جنوبی دبئی میں رب الخیل نامی صحرا سے دریافت ہونے والی
چند اشیاﺀ نے آثار قدیمہ کے ماہرین کے لیے ایک پراسرار سوال کو جنم دیا ہے-
جی ہاں دبئی سے 30 کلومیٹر دور صحرا سے دریافت ہونے والی اشیاﺀ 4 ہزار سال
پرانی ہیں لیکن ماہرین اب تک اس راز سے پردہ نہیں اٹھا سکے کہ آخر یہاں
کونسی قوم آباد تھی؟
|
|
اس صحرا نے 2002ء میں اس وقت اچانک متحدہ عرب امارات کے
وزیراعظم شیخ محمد بن راشد المکتوم کی توجہ حاصل کرلی جب وہ 2020ء میں ہونے
والی ایکسپو کی جگہ کا معائنہ کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر میں سوار ہو کر یہاں
سے گزرے اور ان کی نظریں صحرائی ریت پر پڑی -
اس جگہ پر موجود کالے رنگ کی ریت نے انہیں تجسس میں مبتلا کردیا اور انہوں
نے اس جگہ کھدائی کا حکم جاری کردیادیا۔ کھدائی کے دوران اس مقام سے 4 ہزار
سال قدیم اشیاء برآمد ہوئیں جو کہ فولاد٬ کانسی اور سونے سے تیار کردہ ہیں-
یہ دریافت ثابت کرتی ہے کہ اس مقام پر کوئی نہ کوئی ضرور آباد تھی لیکن وہ
کونسی قوم تھی؟ یہ اب تک ایک راز ہے-
|
|
دریافت شدہ تمام اشیاﺀ کو عارضی طور پر شیخ جمعہ المکتوم میوزیم میں رکھا
گیا ہے جس کا افتتاح رواں ماہ 4 جولائی کو کیا گیا تھا- تاہم سال 2018 تک
ان اشیاﺀ کے لیے ایک بڑا میوزیم تعمیر کیا جائے گا اور انہیں وہاں رکھا
جائے گا-
|