روشن ستارہ

واﷲ کہ ایٹم بم جو بنا ہے پاکستانی
امت مسلمہ کی دفاع کی ہے نشانی
مومن کو مسرت ہے ،خوشی کی بشارت
دشمن کے لیے تیر جگر ہے باآسانی
جو فنا ہو کر زندہ رہے ،ان پر رونا نہیں درکاربلکہ ان پر فخر کرنا چاہیے۔کیونکہ ایک دن تو سبھی کو فنا ہونا ہے۔
جو فنا ہو کر مرجائے اس پر رونا چاہیے۔
اور جو زندہ ہو کر مر جائے اس پر تو زیادہ رونا درکار ہے۔
لیکن وہ لوگ جو مر جایئں اور انکے نام باقی رہ جایئں لیکن قیامت تک انکے نام پر ساری کائنات کی طرف سے لعنتیں ہوتی ہیں۔توایسے نام کمانے سے خدا کی پناہ مانگنی چاہیے۔
اور جو لوگ زندگی میں زندہ ہو جاتے ہیں ،ایسے لوگ تو دنیا کی خوش قسمت لوگ ہوتے ہیں۔ایسے خوش قسمت لوگوں میں ایک روشن ستارہ ہیرو پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان بھی شامل ہیں۔جس نے زندگی میں زندہ ہو کر بہترین مثال قائم کی۔
خودہی تاریخ کے اوراق انکو بلاتے ہیں
جو زندگی میں زندہ ہو کر نام کماتے ہیں
ایسے پھولوں پہ دھر خودہی فخر کرتی ہے
جو بہار اں کے بعد چمن میں مہک جاتے ہیں
اب دیکھیے کہ میں کیا لکھتی ہوں۔۔۔
ہیرو پاکستان نے پاکستان کے لیے ایٹم بم بنا کر پاکستان اور مسلمانوں پر ایک بڑا احسان کیا ہے ۔
کیا ایسا لکھنا درکار ہے؟؟؟
میں تو ایسے ہی لکھتی ہوں
کہ ہیرو پاکستان نے پاکستان کے لیے ایٹم بم بنا کر اپنا فرض اور مسلمان ہونے کا حق ادا کیا۔
کیسا رہے گا یہ جملہ ؟؟؟
کیونکہ پاکستان نے ہم کو پہچان دی ہے اور مسلمان ہونا ہماری شناخت ہے اسی لیے پاکستان اور مسلمان ہونے کا ہم پر قرض ہے اور اس قرض کو اتار کر ہم اپنا فرض پورا کر سکتے ہیں۔اور ہیرو پاکستان نے یہ قرض اتار کر اپنا فرض ادا کیا ہے۔اور انکا یہ فرض ادا کرنے پر ہم پاکستانی قوم انکے اس عظیم احسان کاانتہائی شکر گزار ہیں۔اور اپنے محسن کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
ایٹم جو بنایا ہے ڈاکٹر قدیر خان نے
قوم پہ خوب احسان کیا ہیرو پاکستان نے
شکر ادا کرتے ہیں ان کے اس احسان کا
محسن بنایا ہمارا انکی اسی شان نے
کیونکہ پاکستان کے کچھ2نمبر سر کردوں نے پاکستانی قوم کو باری باری لوٹ کھسوٹ کر اور بد امنی کی دلدل میں گھیٹنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔
اﷲ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتے ہیں کہ ہمارے محسن کو موقعہ فراہم کیا اور اس نے موقعے سے فائدہ اٹھا کر ایٹم بم کی تکمیل کر کے پاکستان اور مسلمانوں کا سر فخر سے بلند کیا۔
فلسطین کو دیکھ لیں جن کے پاس ایٹم بم نہیں تو وہ گولی کا جواب پتھر سے دیتے ہیں۔تو یہ ہیرو پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے اپنے فرض ادا کرنے کاہم پاکستانی قوم پر ایک بڑا احسان ہے ۔
