اچھا کلام اور برا کلام

حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے فرمایا نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ ابن آدم کا ہر کلام اس کیلئے نقصان دہ ہے اور فائدہ مند نہیں ہے مگر اچھی بات کی نصیحت کرنا ، بری بات سے روکنا یا اللہ تبارک وتعالیٰ کا ذکر کرنا(رواہ ترمذی وابن ماجہ) اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کلام کی کثرت نہ کرو کیونکہ کثرت کلام سوائے اللہ کے ذکر کہ دلوں کو سخت کر دیتا ہے اور اللہ سے سب سے دور وہ شخص ہے جس کا دل سخت ہے( او کما قال النبی صلی اللہ علیہ و سلم) رواہ ترمذی۔

ان احادیث مبارکہ کا مفہوم یہ ہے کہ انسان کہ ہر وہ کلام جس سے کسی کی دل آزاری ہوتی ہواور جو فضول اور لایعنی ہو وہ اس کیلئے نقصان دہ ہے مثلاً کسی کی غیبت کرنا،چغل خوری کرنا،جھوٹ بولنا،غلط بیانی کرنا،گالی نکالنا یا تہمت لگانا وغیرہ۔ اسکے برعکس کلام کی دوسری قسم یعنی دوسرے مسلمان بھائی کواچھی باتوں مثلاً نماز ،قرآن یا دینی علم کی نصیحت کرنا اور بری باتوں سے روکنااور اللہ کا ذکر کرنے کی ترغیب دینا ،یہ اس کیلئے فائدہ مند ہے اور فرمایا کہ کلام کی کثرت سے دل سخت ہوجاتا ہے اور سخت دل والا شخص اللہ سے دور ہے۔

ایک اور حدیث شریف میں آپﷺ نے فرمایاکہ مسلمان کو چاہئے کہ اچھی بات منہ سے نکالے یا خاموش رہے(المشکوٰۃ)لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ایسے کلام سے بچیں جس سے دوسرے مسلمان کی دل آزاری ہوتی ہو اورجو فضول ہواور اچھا کلام کرنے کی عادت ڈالیں جس ہمیں دین و دنیا دونوں میں بھلائی نصیب ہو۔
Muhammad Rafique Etesame
About the Author: Muhammad Rafique Etesame Read More Articles by Muhammad Rafique Etesame: 196 Articles with 320773 views
بندہ دینی اور اصلاحی موضوعات پر لکھتا ہے مقصد یہ ہے کہ امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کے فریضہ کی ادایئگی کیلئے ایسے اسلامی مضامین کو عام کیا جائے جو
.. View More