غیر مناسب سینی ٹیشن۔۔ اورجسمانی معذوری کا شکار افراد

ضرورت اس امر کی ہے کہ معاشرے میں ایسے افراد جو کہ جسمانی معذوری کا شکار ہیں ان کا خیال رکھنا تمام لوگوں کی ذمہ داری ہے ۔جب بھی سہولیات کے بارے میں کسی بھی قسم کی پلاننگ کی جائے تو اس میں جسمانی معذور افراد کا ضروخیال رکھا جائے خاص طور پہ پانی اور سینی ٹیشن کی سہولیات کے سلسلے میں ان کے لئے مناسب نظام متعارف کروایا جائے تاکہ وہ بھی زندگی کی دوڑ میں اپنا کردار ادا کر سکیں اور اپنے آپ کو معاشرے کا ایک قابل عزت اور خوشحال فرد بنا سکیں۔
ہمارے معاشرے میں معذور افراد کی ایک بڑی تعداد موجود ہے ۔ان کی معذوری کی مختلف وجوہات ہیں مثلا،علاج معالجہ نہ ہونے کی وجہ سے معذوری ،حادثاتی معذوری،لڑائی جھگڑے اور بڑھاپے کی وجہ سے یا کسی اور وجہ سے معذور ی۔معذور افراد معاشرے میں نہایت مشکل حالات سے گذرتے ہیں۔اور مزید یہ کہ جب ان کا تعلق غریب طبقے سے ہو، تو یہ مشکلات اور مصائب دوگنا ہو جاتے ہیں۔بد قسمتی سے ہمارے ہاں یہ منفی ذہنیت موجود ہے کہ معذور افراد کو کم تر سمجھا جاتا ہے اور ان کی معذوری کی وجہ سے محدود علم اور ماحول کو نہ سمجھنے کی وجہ سے معاشرے سے کاٹ دیا جاتا ہے۔بعض افراد پیدائشی طور پہ معذور ہوتے ہیں جو کہ ماحول اور اشیاء کی اہمیت کو نہیں سمجھ سکتے لہذا ان کے بارے میں منفی رویہ معاشرے میں موجود ہوتا ہے منفی رویہ ان گھرانوں میں بھی دیکھنے میں آیا ہے جہاں معذور افراد موجود ہیں اور انہیں معاشی اور سماجی بوجھ سمجھا جاتا ہے۔ اس سماجی نفرت انگیز رویئے کی وجہ سے معذور افراد کی تعلیم تک رسائی نہایت محدود ہو جاتی ہے۔ان کی معذوری سے یہ فہم بنا لیا جاتا ہے کہ انہیں کسی قسم کی تعلیم کی ضرورت نہیں ہے یا وہ تعلیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے لہذا انہیں تعلیم نہیں دینی چاہئے۔اس رویئے کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ معذور افراد کی صلاحیتوں پہ برا ثر پڑتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ان مواقع پہ بھی قدغن لگتی ہے جن کے ذریعے وہ اپنے حقوق کے لئے بات چیت میں شریک ہو سکتے ہیں۔

معذور افراد میں سے مردوں کو تو مسائل کا سامنا ہے ہی لیکن سب سے زیادہ مشکلات ان خواتین کی ہے جو کہ معذوری کا شکار ہیں۔دیہی علاقوں میں بالخصوص خواتین کو بڑا کردار ادا کرنا پڑتا ہے مثلاً گھر کا انتظام،پانی لانے کا کام،ایندھن کے لئے لکڑیوں کا حصول ،مویشیوں کی دیکھ بھال اور کھانا وغیرہ پکانا۔لیکن ایک معذور لڑکی جب یہ سب کام کرنے سے قاصر ہوتی ہے تو اسے کمیونٹی اور گھر سے کنارہ کش سمجھا جاتا ہے۔اور عام طور پہ معذور خاتون کو گھر کی دیکھ بھال کی ذمہ داری دی جاتی ہے۔لہذا اس سے گھریلو کام لیا جاتا ہے اور تعلیمی اور دیگر سر گرمیوں کے اسے قابل نہیں سمجھا جاتا۔عام طور پہ لڑکیوں کی شادیاں کر کے گھر سے رخصت کر دیا جاتا ہے لیکن معذور لڑکیوں کو گھر پہ ہی رکھا جاتا ہے اور ان سے کام لیا جاتا ہے۔

