پاکستان میں اس وقت ہر بندہ موبائل فون
استعمال کر رہا ہے، اور قریبا ہر دوسرا شخص ایک سے زیادہ cellular
companies کا صارف بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے ملک میں تمام cellular
companies دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی کر رہی ہیں۔ افسوس کا مقام یہ ہے
کروڑوں روپے کے پر کشش اشتہارات اور کسٹمر سروسز کے ذریعے عوام کو call,
anternet and texts-messages packagesکے بارے میں اس طریقے سے بتایا جاتا
ہے، کہ چند بٹن پریس کرنے سے سارا بیلنس ضائع ہو جا تا ہے۔ جب احساس ہوتا
ہے کہ ہم تو ایسا چاہتے ہی نہیں تھے مگر کوئی فضول پیکج لگ گیا ہے تو ہیلپ
لائن پہ کال کر کے مسلے سے آگاہ کیا جاتاہے۔ کسٹمر سروس والے خوش اخلاقی سے
مسلے کا حل تو بتا دیتے ہیں مگر ضائع ہونے والے روپے واپس نہیں کرتے، جو کہ
ان cellular companies کے خزانے میں جمع ہو چکے ہوتے ہیں۔ بعض اوقات تو نہ
چاہتے ہوئے بھی خود بخود چند پیکجز ایکٹیویٹ ہو جاتے ہیں اور موبائل
استعمال کرنے والے ان ضائع ہونے والے روپوں کے لئے کچھ نہیں کر پاتے۔
حکومت وقت اور قانونی اداروں کو cellular companies کے خلاف سخت ایکشن لینے
کی ضرورت ہے جو بہانے بہانے سے لاکھوں روپے لوٹ کے اپنے خزانوں میں جمع کر
لیتے ہیں اور صارفین کو واپس بھی نہیں کرتے۔ جو cellular companies اپنے
صارفین کی شکایات کا ازالہ نہ کریں، ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔ |