پاکستان میں لا ئبریری وانفارمیشن سائنس کی تعلیم کے سو سال(قسط 13:)

لائبریری و انفارمیشن سائنس ایک علم ہے جو عرصہ دراز سے دنیا کی جامعات کے نصاب میں شامل ہے۔ پاکستان میں اس علم کی باقاعدہ تعلیم کی ابتدا سو سا قبل 1915میں جامعہ پنجاب سے ہوئی تھی۔ آج یہ علم پاکستان کی متعدد جامعات کے نصاب کا حصہ ہے۔ اس علم کی سو سالہ تاریخ کو اختصار سے بیان کیا گیا ہے ، تعلیم کے ساتھ ساتھ اس علم میں ہونے والی تحقیق کی تفصیل بھی درج کی گئی ہے۔ یہ مضمون مصنف کے پی ایچ ڈی مقالے سے ماخوذ ہے۔

پاکستان میں لا ئبریری وانفارمیشن سائنس کی تعلیم کے سو سال(1915-2015)
(یہ مضمون مصنف کے پی ایچ ڈی مقالے بعنوان ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں
کی تر قی میں شہید حکیم محمد سعید کا کردار‘‘ سے موخوذ ہے۔یہ مقالے کا چوتھا باب ہے۔
مقالے پر مصنف کو جامعہ ہمدرد سے 2009 میں ڈاکٹریٹ کی سند دی)
گزشتہ سے پیوستہ

پاکستان میں فاصلاتی نظامِ تعلیم کے تحت لائبریری سائنس کی تعلیم
فاصلا تی تعلیم(Distance Education) کا تصور کو ئی نیا نہیں ترقی پذیر مما لک میں اس طریقہ تعلیم کو بڑے پیمانے پر اختیار کیا گیا ہے۔ اصطلاح’ اوپن یو نیورسٹی‘ (Open University) ہم معنی ہے فا صلا تی تعلیم (Distance Education) کے ‘ خط و کتا بت کے ذریعہ تعلیم وغیرہ۔ فاصلا تی تعلیمی نظام اپنی بعض مخصوص خصو صیات کے با عث حصو ل علم کی خواہش کی تکمیل کا با عث ہوتا ہے۔ یہ معا شرہ کے ان لو گوں کے لیے امید کی ایک کرن ہے جو کسی وجہ سے علم حا صل نہ کر سکے ہو ں یا ملک کے دور دراز علا قوں میں رہا ئش پذیر ہوں جہاں پر رسمی تعلیم کی سہولتیں میسر نہ ہوں۔ یہ طریقہ تعلیم اعلیٰ تعلیم یعنی ایم فل اور پی ایچ ڈی کوبھی زیا دہ سے زیادہ عا م کر نے میں معا ون ثا بت ہو تا ہے۔ فاصلا تی نظام تعلیم کے ذریعہ ترقی پذیر ممالک اپنے ملک سے خواندگی کی شرح کو بھی کم کر سکتے ہیں۔ ڈ اکٹر ارشد کے مطا بق ’ یہ ایک ایسا تعلیمی عمل ہے کہ جس میں تدریس وقت اور فا صلے کو مٹا نے کی غرض سے ہو تی ہے ‘ (۲۱۵) اور یہ کہ فاصلا تی تعلیم میں شائع شدہ مواد سمعی و بصری معاونت کی اضافی راہنمائی کے سا تھ استعمال میں لا یا جا تا ہے۔ حتیٰ کہ ٹیلی فون ‘ ٹیو ٹو ریلز (Tutorials) بھی استعمال ہو تے ہیں۔ راہنما ئی اور مشاورت کے طریقہ کو بھی مزید وسعت اور تر قی دی جا رہی ہے۔ اس کے علا وہ علاقائی مطالعاتی مراکز بھی قا ئم کیے جا تے ہیں(۲۱۶)۔