اس وقت جہاں دیگر حوالوں سے جسمانی طور پہ معذور افراد معاشرے کے منفی رویوں کا شکار ہو کر سماجی زندگی میں تنہا ہوتے ہیں وہاں ان کے لئے روزانہ کی زندگی میں بھی دیگر مشکلات کے ساتھ ساتھ ایک اہم ترین مشکل ان کے لئے خاص مناسب سینی ٹیشن کے انتظام کا نہ ہونا ہے۔چونکہ پانی اور سینی ٹیشن کے نظام کا صحت کے ساتھ گہرا تعلق ہے اگرپانی آلودہ ہو گا تو اس سے طرح طرح کی بیماریاں پھیلیں گی،اس کی اگر عملی تصویر دیکھنی ہو تو ہم اپنے معاشرے میں اپنے ارد گرد دیکھ سکتے ہیں،جہاں سینی ٹیشن کے غیر مناسب نظام کی وجہ سے صاف پانی کے ذخیرے اور ذرائع آلودہ ہونے سے لاکھوں لوگ آلودہ پانی پینے کی وجہ سے بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں، اگرسینی ٹیشن کے نظام کو بہتر کیا جائے تو اس سے صحت کے حوالے سے بہتر نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔سینی ٹیشن کا غیر مناسب نظام خاص طور پہ جسمانی یا کسی اور طرح کی معذوری کا شکار افراد کے لئے زیادہ نقصان دہ ہوتا ہے اور وہ بہت جلد دیگر افراد کے مقابلے میں بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں اور ان کے لئے مناسب صحت کے حوالے سے احتیاطیں مشکل ہو جاتی ہیں۔اگر جسمانی طور پہ معذور افراد کے لئے مناسب ڈیزائن کی ہوئی لیٹرین موجود نہیں ہو گی تو وہ بہت جلد جراثیموں کا شکار ہو سکتے ہیں اور بیمار ہو سکتے ہیں مثلاً وہ معذور افراد جو کہ ٹانگوں سے معذور ہیں اور زمین پہ ہاتھوں کے بل چلتے ہیں ،ان کے ہاتھ جراثیم سے متاثر ہو سکتے ہیں۔اوربروقت ہاتھوں کی صفائی نہ کرنے سے وہ مہلک بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔معذور افراد جن کی پانی تک رسائی محدود ہے ان کے لئے ہاتھوں کو ہمیشہ صاف رکھنا ناممکن ہے۔خاص طور پہ لیٹرین کا نہ ہونا یا غیر مناسب بنائی گئی لیٹرین جسمانی معذور افراد کے لئے دباؤ کا باعث بن سکتی ہے۔اگرچہ بہت سے معذور افراد اپنی معذوری کا مقابلہ جسم کے دوسرے اعضاء کی طاقت سے کرتے ہیں،لیکن پانی اکھٹا کرنا اور گندگی صاف کرنا ان پہ مزید دباؤ بڑھا سکتا ہے جس سے ان اعضاء کی مستقبل میں کام کرنے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔

بعض اوقات یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ معذور افراد کو کھلے مقامات پہ پاخانہ یا پیشاب کے لئے بھیجا جاتا ہے، کھلی فضا میں پاخانے کے عمل کو روکا جانا چاہئے کیونکہ اس سے پوری کمیونٹی کے لئے خطرات پیدا ہو جاتے ہیں۔لہذا یہ تمام کمیونٹی کی ذمہ داری ہے کہ ہر طرح کے معذور افراد کے لئے پینے کے پانی اور سینی ٹیشن کا باقاعدہ انتظام ہوکیونکہ اگر معذور افراد کھلے مقامات کا استعمال کرتے ہیں تو اس سے پانی اور ماحول میں آلودگی پیدا ہوتی ہے۔

