|
اتنا اچھا لکھنے والے نے اپنے اس اتنے اچھی طرح لکھے ہوئے مضمون میں سارا الزام قندیل کی بےراہروی اور میڈیا کی بےمہاری کے سر منڈھ دیا ہے ۔ اور اس بچی کے باپ بھائیوں کو صاف بچا لیا ہے ۔ ان لوگوں کی غیرت اس وقت کہاں تھی جب یہ سب مل کر اس کی کمائی کھا رہے تھے؟ پہلے زبر دستی اس کی شادی کی جب وہ اپنے جاہل چمار شوہر سے مار کھاتی تھی تب انہیں غیرت نہیں آتی تھی ۔ اسے طلاق دے کر اور اس کا بچہ چھین کر اسے دھکے دے کر گھر سے نکال دیا گیا تو ان غیرت والوں سے اسکی دو وقت کی روٹی کی ذمہ داری نہ اٹھائی گئی ۔ وہ اپنا پیٹ خود پالنے نکل کھڑی ہوئی ۔ وہ بس کنڈکٹر بن گئی تب یہ باپ بھائی ڈوب کر نہیں مرے ۔ وہ ساؤتھ افریقہ میں دھکے کھا رہی تھی اور اسکے چھ غیرتمند سانڈ بھائی اس کی کمائی پر عیش کر رہے تھے ۔ وہ بھٹکتی پھری اندھی گلیوں کی مسافر بن گئی مگر اپنے کنگلے بہن بھائیوں کی زندگیوں میں مالی آسودگیوں اور خوشحالیوں کی روشنی بھرتی رہی ۔ کسی کو کوئی اعتراض نہیں تھا ۔ پھر وہ بد نصیب لڑکی ایک سازش کا نشانہ بنی اور خود اپنے بھائی کے ہاتھوں فنا کے گھاٹ اتار دی گئی ۔ مصنف صاحب نے اسی بھٹکی بہکی ہوئی لڑکی کے طفیل شہرت کی بلندیوں پر پہنچنے والے ایک مفتی کو بھی اس سارے قصے سے دور رکھا ہے ۔ جس کے بارے میں خبریں ہیں کہ اسے بھی شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ اور اس تفتیش کا بھی وہی حال ہو گا جو کہ ممتاز قادری کیس میں مفتی حنیف قریشی کو شامل کئے جانے کا ہؤا تھا جو کہ سارے فساد کی اصل جڑ تھا ۔ اس جھوٹے مکار مفتی نے وڈیو ثبوت ہونے کے باوجود قادری سے قطعی لاعلمی اور لاتعلقی کے اظہار پر مبنی حلف نامہ داخل کرا دیا تھا حالانکہ قادری کے ساتھ ساتھ وہ بھی پھانسی چڑھائے جانے کے لائق تھا ۔ اب یہ ٹھرکی مفتی بھی دودھ کا دھلا بن کر سارا الزام قندیل کی بےراہروی کے سر دھر دے گا اور صاف بچ نکلے گا ۔ جب تک سوچ اور سماج میں اندھیرے پھیلانے والے اصل مکاروں اور عیاروں کا قلع قمع نہیں کیا جائے گا ایسی قندیلیں جنم لیتی رہیں گی اور بےدردی سے بجھائی جاتی رہیں گی ۔ یہ قندیل آخری نہیں تھی ابھی بہت اور پڑی ہیں نام نہاد غیرتیوں کے ہاتھوں قبر میں اترنے کے لئے ۔ |
|
By:
Rana Tabassum Pasha(Daur),
Dallas, USA
on
Jul, 20 2016
|
|
2
|
|
|
|
|
|
قندیل بلوچ کو غیرت کے نام پر قتل کر دیا گیا ہے یہ معاشرہ کبھی بھی سدھر نہیں سکتا ہے جہاں مرد اپنے گناہ کر کے عزت دار بنے رہتے ہیں مگر عورت کو اُس کی ذرا سی غلطی اور گناہ پر قتل کر دیا جاتا ہے یا زندگی بھر عذاب بھگتنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ مجرم کو سدھارنے کی بجائےہم لوگ خود ہی سزا دے کر مجرم بننے کی تمنا رکھتے ہیں۔بے غیرت لوگ غیرت کے نام پر قتل کر کے کبھی غیرت مند نہیں بن سکتے ہیں۔ہمیں اسلامی قوانین کے مطابق پہلے خود کو دیکھنا چاہیے کتنے پانی میں ہیں پھر کسی کو سزا دینا چاہیے۔ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے ہم برائی کی طرف مائل ہونے والے عوامل کا جب تک خاتمہ نہیں کریں گے، لوگ بے راہ روی کا شکار ہوتے رہیں گے اور کئی قندیل بلوچ منظر عام پر آتی رہیں گی۔ |
|
By:
Zulfiqar Ali Bukhari,
Rawalpindi
on
Jul, 20 2016
|
|
0
|
|
|
|
|
Please Wait Submitting Comments...