ہیلری پیری ٹون کا کہنا ہے کہ’ کسی منصوبہ کے تحت اور با قاعدہ تعلیم کی فراہمی جہاں ایک طرف استاد اور دوسری طرف طالب علم کے درمیان فاصلہ ہو فاصلاتی تعلیم کہلا تی ہے(۲۱۷)۔فاصلا تی نظام تعلیم کی حسب ذیل خصو صیات بیا ن کی گئی ہیں۔
 

image

گیگن (R. M. Gagane)نے فا صلا تی تعلیم کی ایک اہم خصوصیت یہ بیان کی ہے کہ اس میں استاد اپنے طالب علم سے جسما نی طور پر دور ہوتاہے یہی چیز فاصلا تی تعلیم میں تما م تعریفوں میں بیان کی گئی ہے چناچہ استاد اور طالب علم کی دوری ہی فاصلا تی تعلیم کی تمام اقسام میں بنیادبنتی ہے خواہ ان میں کسی کی بنیاد پرنٹ پر ہو ، سمعی؍ریڈیو پر ہو ، ویڈیو یا ٹیلی ویژن پر ہو ، کمپیوٹر پر مبنی ہو یا سیٹلا ئٹ پر منحصر ہو (۲۱۹)۔ مختصر یہ کہ فا صلا تی تعلیم با قا عدہ تعلیم کی پا بندیوں سے آزاد ‘ رنگ ‘ قوم ‘ نسل ‘ مذہب ‘ فرقہ ‘ زبان ‘ ملک ‘ علاقہ ‘ عمر اور وقت سے ما ورا ہوکر خواہشمندوں کی علمی ضروریات کی تکمیل کر تی ہے۔

فاصلا تی تعلیم کا تا ریخی پس منظر
فاصلا تی تعلیم کی تاریخ ایک سو پچھتر(۱۷۵) سال پر نی ہے۔ ہو م برگ کے مطا بق اس کا آغاز ۲۰ مارچ ۱۸۲۸ء میں ہوا جب کیلب فلپ (جو کہ شارٹ ہینڈ کے نئے طریقوں کا استاد تھا) نے اشتہار دیا کہ جو یہ ہنر سیکھنا چاہتے ہوں ہفتہ وار ایسا کر سکتے ہیں۔ اس طریقہ سے لو گوں نے مو ثر انداز میں یہ ہنر سیکھا۔ انیسویں صدی کے دوران بہت سے ملکوں کے تعلیمی اداروں نے مراسلاتی کورسیز کا اجراء کیا ان ممالک میں سوئیڈن ‘ جرمنی ‘ بر طانیہ اور امریکہ شامل ہیں۔ سو ئڈن میں منظم تعلیم کا آغاز ۱۸۳۳ء میں ہوا ۱۸۷۵ء میں ہر موڈز نے مالموں میں ایک چھو ٹا مراسلا تی اسکول کھو لا ، جرمنی میں منظم فا صلا تی تعلیم کا آغاز ۱۸۷۶ء میں ہوا۔ برطانیہ میں منظم فاصلا تی تعلیم کی ابتداء پوسٹ کارڈ ز کے ذریعہ شروع ہوئی۔ ۱۹۲۰ء کے آخر میں روس میں اس تعلیم پر توجہ دی گئی اسی سال ریڈیو کو اسکولو ں میں تعلیم کے لیے استعمال کیا جا نے لگا۔ بیسویں صدی کے شروع میں آسٹریلیا ‘ فرانس ‘ نیو زی لینڈ اور روس میں فاصلا تی تعلیم کے لیے ادارے قا ئم ہو ئے اور پروگرام تر تیب دیے گئے۔ دوسری جنگِ عظیم تک یہ طریقہ تعلیم پوری دنیا میں پھیل گیا۔ امریکہ میں ۱۹۶۰ء میں مراسلاتی پروگرام شروع ہوا۔ افر یقہ میں مراسلاتی تعلیم کا پہلا کا لج ۱۹۲۶ء میں قا ئم ہوا۔ ٹیلر اور وائٹ کے مطابق ۱۹۹۰ء تک فاصلا تی تعلیم پوری دنیا میں عا م ہو چکی تھی(۲۲۰)۔

فاصلا تی تعلیم پر مشتمل تعلیمی ادارے اور جامعات دنیا کے تقریباً تما م ہی مما لک میں اپنے اپنے عوام کو تعلیمی سہولیا ت فراہم کر رہے ہیں۔ پڑوسی ملک بھارت میں فاصلا تی تعلیم کے چار ادارے (DR. B. R. Ambedkar Open University) قیا م ۲۶ اگست ۱۹۸۲ء ‘ نیو دہلی میں(Indira Ghandhi Open Univeristy) قیام ستمبر ۱۹۸۵ء ‘ راجستھان میں (Dota Open University) قیا م ۱۹۸۷ء ‘ صو بہ بہا ر میں (Nalauda Open University قیا م ۱۹۸۷ء اور (Maharasties State Open University) قا ئم ہیں۔

