ون ویلنگ کے نشے میں قیمتی جان گوا دینا
کہاں کی عقلمندی ہے۔ چند دن پہلے کی بات ہے صبح کے ساڑھے سات بج رہے تھے۔
میں اپنے بچوں کو سکول چھوڑنے جا رہا تھا۔ جس ر وڈ سے میرا گزر ہوا۔ اسی
روڑ پر دوسگے بھائی ایک ساتھ ایک ہی موٹر سائیکل پر ون ویلنگ کر رہے تھے۔
جب وہ میرے پاس سے گزر ے تو میں نے ان کو روک کر ون ویلنگ کرنے سے منع کیا۔
مگر ان کے اندر گرم جوانی کا خون جوش مار رہا تھا۔ انہوں نے میری بات کو ان
سنی کر دیا۔ اور اپنے کام میں لگے رہے۔ میرے بچوں کا سکول آگے ایک کلو میٹر
کے فاصلے پر تھا۔جب میں اپنے بچوں کو چھوڑ کرواپس اسی روڈ پر آیا تو کیا
دیکھتا ہوں۔ انہی دونوں بھائیوں کی لاشیں روڈ پر بے یارومدد گار پڑی
تھیں۔اور انہی کے ساتھ ایک اور بے قصور عورت جو ان کے ا س کھیل میں اپنی
جان دے بیٹھی اس کی بھی لاش پڑی تھی۔ یہ تو سب میرا آنکھوں دیکھا تھا۔اس
طرح کے بہت سے واقعات آپ بھی اپنی روزمرہ کی زندگی کے اندر دیکھتے ہوں
گے۔اور آپ کو افسوس بھی ہوتا ہوگا۔ مگر ہم خاموشی اختیار کر لیتے ہیں۔ جو
کہ بہت ہی غلط ہے ہم اس موت کے کھیل پر آواز بلند نہیں کرتے۔ ہم کو چاہئے
کہ ہم اس کے خلاف آوازاٹھائیں کل کو ہمارے بچے بھی اس کی زد میں آ سکتے
ہیں۔قارئین آ پ بھی اکثر سڑکوں پر بچوں کو ایسا کرتے دیکھتے ہوں گے۔ یہ
کھیل کیسا کھیل ہے جس میں اپنی جانے تو جائے اور اپنے ساتھ کسی اورکوبھی لے
جائے۔ ایسا کھیل آخر آپ کو کون کہتا ہے کہ اس کو کھیلو تو آپ دنیا کے اچھے
انسان بن جائیں گے۔ آپ کا دنیا میں بڑا نام ہو گا۔ بہت افسوس کہ ہمارے بچے
اس بات سے غافل ہیں کہ اس کا انجام تو صرف موت ہی ہے۔
زندگی اﷲ تعالیٰ کاایک بہت ہی اچھا تحفہ ہے۔اور ہم کو پتہ بھی ہے کہ زندگی
ایک بار ہی ملتی ہے۔ مگر آج کل کے ہمارے یہ بچے کب سوچتے ہیں زندگی کے بارے
میں۔انہوں نے تو کبھی اپنے والدین کے بارے میں بھی نہیں سوچا ہو گا کہ اگر
ہم نہ رہے تو ہمارے والدین کا کیا بنے گا۔
میرے ملک کے پیارے پیارے نوجوانوں میری آپ سے التماس ہے کہ براہ کرم اس
کھیل میں نہ پڑیں۔ اس کھیل سے آپ کا کوئی نام روشن نہیں ہوگا بلکہ معاشرے
میں برے سمجھے جاؤگے۔ جس کام کوکرنے سے معاشرے میں کوئی عزت وشہرت نہ ملے
اس کام کو چھوڑ دینا چاہئے۔کیونکہ یہ کھیل صرف اور صرف موت کا کھیل ہے اس
سے آپ کو زخموں اور موت کے سوا کچھ نہیں ملنے والا۔ اس لئے اس کو چھوڑ کر
اپنے والدین کا سہارا بنو۔ تعلیم حاصل کرو اپنا قیمتی وقت ضائع مت کرو۔
کیونکہ آپ کی پاکستان اور آپ کے والدین کو ضرورت ہے۔ آپ کو پتہ ہے کہ جب آپ
گھر سے نکلتے ہیں تو جب تک آپ گھر واپس نہیں آجاتے ان کی آنکھیں بے چینی سے
آپ کے انتظار میں رہتی ہیں۔تو براہ مہربانی اپنے والدین کی آنکھوں کا تار ا
بنو، ان کی آنکھوں کا آنسو نہ بنو۔
میری ان تمام والدین سے بھی گزارش ہے جن کے بچے ابھی ابھی جوان ہو رہے ہیں۔
براہ مہربانی ان کو موٹر سائیکل نہ چلانے دیں جب تک وہ بالغ نہیں ہو جاتے۔
اور جب تک ان کا ڈرائیونگ لائسنس نہیں بن جاتا۔ اس لئے بہت ضروری ہے اپنے
بچوں پر خاص نظر رکھیں کہ وہ کہیں ایسی حرکات میں شامل تو نہیں۔اور جن
والدین کے بچے موٹر سائیکل وغیرہ چلاتے ہیں وہ اپنے بچوں کو ڈرائیونگ کرنے
کے طریقوں سے آگاہی دلائیں۔ تاکہ وہ بچے روڈ ایکسیڈنٹ کا شکار نہ ہو
سکیں۔ڈرائیونگ اچھے انداز میں کر سکیں۔ اور اپنے آپ کو بھی محفوظ رکھیں اور
دوسروں کو بھی محفوظ بنائیں۔میں امید کرتا ہوں کہ آپ اپنے بچوں کو ڈرائیونگ
کرنے کے صحیح طریقوں سے آگاہی ضرور دلائیں گے۔
پنجاب گورنمنٹ نے جو ون ویلنگ کے خلاف اقدامات کیے ہیں میں ان کو خراج
تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں یہ ایک احسن قدم اٹھایا ہے۔ جس سے ہمارے ملک
کے بچے محفوظ رہ سکیں گے۔ حکومت پنجاب نے ون ویلنگ کے خلاف آواز کو بلند
کیا ہے اور اس کے خلاف بھر پور ایکشن لینا شروع کر دیا ہے۔
ون ویلنگ کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہو گیا۔موٹر سائیکل آرڈینس کے
سیکشن 99-Aکے تحت ون ویلنگ کرنے والے افراد کو 6ماہ قید اور 5000ہزار روپے
جرمانہ یا دونوں سزائیں بھی ہو سکتی ہیں۔والدین اپنے بچوں پر کڑی نظر رکھیں
اور ان کو اس موت کے کھیل سے بچائیں۔کیونکہ ہر سال سینکڑوں بچے اس کھیل میں
اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ آج کے یہ ہمارے بچے پاکستان کے مستقبل
محافظ اور معمار ہیں۔ |