جو سچے ،پرخلوص اور دیانت دار ہوتے ہیں۔رب ایسے لوگوں کو موقع دیتا ہے کیونکہ اﷲ نے ڈاکٹرعبد القدیر خان کو موقع دے کر انکی سچائی ،دیانت اور خلوص کو ثابت کیا۔
خدا کا یہ بھی لاکھ لاکھ شکرہے کہ عظیم ہیرو کو وقت وقت پہ ایسے رہنماء ملے جنہوں نے انکی ہاں ہاں میں ملاکر ایٹم بم بنانے میں مددکی۔جن کے ناموں کا ذکر ہیرو پاکستان نے اپنی تحریروں میں کیا ہے۔ورنہ اگر پرویز مشرف کی طرح بندے پہلے ملتے تو نہ پاکستان کے لیے ایٹم بم بنتا نہ مسلمانوں کی دفاع کے لیے کچھ ہوتا۔کیونکہ پاکستان کے 2 نمبر سرکردوں نے تو قومی ہیرو کو صلہ دینے کی بجائے نظر بند کر کے غلام قوم کا ثبوت دیا اور مشرف غدار نے انکو اغیاروں کے حوالے کرنے کے حامی بھر لی تھی۔لیکن خدا کو ہیرو پاکستان کی عزت منظور تھی تو رب نے انکا نام روشن کیا جو پاکستان کی ہر دل عزیز ہستی ہے۔اور مشرف غدار ٹھہرا اور ملک بدر ہو گیا۔
کرشمہ دکھائی ہے تیر ے بے مثل کمال نے
دیا ہے ثمر تم کو تیرے صبر و استقلال نے
دشمن کے اپنے تیغ خود انکی نشانہ بنے ہیں
آپکو تو امان دی ہے عزت دی ہے رب جلال نے
کیونکہ مشرف ہے بھی غداروں کی اولاد، جن کے سئینرزنے خانہ کعبہ پر چڑھائی کرنے والوں کا ساتھ دیا تھا اور لال مسجد میں ننھے پھولوں کو مسخ کرنے کا انکی غداری کا ثبوت موجود ہے۔جو دیس دشمن کا بد ترین مثال ہے۔کیونکہ وقت ثابت کرتا ہے کسی کی شخصیت کے معیار کو۔
(روشن ستارہ) ہیرو پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان اب یہ نام انکے بعد بھی تاریخ کے ہر ورق سے ستارہ بن کر چمکے گا انشااﷲ۔۔اﷲ ہماری قوم میں مزید ایسے ستارے پیدا کرے تاکہ ہمارا مقام اور معیار دنیا میں بلند ہو۔
دوسری طرف ہندوستان نے ایٹم بم بنانے والے ابوالکلام کو صدر کی کرسی پر بیٹھا کر عزت کے طور پر انکی صلاحتوں کا صلہ دیا۔
میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو خوش قسمت ہستی مانتی ہوں اور خوش قسمت ہوتے ہیں وہ لوگ جو زندگی میں زندہ ہو جاتے ہیں کیونکہ جو لوگ زندگی میں کچھ کرنا چاہتے ہوں اورخدا انکو موقع بھی فراہم کرئے تو ایسے لوگ دنیا کے خوش قسمت لوگ ہوتے ہیں۔
اور خوش قسمت ترین لوگ وہ ہوتے ہیں جن کوخدا خوش قسمتی پر پیدا کرے اور وہ اپنے رب کے فضل کا شکر ادا کر کے اپنے آپ کو اور خوش قسمت بنا دے تو ایسے لوگ خوش قسمت ترین ہوتے ہیں۔
اور بد قسمت ہوتے ہیں وہ لوگ جن کو زندگی میں وقع بھی ملے لیکن موقع گنواہ کر زندگی کا مقصد ختم کر دیتے ہیں اور فنا ہو کر انکا نام و نشان مٹ جاتا ہے۔
اور بد قسمت ترین ہوتے ہیں وہ لوگ جو بہار زندگی میں پیدا ہوتے ہیں لیکن احساس نہ کرنے پہ خزاں زندگی میں قدم رکھتے ہیں اور زندگی میں مر جاتے ہیں۔
