خوشی کیا ہے؟
(Faisal Shahzad, Karachi)
دنیا میں ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ وہ خوشیاں
حاصل کرے، ہروقت خوش رہے، ہمیشہ خوش رہے، مگر ایسے کتنے لوگ ہیں جو واقعتا
خوشیاں حاصل کرچکے ہیں، خوش رہتے ہیں، پریشانی ان کے قریب بھی نہیں پھٹکتی
، اگر تلا ش کیاجائے تو آپ کو ایسے لوگ بہت کم ملیں گے۔ اپنے اردگر دموجود
چہروں پر گہری نظر ڈالیں۔آپ کو ان میں سے اکثر چہروں پر پریشانی بلکہ
مایوسی کے اثرات نمایاں دکھائی دیں گے۔
جی ہاں! خوشیوں کے پیچھے دوڑلگانے والوں میں سے اکثریت کاانجام یہی ہوتا ہے
کہ بالآخر خوشیوں کا حصول جو کبھی ان کی امید تھی اک تمنائے موہوم بن کر رہ
جاتی ہے، آپ کومعلوم ہے ایسا کیوں ہوتا ہے؟ ایسا کیوں ہورہا ہے؟
اصل بات یہ ہے کہ خوشیوں کے پیچھے عبث دوڑنے والوں میں اکثریت کویہی نہیں
معلوم کہ خوشی کس چیز کا نام ہے؟ وہ ایک مجہول شے کی تلاش میں نامعلوم
راستوں پر بھاگے جارہے ہیں، بعض لوگ اپنی دانست میں خوشی کا ایک مفہوم
متعین کیے ہوتے ہیں۔ ان میں سے بعض کے نزدیک خوشی اچھلنے ، کودنے اور ناچنے
کا نام ہے۔ بعض کا خیال ہے کہ ترنگ میں آکر سیٹی بجانا اور گانا ہی خوشی ہے،
بعض لوگ دولت وشہرت پانے کو خوشی کا اعلیٰ مقام کہتے ہیں، بعض لوگ عزت
ووجاہت پانے کو خوشی کا اعلیٰ درجہ مانتے ہیں، بعض لوگ مصنوعی مسکراہٹ چہرے
پر جمالنے کو اور بعض افراد بتیسی ظاہر کرکے ٹوتھ پیسٹ کا اشتہار بننے کو
خوشی سے موسوم کرتے ہیں مگر درحقیقت یہ سب دھوکے کا شکار ہیں۔ یہ خوشی کی
تلاش میں سراب کے پیچھے دوڑرہے ہیں جس خوشی کا عکس نظر آتا ہے مگر وہاں
پہنچ کر معلوم ہوتا ہے کہ خوشی ابھی تک ان سے اتنے ہی فاصلے پر ہے جتنا وہ
طے کرکے آئے ہیں۔
غور سے سنئے اور کبھی نہ بھولیئے ’’خوشی دلی اطمینان کا نام ہے‘‘ جس شخص کا
دل مطمئن ہے وہ خوش ہے۔ اسے خوشی حاصل ہے ، چاہے اس کے ہونٹوں پر مصنوعی
مسکراہٹ نہ ہو، مگر اس کے دل کا اطمینان اس کے چہرے کوکشش اور جاذبیت کا
ایسا ہالہ ودیعت کرتا ہے جس سے ہر بصیرت مند نگاہ اندازہ لگالیتی ہے کہ اسے
اطمینانِ قلب کی دولت نصیب ہے، اس کے برخلاف جن لوگوں کے دلوں میں بے چینی
ہے، اضطراب ہے، حسرت ہے، ان کے لبوں پر چاہے خوشیوں کے گیت ہوں، بلند آہنگ
قہقہے ہوں، یا پر تکلف مسکراہٹیں ہوں مگر خرد مند جان لیتے ہیں کہ گیتوں،
قہقہوں اور مسکراہٹوں کے ان پردوں کے پیچھے حسرتوں، مایوسیوں اور پچھتا ووں
کا لاوا ابل رہا ہے۔
سچی خوشی دل کے اطمینان سے ملتی ہے۔تودل کااطمینان کیسے ملتا ہے۔قرآن مجید
کہتاہے۔
’’آگاہ رہو،اﷲ کی یادہی سے دلوں کواطمینان نصیب ہوتاہے۔‘‘(سورۃ الرعد)
تو اﷲ کاذکر ہی وہ چیز ہے جو دل کوطمانیت،سروراورحقیقی خوشی عطاکرتاہے۔اﷲ
کو دل سے یاد کریں۔توجہ سے اسے پکاریں۔زبان اوردل دونوں
ذاکروشاکرہوں۔پھرزندگی کالطف ہے۔اﷲ کویادکرنے کے لیے قرآن مجید کی تلاوت
کامعمول بنائیے۔سوم کلمہ ،استغفاراوردرودشریف کی تسبیحات کااہتمام کیجیے۔اﷲ
والوں کی باتیں سنیے۔ان کی کتابیں پڑھیے۔ان سے اصلاح لیجیے۔دن بھرمیں کچھ
نہیں توکم سے کم دس منٹ ضرورتنہائی میں بیٹھ کراﷲ سے خوب گڑگڑاکراپنی
دنیاوآخرت کے لیے دعائیں کیجیے۔چنددن ایساکرکے دیکھیں۔یقینا د ل میں تبدیلی
محسو س ہوگی۔زندگی کوا یک نیامعنیٰ ملے گا۔پتاچلے گاکہ خوشی کیاہے ؟جس
کاصرف نام ہی سناتھا،وہ ہوتی کیاہے؟جو پہلے کبھی کبھی نصیب ہوتی تھی اوروہ
بھی برائے نام،اب وہ کیفیت روح کی گہرائی میں اترنے لگے گی۔دل کوایسا سکون
اورایسااستحکام ملے گا کہ بڑی سے بڑی مصیبت اسے دھلانہ سکے گی۔ہر وقت اﷲ کے
قریب ہونے کااحساس ہوگااوردل اس کی ذات عالی کے حضورجھکارہے گا۔ |
|