سانحہ کوئٹہ اور ہماری بےحسی

ملک دشمنو نے آج پھر کوئٹہ شہر کو لہو لہان کر دیا. ١٠٠ سے زیادہ نہتے لوگ لقمہ اجل بن گئے اور بہت سے زخمی بھی. میرا سوال قانون بنانے والوں سے اور قانون نافذ کرنے والوں سے ہے میرا سوال ایوان میں بیٹھے بد بخت حکمرانو سے ہے کہ جب بھی اسس ملک میں کوئی دھماکہ ہو کوئی قدرتی آفت آے تو صرف معصوم لوگ ہی کیوں اسکا نشانہ بنتے ہیں؟ میں نے آج تک نہیں سنا ک ملک کے کسی شہر می دھماکہ ہوا ہو اور اس میں کسی زرداری کا کسی نواز کا کسی سرمایا دار کا پیارا جان سے گیا ہو. ہمارے ملک میں جان صرف کیوں ایک مزدور کی ایک محنت کش کی ہی سستی ہے ؟ آج پھر مذمتی بیان چل رہے ہونگے ٹیلی ویژن پر کہ ہم آخری خون کے قطرے تک ملک دشمنو کا پیچھا کریں گے. لیکن ہم عقل کے اندھے یہ کیوں نہیں سمجھتے کہ جن حکمرانو کے بچوں سے لے کر انکے بزنس تک اسس ملک سے باہر ہیں وہ کیوں کر آپکے اور میرے بچوں کی حفاظت کا ذمہ لینگے . غریب غریب تر ہوتا جا رہا ہے اور ہمارے حکمران امیر سے امیر تر لکین ہم وہ بحس قوم بن چکے ہیں جو اپنے دکھوں کا مداوا ان سے طلب کر رہے ہیں جنہیں ہمارے زخموں پر مرہم نہیں نمک چھڑک کر تسکین ملتی ہے. پاکستانیوں خدا اس قوم کی حالت کبھی نہیں بدلتا جو قوم خود اپنی حالت بدلنے کی کوشش نہ کرے. ہمارا دشمن خود ہمارے اپنے درمیاں چھپ کر ہمارے لوگوں کو مار رہا ہے اور ہم پھر بھی آج تک اپنے دشمن کو ڈھونڈنے میں لگے ہووے ہیں . ہمارا دشمن کوئی اور نہیں بلکے ہم خود اپنے دشمن ہیں. ہم نے آج تک اپنا معاشی استحصال کرنے والے اپنے دشمن حکمرانو کا احتساب کیا؟ جواب نفی میں ملے گا. ہم نے آج تک اپنے حقوق گصب ہونے پی آواز اٹھائی؟ جواب نفی میں ملے گا. ہم نے آج تک اپنی صفوں میں چھپے آستین کے سانپوں کو کبی پہچانے کی کوشش کی؟ جواب نفی میں ملے گا. اگر ہم اپنی انے والی نسلوں کو ایک بہتر اور محفوظ ملک دینا چاہتے ہیں تو ہمیں ان سب سوالوں کے جوابات کو جلد تلاش کرنا ہوگا اسس سے پہلے کہ ہم میں سے کوئی بھی اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھانے والا بھی نہ بچے-
salman sarwar
About the Author: salman sarwar Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.