دیکھا گیا ہے کہ پبلک سہولیات،جیسا کہ سکول،ہسپتال اور حکومتی ادارے و دفاتر معذور افراد کے لئے خاص طورپہ سینی ٹیشن اور پانی کی سہولیات سے محروم ہیں جو کہ براہ راست ان کی زندگی میں آگے بڑھنے کے مواقع پہ اثرا نداز ہوتے ہیں۔ مثلا بچوں میں اور خاص طور پہ بچیوں کو صرف اس وجہ سے سکولوں میں جانے سے روکا جاتا ہے کہ وہاں لیٹرین کی سہولت موجود نہیں ہے۔اور اس کے علاوہ ایسے مقامات جہاں بالغ افراد میں تھوڑی تعداد میں معذور افراد بھی کام کرتے ہیں۔وہاں مناسب لیٹرین کی سہولت کا فقدان معذور افراد کے کام کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہوتا ہے۔جس سے وہاں مسلسل کام کرنے سے قاصر ہوتے ہیں اس طرح ایک ذریعہ معاش سے وہ محروم ہو جاتے ہیں۔

زیادہ تر حکومتی دفاتر اور پبلک مقامات پہ بنائی گئی لیٹرین کی سہولت معذور افراد کے لئے موزوں نہیں ہوتی۔ایسی لیٹرین جسمانی طور پہ مکمل صحت مند افراد کے لئے بنائی جاتی ہیں۔وزارت صحت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس سلسلے میں ہدایات جاری کرے کہ تمام دفاتر میں معذور افراد کے لئے مناسب ڈیزائن پہ لیٹرین کی سہولت میسر ہونی چاہئے۔تاکہ اگر جسمانی معذور افراد دفاتر میں کام کر کے اپنے کیرئیر کا آغاز کرنا چاہیں تو وہ اس وجہ سے محروم نہ ہوں۔

اس صورتحال میں جب معذور افراد کے لئے مختلف مقامات جہاں سے وہ اپنے لئے روزگار پیدا کر سکتے ہیں لیٹرین کا نہ ہونا ان کے لئے اور ان کی فیملی کے لئے ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جانے کا باعث ہے۔اور وہ تمام مواقع جو کہ ایک انسان اپنے کیرئیر کو بہتر بنانے کے لئے حاصل کرتا ہے ان سے معذور افراد اور ان کے گھرانوں کو ہاتھ دھونے پڑتے ہیں۔اگر مناسب سینی ٹیشن کا انتظام ہو تو معذور افراد سماجی زندگی میں اپنی عزت نفس کو محفوظ بنانے کے ساتھ ساتھ اپنے لئے روزگار کا بندو بست کر کے کسی پہ بوجھ بننے کی بجائے اپنے پاؤں پہ کھڑے ہو سکتے ہیں۔

موجودہ پانی اور سینی ٹیشن کے ڈھانچے اور ٹیکنالوجی کے بارے میں محدود معلومات براہ راست معذور افراد کو اس تک رسائی کے حوالے سے متاثر کرتی ہیں اور حفاظت کے حوالے سے مسائل کو بھی بڑھاتی ہیں۔ مثلاً پہاڑی علاقوں میں جہاں بلندی پہ راستے بنائے جاتے ہیں وہاں معذور افراد بغیر کسی کی مدد اور آلات کے حرکت نہیں کر سکتے۔اگر وہیل چئیرز کا استعمال بھی ہو تو راستوں کے اونچے نیچے ہونے اور ناہموار ہونے کی وجہ سے پھسلنے کا خطرہ رہتا ہے ۔مناسب مدد کے بغیر معذور افراد کی پانی اور سینی ٹیشن کے نظام تک رسائی انتہائی خطرناک ہو جاتی ہے۔اکثر اوقات کنووں کے ارد گرد اونچی دیوار یا پانی کی ٹونٹی کا اونچائی پہ ہونا، معذور افرد کے لئے استعمال میں مشکلات کا باعث بنتا ہے۔

