“عیدی“

نجمہ جوانی میں ہی بیوہ ہو گئی تھی۔ اسلم کی دونشانیاں ایک لڑکے اور لڑکی کی شکل میں اس کے پاس تھیں اور وہ انکے سہارے زندگی گزارنے کا فیصلہ کر چکی تھی۔چونکہ تعلیم یافتہ زیادہ نہ تھی تو تین مرلے کے مکان میں رہتے ہوئے آس پاس کے گھروں میں کام کر کے زندگی کے سفر کو جاری رکھے ہوئے تھی۔

مگر افسوس ناک بات یہ تھی کہ اسلم سے شادی اور پھر بیوگی میں ہمیشہ عید کے دن سے قبل اتنا کچھ نہ ہوتا تھا کہ وہ عیدی بچوں کو دے سکتی یا نئے کپڑے لے سکتی ۔نہ ہی کبھی اس نے اپنے لئے کچھ لیا تھا۔مگر اس بار بچوں کی ضد پر وہ رو پڑی تھی کہ وہ عیدی دینا چاہ رہی تھی۔

چند روز قبل ہی وہ مومنہ خاتون کے ہاں کام کرنا شروع ہوئی تھی اور سب کہتے تھے کہ یہ خاتون بہت سنگدل سی ہیں مگر انکے میاں جو اعلی آفسر تھے بہت نفیس طبیعت کے مالک تھے ۔ اسے لگا کہ صاحب کی نظر خاص طور پر اُس پر رہتی ہے۔

مومنہ خاتون اپنے دو بچوں کے ساتھ اپنے میکے عید سے قبل ہی روانہ ہو گئی تھیں ۔لیکن نجمہ کے لئے ایسا ہونا بڑا خوش نصیبی کا سبب بنا تھااسے اپنے بچوں کو عیدی دینے کے لئے پورے پانچ سو روپے مل چکے تھے۔

بڑے صاحب نے کمال مہربانی کرتے ہوئے اس کو اتنے روپے دیے تھے اُس نے تو بس انکو اپنا آپ بطور عیدی سونپا تھا کہ عیدی سے بڑھ کر بھی اور کوئی چیز اہمیت رکھتی تھی؟

Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 394 Articles with 523317 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More