صبروشکر،ایماندارخاتون کازیور

ہزاروں برس پہلے کی بات ہے۔حضرت اسماعیل علیہ الصلوٰۃ والسلام کی شادی کے بعد حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ السلام اان سے ملنے مکہ گئے۔بیٹے کو گھر میں نہ پایا ۔ ان کی بیوی موجودتھیں مگروہ سسر کو پہچانتی نہ تھیں۔پہلی بارآمناسامناہواتھا۔حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ان سے بیٹے کے بارے میں دریافت فرمایا۔ بہو نے کہا: وہ شکار کرنے گئے ہیں ۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حال احوال پوچھاتو بہو نے جواب دیا:ہم بہت تنگ دستی اورمصیبت میں ہیں، بس بڑی بہت بری حالت ہے۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کہا :’’ جب تمہارے شوہر آجائیں تو ان سے میرا سلام کہہ دینا اور کہہ دینا کہ اپنے گھر کی چوکھٹ بدل دو۔ ‘‘

حضرت اسماعیل علیہ السلام گھر آئے ۔ پوچھا: کیا تمہارے پاس کوئی آیا تھا؟ بیگم نے کہا: جی ہاں! اس صورت کے ایک بزرگ آئے تھے اور انہوں نے مجھ سے آپ کے بارے میں دریافت کیا اور پوچھا کہ تمہاری زندگی کیسی گزر رہی ہے؟ تو میں نے انہیں بتلادیا کہ ہم تنگ دستی اورپریشانی کا شکار ہیں۔

حضرت اسماعیل علیہ السلام نے کہا: انہوں نے کوئی پیغام چھوڑا ہے؟بولیں :جی ہاں! انہوں نے مجھے حکم دیا تھا کہ میں آپ کو یہ پیغام دے دوں کہ اپنے گھر کی چوکھٹ بدل لیں۔

حضرت اسماعیل علیہ السلام نے کہا:’’ وہ بزرگ میرے والد ماجد تھے اور انہوں نے مجھے یہ حکم دیا ہے کہ تمہیں چھوڑ دوں ، لہٰذا تم اپنے گھر چلی جاؤ۔‘‘

یہ کہہ کر انہوں نے اس عورت کو طلاق دے دی اور ا سی قوم کی ایک اورنیک عورت سے شادی کرلی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کچھ عرصے کے بعد دوبارہ ان کے گھر آئے تواس بار بھی وہاں حضرت اسماعیل علیہ السلام کو موجود نہ پایا، ان کی بیوی سے پوچھا:تمہاری زندگی کیسے گزر رہی ہے؟ خاتون خانہ نے کہا :ہم خیریت سے ہیں اور اﷲ تعالیٰ نے ہمیں کشادگی دے رکھی ہے۔ آپ ہمارے مہمان بنیں اور کھانا کھائیے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے پوچھا: تمہارا کھانا پینا کیا ہے؟ خاتون خانہ نے کہا :ہمارا کھانا پیناگوشت اور پانی ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دعاکی :اے اﷲ! ان کے کھانے اور پینے میں برکت عطا فرما۔

پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی نئی بہوسے کہا :
’’ جب تمہارے شوہر آجائیں تو ان سے میرا سلام کہہ دینا اور ان کو یہ بھی کہہ دینا کہ اپنے گھر کی چوکھٹ کو مضبوط رکھو۔‘‘

یہ کہہ کرآپ چلے گئے۔ جب حضرت اسماعیل علیہ السلام شکارسے لوٹے توپوچھا:’’ کیا تمہارے پاس کوئی صاحب آئے تھے؟ ‘‘خاتون خانہ نے کہا:’’جی ہاں ہمارے پاس نہایت نورانی صورت والے ایک بزرگ آئے تھے ۔انہوں نے ہماراحال پوچھا تو میں نے ان کو بتلا دیا کہ ہم خیریت سے ہیں۔‘‘

حضرت اسماعیل علیہ السلام نے کہا:’’انہوں نے تمہیں کوئی پیغام دیا تھا؟ ‘‘بیوی نے کہا: ’’جی ہاں! آپ کو سلام کہہ رہے تھے اور حکم دے رہے تھے کہ آپ اپنے گھر کی چوکھٹ کو مضبوط رکھیں۔‘‘

حضرت اسماعیل علیہ السلام نے کہا:’’وہ میرے والد بزگوار تھے اور چوکھٹ سے مراد تم ہو، انہوں نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں اپنے نکاح میں برقرار رکھوں۔‘‘

قاریات !اس واقعے کو پڑھ کرسوچئے کہ اگرکوئی عورت ناشکرگزار بہوکاکرداراداکرتی ہے تو تواس کی مثال حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پہلی بیوی کی سی ہوگی ۔اسے نہ بڑوں کی دعائیں ملیں گی نہ زندگی میں برکت ہوگی۔ساس سسرا ورشوہرسب کی نگاہ میں وہ گرجائیں گی۔حضرت اسماعیل علیہ السلام کی دوسری بیوی صرف پانی اور شکارکاگوشت ملنے پراﷲ کاشکراداکرتی رہیں۔ صحرائی زندگی کی تکالیف کاذکرتک نہ کیا، اﷲ کی نعمتوں ہی کویاد کیا ۔اس سے ان کے سسر کوکتنی خوشی ہوئی۔ دعائیں ملیں اور اﷲ کی رضا بھی۔خاندان میں بھی عزت ہوئی اور آسمانوں پر بھی۔ اﷲ کرے سب بہنوں کے دل میں ہمیشہ اﷲ کاشکر ہو، زبان پر شوہر ساس اورگھروالوں کی تعریف ہو۔سب کی خدمت میں پیش پیش ہوں۔ان شاء اﷲ پھر دنیابھی آپ کی ہے اورآخرت بھی۔
 
Muhammad Faisal shahzad
About the Author: Muhammad Faisal shahzad Read More Articles by Muhammad Faisal shahzad: 115 Articles with 186464 views Editor of monthly jahan e sehat (a mag of ICSP), Coloumist of daily Express and daily islam.. View More