یہ بالکل سچ ہیکہ پبلک مقامات پہ جب پانی اور سینی ٹیشن کی سہولیات بنائی جاتی ہیں تو اس بات سے قطع نظر اسے استعمال کرنے والے مختلف قسم کے افراد ہوں گے۔انہیں بنایا جاتا ہے۔لیٹرین کے مناسب ڈیزائن اور موجود ٹیکنالوجی کے بارے میں ناقص علم کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ لیٹرین اور پانی کے کنکشن ایسے مقامات یا طریقے سے بنائے جاتے ہیں کہ جہاں ہر قسم کا فرد اسے استعمال میں نہیں لا سکتا۔ مثال کے طور پہ بہت سارے سکول ایسے ہیں جب ان میں ٹائلٹس بنائے جاتے ہیں تو انہیں اس قابل نہیں بنایا جاتا کہ وہ معذور افراد کے لئے بھی استعمال میں لائے جا سکیں۔لہذا اس وجہ سے بھی بہت سے معذور بچے سکول میں اپنی تعلیم کو جاری نہیں رکھ پاتے ۔جس کی وجہ سے وہ معاشرے میں انتہائی پسماندگی کا شکار ہو جاتے ہیں۔

عام طور پہ خاندانوں اور آبادیوں میں معاشی بد حالی پانی اور سینی ٹیشن کے نظام کی بحالی کے راستے میں ایک بڑی رکاوٹ ہوتی ہے،خاص طور پہ وہ گھرانے جنہیں اضافی طور پہ اس سہولت کو بنانا ہوتا ہے۔اس وقت یہ اور بھی مشکل ہو جاتا ہے جب ایسا پانی اور سینی ٹیشن کا انتظام کرنا جو کہ معذور افراد کے لئے بھی موزوں ہو۔کم آمدنی والے گھرانے اپنے وسائل کا انتہائی مختصر حصہ سینی ٹیشن کے لئے رکھ سکتے ہیں۔جب ایک غریب خاندان کے لئے خوراک اور سینی ٹیشن میں سے کسی کا انتخاب کرنا ہوتا ہے تو وہ اولاذکر کو ہی ترجیح دیں گے۔اور سینی ٹیشن کی یا تو ترجیح نہیں ہوتی یا اسے کم اہمیت کے درجے پہ رکھا جاتا ہے۔لہذایہ سوال اٹھایا ہی نہیں جا سکتا کہ ایک غریب تر خاندان میں معذور افراد کے لئے زائد خرچ کر کے اس کے لئے سہولت بہم پہنچائی جائے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ معاشرے میں ایسے افراد جو کہ جسمانی معذوری کا شکار ہیں ان کا خیال رکھنا تمام لوگوں کی ذمہ داری ہے ۔جب بھی سہولیات کے بارے میں کسی بھی قسم کی پلاننگ کی جائے تو اس میں جسمانی معذور افراد کا ضروخیال رکھا جائے خاص طور پہ پانی اور سینی ٹیشن کی سہولیات کے سلسلے میں ان کے لئے مناسب نظام متعارف کروایا جائے تاکہ وہ بھی زندگی کی دوڑ میں اپنا کردار ادا کر سکیں اور اپنے آپ کو معاشرے کا ایک قابل عزت اور خوشحال فرد بنا سکیں۔
Dr. Muhammad Javed
About the Author: Dr. Muhammad Javed Read More Articles by Dr. Muhammad Javed: 104 Articles with 136407 views I Received my PhD degree in Political Science in 2010 from University of Karachi. Research studies, Research Articles, columns writing on social scien.. View More