوتے ہیں مثال کے طور پر اگر لڑکے ہیں تو انکو محلے میں طعنے سننے کو ملتے ہیں اور اگر لڑکیاں ہیں تو انکے رشتے نہیں آتے اور یہ سب صرف نام نہاد آزادی اور لاڈ پیار اور ماں کی اس اجازت سے ہوا جو انہوں نے اس وقت دی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اور اسکا دوسرا رخ اس سے بھی زیادہ بھیانک ہے جو پورے خاندان کی جڑیں کھوکھلی کردیتا ہے میرے بھائیوں اسلام پر عمل کرو اور میری ماں اور باب سے اپیل ہے کہ بلیک میل مت ہوں اللہ مجھے اور سب کو اسلام پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
M.Adnan.Alam
NEWSONE
M ADNAN ALAM
About the Author: M ADNAN ALAM Read More Articles by M ADNAN ALAM : 44 Articles with 55567 views i am an extrovert but my friends says i m introvert .. View More