تخریب کار کون ۔۔۔۔۔؟؟؟

 جی تو چاہتا تھا کہ کشمیر ،فلسطین ،شام، برما کے مسلمانوں،لہو لاشیں،کٹے پھٹے انسانوں،خون میں رنگی سڑکوں کی بات کی جاتی ،مگر یہ بھی بڑا اہم موضوع ہے ۔۔۔سوچتا ہوں پرندے اب کیوں نہیں آتے ،کنکر کیوں نہیں گراتے ؟دیکھتا ہو ں بندوق اٹھتی ہے گولی چلتی ہے ، چلانے والے کی آواز آتی ہے ،’’لاالہ الااﷲ‘‘،گولی آر پار ہوتی ہے تو مرنے والے کے منہ سے آواز آتی ہے ، ’’لاالہ الااﷲ‘‘،جب قاتل بھی مسلمان ،مقتول بھی مسلمان ، قاتل کا بھی وہی نعرہ جومقتول کا نعرہ ۔قاتل کا بھی وہی کعبہ جو مقتول کا کعبہ ۔قاتل کا بھی وہی رب جو مقتول کا رب ۔ قاتل کہلائے غازی جبکہ مقتول شہید، تو سوال یہ اٹھتا ہے کہ پرندے کس کی مدد کو آئیں ،قاتل کی یا مقتول کی؟کنکر کس پر گرائیں ، قاتل پہ یا مقتول پر؟ تخریب کار پہ یا تخریب گزیدہ پہ ۔ اسی لئے پرندے نہیں آتے ،کنکر نہیں گراتے۔۔۔۔۔
بقول شاعر :
مفلسِ شہر کو دھنوان سے ڈر لگتا ہے ،پر دھنوان کو رحمان سے ڈر لگتاہے
اب کہاں ہو ایثار و اخوت مدینے جیسی ، اب تو مسلمان کو مسلمان سے ڈر لگتا ہے

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس عرض پاک کو دنیا کے نقشے پر تراشنے والاقائداپنی زندگی کی آخری سانسیں گن رہا تھا ، گاڑی دیر سے پہنچانے والے کون تھے،تخریب کار کون ؟ تخریب کار ہم خود ہیں ۔ذرا گریبان میں جھانکیں ! سقو طِ ڈھاکہ ،بدن کو دولخت اور آشیانے کودو حصوں میں بانٹنے والے ،ادھر ہم اُدھر تم کا نعرہ لگانے والے کون ؟ تخریب کار ہم خود ہیں ۔وطن کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے والے ، سندھو دیش، پختونستان ،جاگ پنجابی جاگ اور عظیم بلوچستان کا نعرہ لگانے والے کون ؟ تخریب کار ہم خود ہیں ۔خدا کے گھر میں نہتے لوگوں کو خون میں نہلانے والے ، سوات میں خون کی ہولی کھیلنے والے ،ماڈل ٹاؤن میں حاملہ عورتوں و بوڑھوں کو گھسیٹنے والے اور چودہ لاشیں بچھانے والے ، قوم کے سپوتوں کو پس زندان ڈالنے والے کون ؟بینظیر بھٹو کو قتل کرنے والے کون ؟سوات اور پشاور کے سکولوں میں سفاکانہ خون کی ہولی کھیلنے والے کون ؟ائیر بیس پر حملہ کرنے والے کون ؟کوئٹہ ،فاٹا اور دیگر علوقوں میں لوگوں کو جانوروں کی طرح ذبح کرنے والے کون ؟ ازلی دشمن انڈیا سے پیار کی پینگیں بڑھانے والے کون؟
بقول شاعر:
ہمیں خبر ہے لٹیروں کے سب ٹھکانوں کی
شریکِ جرم نہ ہوتے تو مخبری کرتے

نشیمن پر بجلیاں گرا نے والا کوئی اور نہیں،میرے چمن کو جلانے والا کوئی اور نہیں، قاتل کوئی اور نہیں ،دہشت گرد کوئی اور نہیں ،تخریب کار کوئی اور نہیں،کرپٹ کوئی اور نہیں،اغوا کا ر کوئی اور نہیں،قصوروار کوئی بلکہ ہم خود ہیں ۔فرض کیا قاتل ، تخریب کار ،دہشت گرد ،کرپٹ ، قصوروارکوئی اور ہے تو پھر خزانے خالی کون کر گیا ؟ادارے کس نے تباہ کئے؟ناجائززمینوں پر قبضے کرنے والے کون ہیں ؟ املاک کس نے نیلام کیں ؟ عہدوں کی بندربانٹ کس نے کی ؟درآمد وبرآمدات کی آڑ میں ملک کون لوٹتا رہا؟ منی لانڈرنگ کون کرتا رہا ؟ آفشور کمپنیاں کس نے بنائیں ؟ پرچم کا تقدس کس نے پامال کیا؟ کراچی کے فٹ پاتھوں پر حکیم سعید ،مفتی علامہ حسن ترابی اورامجد صابری جیسے ملک کانام روشن کرنے والوں کو کس نے قتل کیا ؟بچوں کے ساتھ زیادتی کرکے ویڈیو کون بناتے رہے ؟ آئین کی دھجیاں اڑانے والے کون ہیں ؟ آمریت کو دعوت دینے والے کون ہیں ؟ بچوں کو اغوا کرنے والے کون ہیں ؟ملک دشمن عناصر کے آلہ کار کون ہیں ؟ پھر کیسے پتہ چلے گا ۔۔۔؟؟؟
بقولِ شاعر:
میں کس ہاتھ پر اپنا لہو تلاش کروں
سارے شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے

عزیز پاکستانیو !ہمیں ماننا پڑے گا کہ قاتل ،دہشت گرد،تخریب کار ،کرپٹ ،قصووار،اغوا کار ، دشمن کے آلہ کارکوئی اور نہیں ،ہم خود ہیں ۔یا اگر قصور وار کا پوچھنا ہے تو آرمی پبلک سکول پشاور کے معصوم پھولوں کے والدین سے پوچھیں جو آج بھی اپنے بچوں کی سکول سے واپسی کی راہ دیکھ رہے ہیں ،قصور پوچھنا ہے تو شہدا ماڈل ٹاؤن ، سوات ،کراچی ،راولپنڈی ،کوئٹہ کے لواحقین سے پوچھیں ؟کس کس سے پوچھیں گے ؟ یہ تلخ حقیقت ہے کہ قاتل ، دہشت گرد،کرپٹ ،مافیاز ، تخریب کار اور دشمن کے آلۂ کار کوئی اور نہیں بلکہ ہم خود ہیں ۔ ہمیں اپنے گریبانوں کے اندر جھانک کر اپنا محاسبہ کرنا ہوگا ،نہیں تو پچھتاوے کے سوا ہمارے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا اورآئندہ آنیوالی نسلیں ہمیں یوں ہی کوستی رہیں گی ۔
Dr. Talib Ali Awan
About the Author: Dr. Talib Ali Awan Read More Articles by Dr. Talib Ali Awan: 50 Articles with 96644 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.