ون ویلنگ کا جنون اور خون

ون ویلنگ کاشمار فنون میں نہیں ہوتا بلکہ یہ جنون اورخون کاراستہ ہے۔نوجوان روشن مستقبل اور خوبصورت زندگی سے اپناہاتھ چھڑاکراندوہناک موت کوگلے لگاتے جبکہ اپنے پیاروں کوپچھتاوے کی نہ بجھنے والی آگ میں جھونک جاتے ہیں۔ون ویلرز توان منشیات کے عادی ''جہازوں''سے بھی بدتر ہیں کیونکہ زیادہ ترواقعات میں ایک موٹرسائیکل پر ایک ساتھ دویاتین نوجوان سوارہوتے اورون ویلنگ کرتے ہیں اورجس وقت توازن برقرارنہیں رہتاتواپنے ساتھ ساتھ اپنے ساتھیوں کوبھی موت کی آغوش میں لے جاتے ہیں ۔ دنیا کے کسی مہذب ملک میں ون ویلنگ کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔ریاست بھی ماں ہوتی ہے اوراپنے بچوں کی زندگی محفوظ بنانے کیلئے کوئی کسرنہیں چھوڑتی مگرہمارے ہاں صرف ریاست پرانحصار نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ہمارے ملک میں قانون شکنی ایک فیشن ہے۔ہمارے ملک میں شہری سب سے زیادہ قانون شکنی شاہراہوں پرکرتے ہیں،اس سے ان کے شعور کااندازہ لگایاجاسکتا ہے،پاکستان میں شعور پرشورکاغلبہ ہے۔بدقسمتی سے پاکستان میں قانون اورسکیورٹی فورسز کاڈر نہیں رہا۔لوگ قانون شکنی پرشرمندہ ہونے کی بجائے الٹااتراتے اورسکیورٹی اہلکاروں کامذاق اڑاتے ہیں مگرایساکرنیوالے افراد کے عزیزواقارب میں سے کوئی انہیں جھنجوڑتا تک نہیں۔اداروں اورافرادپرجائزتنقید کے حق سے انکار نہیں کیا جاسکتا مگر ہمارے پاس ایک دوسرے کی توہین کرنے کامینڈیٹ نہیں ہے۔پاکستان میں ایک مایوس اورمخصوص طبقہ ایسا بھی ہے جو پاک ا فواج ،آئی ایس آئی ،رینجرز،پولیس ،وارڈنز اورجیل پولیس کے حق میں لکھنے والے کو''ایجنسیوں کاآدمی'' کہتا ہے جبکہ اپنے قومی اداروں پرقلمی حملے اوران کی توہین کرنیوالے میر جعفروں کو ا عزازات سے نوازتا ہے مگر پاکستان کے عوام ان مٹھی بھرعناصر سے متفق نہیں ہیں،انہیں اپنے دفاعی اداروں کی قربانیوں کی قدراوران پرناز ہے۔جوپاکستان کی محبت میں گرفتار ہیں وہ اس کے دفاعی اداروں کی برائی کرنے اورسننے کاتصور بھی نہیں کر سکتے جبکہ اس کے دشمن اداروں کوللکار ناان کافرض اوران پرپاک سرزمین کاقرض ہے۔ورلڈکالمسٹ کلب سے وابستہ کالم نگار اسلامیت ،پاکستانیت اورانسانیت کے علمبردار ہیں۔ہم مادروطن کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ ہیں لہٰذاء نظریاتی سرحدوں کے محافظ جغرافیائی سرحدوں کے محافظوں کی پشت بانی اور وکالت کاحق اداکرتے رہیں گے۔ہماراقلم وطن فروشوں اورضمیرفروشوں کی منفی سوچ کا سرقلم کرنے کے ساتھ ساتھ ہم وطنوں کیلئے سچائی تک رسائی یقینی بنائے گا کیونکہ جھوٹ کی سیاست پاکستان اورپاکستانیوں کامقدر نہیں بن سکتی ،جھوٹ کی سیاست سے نجات کیلئے سچائی تک رسائی ناگزیر ہے ۔اگرہم ایک دوسرے کوبرائی سے روکنا ٹوکنا اوراپنے ساتھ ساتھ دوسروں کااخلاقی محاسبہ کرناشروع کردیں توہماراشماربھی دنیا کے چندمہذب معاشروں میں ہوسکتا ہے۔ اگرشہری چاہیں توشاہراہوں پردندناتے ون ویلرز کوروکااوربے موت مرنے سے بچایاجاسکتا ہے۔کسی ریاست کی کوئی فورس وہاں کے عوام کی پشت بانی کے بغیر مجرمانہ سرگرمیوں کیخلا ف زیادہ موثرنہیں ہوسکتی ۔ون ویلنگ کرنیوالے نوجوان ہماراقیمتی اثاثہ جبکہ انہیں اپنے خون سے ہولی کھیلنے سے روکنے والے پولیس اہلکاراوروراڈنزبھی ہمار ے اپنے ہیں۔جوہمارے پیاروں کوخطرات،حادثات اورنقصانات سے بچائے وہ ہمارا دشمن اورقابل نفرت نہیں ہوسکتا۔بسااوقات وارڈنزبھی شہریوں سے زیادتی کرجاتے ہیں مگرمجموعی طورپران کاکردار اورکارکردگی قابل قدرہے ۔ ون ویلنگ کرنیوالے نوجوانوں سے استدعاہے وہ اپنی صلاحیتوں کے اظہارکیلئے کوئی متبادل اورصحتمند راستہ تلاش کریں،ون ویلنگ کی بجائے باڈی بلڈنگ اوربلڈبنک پرفوکس کریں۔نوجوان شاہراہوں پراپناخون بہانے کی بجائے مختلف زخمیوں،آپریشن کے مرحلے سے گزرنے والے مریضوں اورزچگی کے دوران ضرورت پڑنے پرخواتین کوخون کے عطیات دیں یہ بھی صلہ رحمی ہے۔میں وثوق سے کہتا ہوں انسانیت کی خدمت اورانسانوں مددکرکے جو حقیقی راحت ملتی ہے وہ ون ویلنگ جیسی خونیں مہم جوئی سے نہیں مل سکتی۔نوجوانوں کو قانون شکنی کی بجائے قانون کی پاسداری کواپناشعاربناناہوگا ۔ریاست مختلف مقامات پر باڈی بلڈنگ کلب اور صحتمندسرگرمیوں کے دوسرے مراکز بنائے جہاں ہمارے نوجوا ن کسی قیمت کے بغیر ان سہولیات سے مستفید ہوں ۔نوجوان صحتمند سرگرمیوں میں شریک ہوں اورملک وقوم کیلئے کارہائے نمایاں سرانجام دیں ۔کاش ون ویلنگ کے دوران موت کی آغوش میں جانیوالے نوجوان اپنے مرنے پراپنی ماؤں ،بہنوں ،بیویوں ،بیٹیوں کے بین اوراپنے باپ اوربھائیوں کے غمزدہ چہرے دیکھ سکتے۔ماں باپ سے بھی درخواست ہے وہ زندگی بھر پچھتانے کی بجائے اپنے بچوں کوکنٹرول میں رکھیں اوران کی کسی بیجا ضد کے آگے سرنڈر نہ کریں۔ماں باپ اپنے بچوں کوصرف انتہائی ناگزیرصورت میں موٹرسائیکل لے کردیں جبکہ دوران ڈرائیونگ حفاظتی انتظامات پرسمجھوتہ نہ کیاجائے ۔مجھے تعجب ہے ان نوجوانوں پرجویہ دلخراش مناظر دیکھنے کے باوجود اپنی بیش قیمت زندگی داؤپرلگاتے ہیں اوروہ ماں باپ جواپنے بچوں کی میت پرماتم کرتے ہیں مگرانہیں اس انجام سے بچانے کیلئے اپناکردارادا نہیں کرتے ۔یہ وہ بدقسمت نوجوان ہیں جو اپنے ہاتھوں سے اپنی ماؤں کی گوداجاڑتے ہیں ،اپنے ہاتھوں سے اپنی ماؤں کے قلوب پرشدیدگہرے زخم لگاتے ہیں جومرتے دم تک نہیں بھرتے ۔یہ نوجوان موٹرسائیکل سے بہت محبت کرتے ہیں اوراس پرکوئی ناگوارنشان تک برداشت نہیں کرتے مگر انہیں اپنی ماں کی محبت کا کوئی اندازہ نہیں جواپنے بیٹوں کوگرم ہوا سے بھی بچاتی ہے۔ ون ویلنگ کرنیوالے نوجوانوں کے نزدیک ان کی موٹرسائیکل ان کی محبوبہ اوراس سے انہیں بیحدمحبت ہوتی ہے ،کاش یہ خود سے بھی محبت اورزندگی کی قدر کریں ۔ انہیں اپنی موٹرسائیکل پرکوئی کھروچ تک برداشت نہیں ہوتی مگر خودکیلئے انتہائی اندوہناک موت کاانتخاب کرتے ہیں اورمرنے کے بعد زخموں سے چورا ن کاوجود ماں باپ اورعزیز واقارب سے دیکھا نہیں جاتا۔