بر طا نیہ میں UK Open University , England ‘ تھا ئی لینڈ میں Sukhothai Thammathirat Open University ‘ سری لنکا میں Open University of Sri Lanka ‘ جاپا ن میں Korean Air and Correspondence University اورJapanese University of the Air ‘ انڈونیشیاء میں University Terbuka ‘ جر منی میں Fern University ‘ کنیڈا میں Athabasca University اسپین میں University National de Education a distancia, Spain ‘ اسرائیل میںEveryman's University‘ چین میں Central Radio and Television Univesity اور University Nacional Abierta (UNA) Venezeula شا مل ہیں۔

ہندوستان میں فا صلا تی تعلیم کے تحت لا ئبریری سا ئنس کے مختلف کورسیزجن کا اہتمام جامعات کر رہی ہیں میں سر ٹیفیکیٹ ‘ پوسٹ گریجویٹ ڈپلو مہ ‘ بیچلر بی ایل آئی ایس اور ایم ایل آئی ایس شامل ہیں ان کی تفصیل ڈا کٹر رمیش با بو(۲۲۱)
نے حسب ذیل بیان کی ہے ۔

ہندوستان میں فاصلاتی تعلیم کے ادارے
 

image


ان کے علاوہ یو نیورسٹی آف انامالائی (University of Annamalai) ایم ایل آئی ایس پروگرام پیش کر تی ہے (۲۲۲)۔ اے ایل اے (ALA) کے تقریباً آدھے گریجویٹ لا ئبریری تعلیم کے مروجہ پروگرا م اس کے اپنے کیمپس سے با ہر منعقد ہو تے ہیں(۲۲۳)۔ بر طا نیہ میں یو نیوورسٹی آف ویلز(University of Wales) کا شعبہ انفارمیشن و لا ئبریری اسٹڈ یز فاصلا تی تعلیم کے تحت ما سٹر پروگرام پیش کر تا ہے(۲۲۴)۔

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی
پا کستان میں فاصلا تی تعلیم کے لیے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا قیا م۱۹۷۴ ء میں یو نیورسٹی ایکٹ نمبر xxxix ۱۹۷۴ء جسے قو می اسمبلی نے ’ پیپلز اوپن یو نیورسٹی ‘ کے نا م سے منظور کیا عمل میں آیا۔ ۱۹۷۷ ء میں اس کا نا م تبدیل کرکے’علامہ اقبال اوپن یو نیورسٹی ‘ رکھ دیا گیا (۲۲۵)۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی فا صلا تی نظام تعلیم پر مبنی ملک کی واحد یونیورسٹی ہے کہ جس کی علمی سر حدیں ‘ پا کستان کی جغرافیا ئی اور نظریا تی سر حدوں کے سا تھ سا تھ چلتی ہیں۔ اس سے قبل ‘ دنیا میں صرف UK اوپن یو نیورسٹی کی مثال مو جود تھی۔یو نیورسٹی نے پچھلے تیس برسوں میں اتنی تر قی کی ہے کہ کو ئی بھی دوسری یو نیورسٹی اس کی برابری کا دعویٰ نہیں کر سکتی۔ اب اس کے طلبہ کی تعداد سا ڑھے چار لاکھ سے تجا وز کر چکی ہے۔ اتنی بڑی تعداد کی انرولمنٹ یقینا یو نیورسٹی کے تعلیمی معیار پر اعتماد کی علا مت ہے۔ یو نیورسٹی کے میٹرک سے لے کر پی ایچ ڈی کی سطح تک تعلیمی پروگراموں کی تعداد ۱۰۵ اور کورسز کی تعداد ۱۰۶۹ ہے اور آئے دن ان میں مسلسل اضا فہ ہو رہا ہے۔ یو نیورسٹی کے مر کزی کیمپس کے علا وہ ۸۶ علاقائی کیمپس ‘ علا قا ئی دفاتر اور کو آرڈینیٹنگ آفیسرزفروغ علم اور اشاعت تعلیم کی تحریک میں سر گرم ہیں۔ ۱۸۰۰ سے زائد مطا لعاتی مرکز اس کے علاوہ ہیں۔ یو نیورسٹی کا اتنا بڑا نیٹ ورک اس با ت کی غما زی ہے کہ غیر رسمی طرز تعلیم نے بے پناہ مقبو لیت حاصل کی ہے۔ اپنے طلبہ کی تعداد ‘ کورسز اور پروگراموں کے تنوع اور آئی ٹی کی سہو لیات کے پیش نظر اس یو نیورسٹی کا شمار دنیا کی میگا یو نیورسٹیوں میں ہو تاہے۔ پچھلے سا ل اس یو نیورسٹی کو دنیا کی سترہ میگا یو نیورسٹیوں کے کلب میں شا مل کیا گیا جو یقینا ایک بڑا اعزاز ہے (۲۲۶) اپنے فلسفہ ‘ نظام ‘ تعلق وظائف اور منجملہ سا خت کے اعتبا ر سے پا کستان میں یہ اپنی نو عیت کا منفرد ادارہ ہے ۔ یو نیورسٹی کا مر کزی کیمپس اسلا م آباد میں ہے اور ریجنل کیمپسز کا ایک وسیع نیٹ ور ک پو رے پا کستان میں پھیلا ہواہے۔ یہ ادارہ دو سو سے زیادہ موضو عات میں ابتداء سے پی ایچ ڈی تک کی تعلیمی سہو لتیں فرا ہم کر رہا ہے(۲۲۷)۔

