ناصر صاحب اپنے علاقے کے بڑے پرہیزگار و نمازی شخص تھے۔
ہر رمضان میں افطاری کروانے میں سب سے آگے تھے۔ اس بار بھی انہوں نے اپنی
جانب سے کوئی کسر نہ چھوڑی تھی۔
مسجد میں بھی سب سے پہلے آتے تھے اور جاتے سب سے آخر میں تھے ان کا نظریہ
تھا کہ رمضان میں جتنا ہو سکے نیکی کرنی چاہیے۔تب ہی انہوں نے دوستوں کو
دعوت افطاری پر پورا رمضان مدعو کیے رکھا تھا۔
ناصر صاحب اپنے آپ کو سب سے شریف آدمی قرار دیتے تھے اور لوگ کہتے تھے کہ
ان پر شرافت ختم ہو جاتی ہے۔ابھی رمضان ختم ہونے میں کچھ دن تھے جب انہوں
نے اپنی کیشئر انیڈ کیری کے چین کے مینجر کو نوکری سے برخاست کر دیا تھا اس
نے رمضان کی مناسبت سے نرخوں میں کمی کر کے منافع کے شرح کو کم کرنے کی
کوشش کی تھی۔
ناصر صاحب نے کلرک کوبرخاستگی نامہ تیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسے شریف
آدمی کی انکے ادارے میں کوئی ضرورت نہیں ہے جو اس منافع بخش مہینے میں
نقصان دلوانے کی کوشش کر رہا ہے۔ |