ریاست کی طرف سے سی سی پی اولاہورکیپٹن (ر)محمدامین وینس، گجرانوالہ کے آرپی اوایڈیشنل آئی جی محمدطاہر ، سی پی او راولپنڈی اسراراحمدعباسی ،سی پی اوفیصل آباد افضال احمدکوثر او رسی ٹی اولاہورطیب حفیظ چیمہ ،ڈی پی اوننکانہ صاحبزادہ بلال عمراورڈی پی اوقصور علی ناصررضوی سمیت دوسرے شہروں میں پولیس حکام کی مسلسل اورمنظم کوشش کے باوجود نوجوان ون ویلنگ سے بازنہیں آرہے ،پولیس نے اخبارات میں اشتہارات چھپوائے،ہینڈ بل تقسیم کئے ، مختلف شاہراہوں پرآگہی واک کااہتمام کیا ، ون ویلنگ کی حوصلہ شکنی کیلئے سخت سزاؤں کااعلان کیا مگرہنوز یہ مٹھی بھر گمراہ نوجوان ہوش میں نہیں آئے،ان کی مجرمانہ روش نہیں بدلی اورانہیں خودپررحم نہیں آیا۔ننکانہ ڈسٹرکٹ میں بحیثیت ڈی پی او صاحبزادہ بلال عمرکے آنے سے مجموعی طورپر اچھی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔صاحبزادہ بلال عمر نے ننکانہ کی حدتک پولیس میں سیاسی مداخلت روک دی ہے ۔ سی سی پی اولاہورکیپٹن (ر)محمدامین وینس،سی ٹی اولاہورطیب حفیظ چیمہ اوران کے ٹیم ممبرز ون ویلنگ روکنے کیلئے اپنا پورازورلگارہے ہیں۔اٹلس ہنڈا کے منیجر تسلیم شجاع اپنے ادارے کی طرف سے اس مثبت مہم پر رقم اورتوانائیاں صرف کررہے ہیں مگر بدقسمتی سے جنون کی حدتک ون ویلنگ کاشوق پوراکرنیوالے نوجوانوں کے ماں باپ اورمعاشرہ اس مہم میں شریک ہونے اوراپنا اپناکرداراداکرنے کیلئے تیار نہیں۔اگرشہری تعاون کریں اور اپنے اپنے سمارٹ فون سے ون ویلنگ کرتے نوجوانوں کی نمبرز پلیٹ کے ساتھ فلمیں بناکر پولیس حکام کوان کے دیے گئے وٹس ایپ نمبر 0307-8262002 پر بھجوادیں،اس سلسلہ میں پولیس حکام نے ٹول فری فون نمبرز042-1915اور5 042-1کااعلان کیا ہے اگر شہری ون ویلنگ کی بروقت اطلاع دیں توپولیس ٹاسک فورس فوری طورپر ان شاہراہوں پرکاروائی کرے گی،یقینا اس طرح قیمتی انسانی جانوں کاضیاع روکاجاسکتا ہے۔میں نے تقریبا ً ڈیڑھ دو برس قبل اپنے ایک کالم ''ون ویلنگ موت سے ڈیلنگ ''میں یہ خونیں کھیل روکنے کیلئے کچھ تعمیری تجاویزدی تھیں اوران پرکام کیا گیا ،جس طرح والدین کیخلاف زیردفعہ109/PPC قانونی کاروائی،ٹال فری فون ،ون ویلنگ کیلئے استعمال ہونیوالی موٹرسائیکل ضبط کرنااورسخت سزاء کاقانون بناناتھا۔سی ٹی اولاہورطیب حفیظ چیمہ کی کمٹمنٹ سے کایا پلٹ گئی ہے۔انہوں نے ون ویلنگ کیلئے مخصوص موٹرسائیکل تیارکرنیوالے کاریگروں کومتنبہ کرکے ایک انتہائی مفیداورمستحسن اقدام کیا ہے۔سی سی پی لاہورکیپٹن (ر)محمدامین وینس اورسی ٹی اولاہورطیب حفیظ چیمہ ون ویلنگ روکنے کی انتہائی سنجیدہ ،منظم اورمتحرک ہیں۔ ماضی کی نسبت اس بارجشن آزادی ون ویلنگ کے نتیجہ میں قیمتی جانوں کے ضیاع سے سوگوارنہیں ہو ا،بلاشبہ اس کاکریڈٹ سی سی پی اولاہورکیپٹن (ر)محمدامین وینس اورسی ٹی اولاہورطیب حفیظ چیمہ کوجا تاہے ۔