برداشت۔۔۔۔۔۔ تلاش گمشدہ

ہمیں آج تنہائی میں جا کر موبائل کے بغیر بیٹھ کر سوچنے، خود کو برداشت کا ماڈل بنانے، زندگی مینجمنٹ سیکھنا، گھر والوں کے ساتھ وقت گزارنا، صحتمندانہ کھانا زندگی میں شامل کرنے، سکرین کے استعمال کا وقت مقرر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ تاکہ ہم اپنے اندر برداشت کا مادہ اور ماحول پیدا کر سکیں۔
آجکل گھنٹہ وار ہیڈ لائنز میں اگر کسی کو زندہ جلانے، فائرنگ کر کے مارنے، دوستوں کے ساتھ مل کر تشدد کر کے مارنے جیسی خبریں نہ ہوں تو ذیادہ حیرت ہوتی ہے۔ اسطرح کی خبریں اب معمول بن چکی ہیں۔ دن بہ دن ہمارے معاشرے میں عدم برداشت کا روئیہ فروغ پا رہا ہے کہ کوئی کول مائنڈ انسان خلائی مخلوق لگنے لگتا ہے۔

کچھ وجوہات ہیں جنھوں نے ہمیں اس حال تک پہنچا دیا ہے۔
Reflective brain
آج ہمارے آس پاس حالات ایسے ہو گئے ہیں جنھوں نے ہم سے سوچنے والا دماغ چھین لیا ہے ہم سب کچھ رکھتے ہیں سوائے سوچ بچار کرنے والے دماغ کے۔ رُک کر سوچنا اب ہمیں اپنی شان کے خلاف لگنے لگتا ہے۔ بغیر غور و خوج کئے جیتے جانا عادت بنتی جا رہی ہے۔
یہی وجہ ہے کوئی کتنی ہی چھوٹی سے چھوٹی بات کیوں نہ ہو ہم بغیر کچھ دیکحے بھالے رد عمل دینے میں لگ جاتے ہیں۔
Media: a solution machine
ہمیں خود بھی نہیں پتہ ہوتا کہ ہم جو دیکھ رہے ہیں وہ ددماغ میں کہیں جاتا اور بیٹھتا جا رہا ہے۔ آج ہر چینل پر
Reenactment
پروگرامز چل رہے ہیں۔ جس چینل کا پروگرام ذیادہ دل دہلانے والا ہے وہ ذیادہ ریتنگ پا رہا ہے۔
جب ہمیں خود خدانخواستہ اس طرح کی سورتحال کا واسطہ پڑتا ہے تو دماغ ٹھک سے ہمیں حل دیتا ہے جو اسکے اندر کسی پروگرام میں دیکھا ہوا سٹور ہوتا ہے۔
غصے میں تو ویسے ہی انسان بغیر سوچے سمجھے کچھ بھی کر گزرنے کو تیار رہتا ہے۔
پھر ایسی آگ جل جاتی ہے یا گولی چل جاتی ہے کہ انسان کو ساری عمر پچھتا نا پڑتا ہے۔
Food
آج ہم جو کھانا کھا رہے ہیں جو کہ میدہ سے بنا ہوا اور شکر میں لبریز مشروبات ہم پی رہے ہیں۔ یہ انسان کے اندر کے نطام کو اس طرح سے جکڑ لیتے ہیں کہ انسان کے لئے سوچنا محال ہوتا جاتا ہے۔
ہم جتنی ذیادہ پروسیسڈ اور مصنوعی چیزیں کھاتے ہیں۔ یہ ہمیں اندر سے اتنا ہی جوش دلاتی اوردماغ کے سوچ سمجھ والے حصے کو نقصان دیتی ہیں۔
اس وجہ سے بھی آج کا انسان اتنا جزباتی اور منفی پھرتیلا نظر آتا ہے۔
Family culture
ہم اگر دیکھیں تو آج خاندان کو ہم نے خود خاندان نہیں رہنے دیا۔ خود ماں بچوں کو آؤٹ ڈیٹڈ دادا دادی کے پاس نہیں ہونے دیتی اور پھر نانا نانی کے پاس وہ ہوتے نہیں۔
جب تمیز سکھانے والا میڈیا ہی ہوگا تو ایک چھوٹا بچہ جس کا مشاہدہ بڑے کے مشاہدے سے بھی کئی گنا ذیادہ ہوگا وہ میِڈیا سے مار دھاڑ اور چیخنا چلانا ہی سیکھے گا۔
آج خاندان کو توڑ کر ہم نے رول ماڈل ختم کرکے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میڈیا کو ایک ٹیچر بنا دیا ہے۔
یا د رکھیں اگر خاندانی نظام اور خاندان کے بڑے رول ماڈل ہوں تو میڈیا کی تعلیم کمزور پڑ جاتی ہے یا بہت ذیادہ اثر انداز نہیں ہوتی۔۔ جتنی کہ رول ماڈلز کی غیر موجودگی میں مضبوط ہوتی ہے۔
Role Models