حوالے و حواشی
۲۱۵۔ محمد ارشد، فا صلا تی تعلیم : نظریہ ‘ نظام اور طریقہ ہا ئے کار( اسلام آباد : نیشنل بک فا ؤنڈیشن ، ۲۰۰۰ء) ، ص۔ ۱۵
۲۱۶۔ محمد ارشد، فا صلا تی تعلیم میں طلبہ کی امدادی خدمات(اسلام آباد: نیشنل بک فا ؤنڈیشن ، ۲۰۰۰ء ) ،ص۔ ۱
217. Ibid. p17.
218. Rao, Chandra Sekhra and G. Sujatha. Open University Library and its
Relationship with the teaching/learning programmes: a case study of
Ambedkar Open University Library System. quoted in Librarianship in
Developing Countries/by N. Guruswamay Naidu.- (New Delhi: Ess Ess
Publications, 1992) , p.247
219. Gagane, R. M. The Condition of Learning. (New York: Rinehart and
Winston, 1977) p. 8, M. Rashid. 446, p. 19.
۲۲۰۔ محمد ارشد، فا صلا تی تعلیم : نظریہ نظام اور طریقہ ہا ئے کا۔ حوالہ ۲۱۵ ، ص ص ۴۰۔۴۱
221. Babu, B. Ramesh. Distance Education in Library and Information Science.
quoted in N. Guruswamy Naidu.- Librarianship in Developing Countires.
(New Delhi: Ess Ess Publications, 1992) , p.243
222. Varalakshmi, R. S. R. Distance Education in Library and Information
Science. quoted in New vistas in Library and Information Science/ ed. by
A. A. C.Raju.- (Delhi: Vikas , 1995) , pp. 370-381.
223. Lenox, Mary F. Distance Education: report of a Survey of Campus
(Extension courses in Graduate Library Education Programme Accredited
by ALA Journal of Educatioin for Library & Information Science. 31 (1990): 68.
224. Haider, S. J. Educating Future Libraries in Pakistan. ref. 47, p. 40.
225. Niaz Hussain. ''Open University Library: its role and services''. News
Bulletin. Pakistan Library Association, Federal Branch. .30-31,
(June-Dec.1993):1
۲۲۶۔ الطاف حسین‘ سید ، وائس چانسلر ، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، ’’ خطبہ استقبالیہ ‘‘ جامعہ نامہ ( مئی ۲۰۰۴ ء) : ۴
227. Muhammad Arif. 'MLIS through Distance Education: AIOU experience'.
Pakstan Library & Information Science Journal. 35 no.1 (March 2004) : 23

Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 852 Articles with 1280708 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More