میں سمجھتاہوں اس مہم میں علماء حضرات ،پروفیسرزاوراساتذہ کوبھی شریک کیاجائے ،علماء مساجدمیں اپنے خطابات جبکہ پروفیسرزاوراساتذہ تعلیمی اداروں میں اپنے لیکچرزجبکہ ہمارے نجی چینل اصلاحی پروگرامز کی مددسے نوجوانوں کوون ویلنگ سے روکنے کیلئے اپناتعمیری کرداراداکریں ۔سرورکونین حضرت محمدصلی اﷲ وعلیہ وسلم نے ارشادفرمایا ،''امید ہے اﷲ تعالیٰ ہرگناہ معاف فرمادے گاسوائے اس شخص کے جوکسی مسلمان کوجان بوجھ کرقتل کرے یاکفر کی حالت میں مرجائے''۔تاجدار انبیاء حضرت محمدصلی اﷲ وعلیہ وسلم کاایک اورفرمان ذیشان ہے ،''دنیا بھر کاختم ہوجانا اﷲ تعالیٰ کے نزدیک ایک مومن کوناحق قتل کرنے سے ہلکاہے''۔کہاجاتا ہے ایک انسان کاقتل پوری انسانیت کاقتل ہے جبکہ جس نے ایک انسان کی جان بچائی اس نے پوری انسانیت کوبچایا لہٰذاء خودکوقتل کرنا بھی ناقابل معافی ہے ۔لوگ موت کے ڈر سے حلال نعمتوں کو چھوڑ نے پرمجبورہوجاتے ہیں مگرحرام نہیں چھوڑتے۔جوبچے اپنے گھر میں چوٹ لگنے کے ڈر سے معمولی کام نہیں کرتے وہ ون ویلنگ کے نام پرموت کوچیلنج کرتے ہوئے بے موت مارے جاتے ہیں۔انسان کوزندگی اﷲ تعالیٰ کی کامل اطاعت اوربندگی کیلئے ملی ہے ،اسے ون ویلنگ سے تماشوں کے نام پر شرمندگی نہ بنایا جائے ۔بچوں کے ماں باپ ،عزیزواقارب ،علماء اوراساتذہ سمیت معاشرے کے ہرفرد کوان مستقبل کے معماروں کوموت کے ساتھ آنکھ مچولی کھیلنے سے روکناہوگااورجوایسا نہیں کرتاوہ ان کادوست نہیں دشمن ہے۔جوماں باپ اپنے بچوں کوقیمتی موٹرسائیکل لے کردیتے ہیں وہ ان کی تربیت اورانہیں نصیحت بھی کریں۔ماں باپ کافرض ہے وہ بچوں کوسونے کے نوالے دیں مگر انہیں شیرکی آنکھ سے دیکھیں۔گھر کے اندراورخاص طورپرگھر سے باہر بچے کس صحبت میں بیٹھتے اوران کی سرگرمیاں کیا ہیں،جوماں باپ ان اہم باتوں سے چشم پوشی کرتے ہیں انہیں زندگی بھر پچھتاناپڑتا ہے ۔زندگی سے بیزاری اوراندوہناک موت سے یاری کادوسرانام ون ویلنگ ہے۔سرورکونین حضرت محمدصلی اﷲ وعلیہ وسلم دنیا سے پردہ فرمانے تک بار ناگہانی موت سے پناہ مانگتے رہے جبکہ ہمارے نوجوان موت کومذاق سمجھ رہے ہیں۔بلاشبہ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ہم انسانوں کیلئے زندگی ایک بیش قیمت نعمت اورزندگی سے محبت کادرس دیا گیا ہے۔اسلامی تعلیمات کی روسے موت کویارکھنا احسن ہے مگرموت کی خواہش کرنا جائز نہیں۔نوجوان ون ویلنگ کے نام پرموت کودعوت نہ دیں ۔اس کے نتیجہ میں اموات کوحادثات نہیں بلکہ قتل عمد قراردیاجائے اورمرنیوالے ون یلرز کیخلاف 302 جبکہ ماں باپ کیخلاف 109کے تحت مقدمات درج کئے جائیں ۔ خونیں ون ویلنگ یعنی شعبدہ بازی کے نتیجہ کوئی نوجوان جان کی بازی ہارجائے تو اس کے ساتھ ساتھ اس کے ماں باپ اوربہن بھائی بھی زندہ درگورہوجاتے ہیں ،اس کی یہ اندوہناک موت اس کے اہل خانہ کیلئے مستقل پچھتاوابن جاتی ہے اوروہ زندگی بھرخون کے آنسوروتے ہیں ۔
Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 173 Articles with 139841 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.