ہم بڑوں کو آج خود یہ سمجھ نہیں آرہی کہ اپنے جزبات کس طرح سے مینج کریں خود کو ٹھنڈا اور شائیستہ انسان کیسے بنائیں۔ جس بھی عمر کا انسان لے لیں اس کے پاس خود کو گرم رکھنے کا جواز موجود ہو گا۔
ہم خود تو برداشت کا مظاہرہ ایک اتنی سی بات پر نہیں دکھانا چاہتے کہ ہم سے پہلے جگ سے پانی دوسرا انسان انڈیل لے۔
ہم خود تو لائن میں لگ کر انتظار کرنا گوارا نہیں کرتے ۔ ہم خود تو خود کو برداشت کا نمونہ نہیں دکھاتے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم خود اپنے ہی ہاتھوں چھوٹی چھوٹی باتوں پر برداشت نہ دکھا کر خود کو مزید بے صبرا انسان بنا رہے ہیں۔
Crowd psychology
انسانوں کے لئے الگ کر کے دکھانے کی نسبت یہ آسان ہے کہ جس طرح سب کر رہے ہیں میں ویسا کرنے لگوں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم خود کو بھی نمونہ نہیں بناتے اور لوگ ہمیں جتنے بدلحاظ اور نا قابل برداشت نظر آرہے ہوتے ہیں ہم خود اس سے بھی ذیادہ غصیلا خود کو بنانا چاہتے ہیں۔
کیونکہ ایک خود کو ٹھیک رکھنے اور اچھا بنانے میں محنت ذیادہ لگتی ہے یہی وجہ ہے اسی لئے ہم شارٹ کٹ مارتے ہوئے خود کو ناقابل برداشت اور ایسا بنا لیتے ہیں کہ لوگ ہم سے ڈرنے لگیں۔
Screen Time
ہم نے آج خود کو مصروفیت کے نام پر سکرین خواہ وہ کمپیوٹر موبائل ٹی وی کی ہو ، کے سامنے اتنا مصروف کر لیا ہے کہ ہمیں کوئی پروا نہیں کہ چوبیس میں سے اٹھارہ گھنٹے کے ہر تیسرے منٹ ہم اس سکرین کو ضرور دیکھیں گے۔
سکرین خود بری نہیں، ہمارا حد سے ذیادہ استعمال اسکو ہمارے لئے برا بنا رہا ہے۔
Health activities
اب ہماری صحتمندانہ سرگرمی اپنے ٹیب پر فٹ بال کھیلنا ہوتی جا رہی ہے۔ زندگی کا دور اور وقت کوئی بھی ہو ہمیں خود کو صحتمندانہ سرگرمی میں ڈالکر رکھنا اشد ترین ضروری ہے، یہ جو ہم کہتے ہیں کہ ٹائم نہیں ملتا یہ ہمارا خود سے بہانہ ہے۔
صحتمند سرگرمی اتنی باکمال ہوتی ہے کہ ہمارے اندر سے سٹریس/ عدم برداشت کے جرثومے مار دیتی ہے۔
Learn the life Management
ہم یہ ضرور کہتے ہیں کہ آج فرصت کا وقت نہیں کوئی میری مدد کرنے کو ساتھ دینے کو تیار نہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہمیں آج سب سے ذیادہ زندگی کو کس طرح سے جینا ہے یہ سیکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ پچھلے دس سے پندرہ سالوں میں تو زندگی خاص طور پر بے حد تیزی سے تبدیل ہوئی ہے۔
اس تبدیلی کا ساتھ دینے کے لئے کس طرح جینا ہے سیکھیں تاکہ جب ہم زندگی کو برداشت کرنے کے قابل ہوں تو اسکے بوجھ کو بھی برداشت کرسکیں۔
انٹرنیٹ پر زندگی مینجمنٹ سیکھنے کے گُر بے حد آسانی سے ملیں گے۔
ہمیں آج تنہائی میں جا کر موبائل کے بغیر بیٹھ کر سوچنے، خود کو برداشت کا ماڈل بنانے، زندگی مینجمنٹ سیکھنا، گھر والوں کے ساتھ وقت گزارنا، صحتمندانہ کھانا زندگی میں شامل کرنے، سکرین کے استعمال کا وقت مقرر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ تاکہ ہم اپنے اندر برداشت کا مادہ اور ماحول پیدا کر سکیں۔
sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 231 Articles with 293042 views An enthusiastic writer to guide others about basic knowledge and skills for improving communication. mental leverage, techniques for living life livel.. View More