میں ہیرو پاکستان کی تحریروں کو بہت شوق سے پڑتی ہوں کیونکہ میں انکی شحصیت سے بہت متاثر ہوں پاکستان کے لیے ایٹم بم بنانے پر ان سے والہانہ محبت ہے مگر انکی ذاتی زندگی کے حوالے سے بھی پڑھتی ہوں ۔تحریروں میں انکی بیٹی کا ذکر شوق سے پڑھتی ہو جوکہ دینا اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی محبت کا ذکر پڑھ پر اپنے عظیم بابا شاکر اﷲ خان( شمع خیل ) یاد آتا ہے جو کہ یہ نام میری زندگی کا پہلا اور آخری مقصد ہے ۔میں اس نام کے لیے زندہ ہوں اور اس نام کے لیے اس دنیا سے رحصت ہو جاونگی۔جو کہ خدا اور اسکے رسول کے بعد اس ہستی سے بے حد پیار ہے جس کی محبت میری رگوں رچی بسی ہے۔ ہماری محبت یعقوب اور یوسف کی مثال ہے کیونکہ میں نے اپنے بابا کے نام پر ایک مشن شروع کیا ہے اور اس مشن کے لیے آج کل اسلام آباد میں رہتی ہوں اور ڈاکٹر عبدالقدیر سے ملنا چاہتی ہوں ۔کیونکہ ان سے ہیرو پاکستان بننے پر بھی بھی ملاقات کرنے کا شوق ہے لیکن انکو یہ پیغام بھی دینا چاہتی ہوں کہ میں نے اپنے بابا عظیم ہستی شاکر اﷲ خان کے نام پہ جومشن شروع کیا ہے اسکی تکمیل میں میرا ساتھ دے کر اپنی عظیم شحصیت اور وقار کو دوبالا کریں تاکہ میں فخر سے دنیا کو مثال دیا کروں کیونکہ آپکی رگوں میں ایک پاکستانی اور مسلمان کاخون بھی ہے لیکن ایک پختون کا خون بھی ۔اسی لیے میں پاکستانی اور مسلمان ہونے کے ناطے بھی ۔ ۔لیکن پختون خو ن ہونے کے ناطے بھی اپنے اس کالم کی وساتط سے آپکو استدعاکرتی ہوں کہ مجھے ملاقات کا موقع فراہم کر کے میرے اس مشن میں میرا ساتھ دیں۔
میں نے اپنے بابا کے نام کے مشن پہ جو کالم لکھا ہے
www hamari web urdu articles pakiza yousaf zai
یہ گوگل کو دے کر پاکیزہ یوسفزئی کے ہماری ویب کی اردو آرٹیکلز میں( بہشت کا کھلا چیلینچ) دیکھا جا سکتا ہے یہی میر ا مشن ہے ۔
زیست کے سارے پھولوں میں الگ انکی شان ہے
رونق اسی پھول سے ہمارا گلستان ہے
شاہین بن کر بسیرابھی کیاہے چٹانوں پر
مومن کی بھی شان یہی،مومن کی پہچان ہے
فرض اپنا پورا کیا مٹی کی محبت میں
دھرتی کی رکھووالے نے کیا یہ احسان ہے
چشم دشمن میں بھی چشم ڈال کر ہی للکارا ہے
دفاع پاکستان کا رہبر ہے نشان ہے
دشمن دل کو چاک کیا بے مثال کارنامے سے
محسن اپنی قوم کا ایٹم کا سلطان ہے
بہترین کارنامہ جس نے سر انجام دیا
نام اسی ہستی کا ڈاکٹر قدیر خان ہے
تاریخ کے ہر ورق سے چمکے گا ستارہ یہ
جو روشن ستارہ ہے ہیرو پاکستان ہے۔

[email protected]
0333 9059189
0300 8996689
Pakiza Yousuf Zai
About the Author: Pakiza Yousuf Zai Read More Articles by Pakiza Yousuf Zai: 21 Articles with 46172 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.