”’’وتعز من تشاء وتزل من تشاء‘‘ وہ جسے
چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے۔ اﷲ کریم کا کروڑہا بار شکر کہ اُس نے
میرے قلم میں اتنی طاقت دی اور اس کا فائدہ ایک غریب باصلاحیت لڑکی کو
پہنچا جو کہ جھگی میں رہتی ہے اور نامساعد حالات کے باوجود میٹرک کے امتحان
میں 1004 نمبر لے کر پورے پاکستان میں اپنے گاؤں کا نام روشن کیا اور اس
وقت مقبولیت کے عروج پر پہنچ چکی ہے۔ یہاں پر اُن تمام لوگوں کے ریکارڈ کی
درستگی کے لئے عرض کر دوں جو کہ اب جعلی کریڈٹ لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 25
جولائی 2016ء کو رات 8 بجکر 19 منٹ پر سعودی عرب میں مقیم میرے گاؤں کے
حاجی قاسم چوہان کے ساتھ فیس بک پر گفتگو ہو رہی تھی۔ اُنہوں نے میری توجہ
اس جھگی میں رہنے والی بچی نرگس کی جانب مبذول کرائی۔ اُس وقت تک مجھے بھی
نہیں معلوم تھا کہ اس بچی نے اتنا بڑا کارنامہ سر انجام دیا۔ میں نے اُن سے
وعدہ کیا کہ میں ضرور اس بچی سے مل کر تفصیلات حاصل کروں گا اور اس پر ضرور
ایک کالم لکھوں گا۔ میرا کالم فیس بک پر 30 جولائی 2016ء کو اپ لوڈ ہوا اور
اُسی دن 120 سے زائد اخبارات و جرائد کو یہ کالم ای میل کیا گیا۔ 31 جولائی
کو مختلف اخبارات میں یہ کالم شائع ہوا جس کا عنوان تھا ’’تھنیل فتوحی،
جھگی اور نرگس کا کمال‘‘۔ اس طرح دیکھتے ہی دیکھتے نرگس، نرگس بن گئی۔ بے
شمار لوگوں کا جھگی کا دورہ شروع ہو گیا۔ الیکٹرانک میڈیا کے دوستوں نے بھی
کمال مہربانی کی اور یوں نرگس اپنی منزل کی جانب چل پڑی۔ 30 جولائی 2016ء
سے پہلے والی نرگس اور آج کی نرگس میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ اﷲ تعالیٰ کا
لاکھ لاکھ کرم ہے کہ آج تک کبھی بھی مجھے جھوٹی نمود و نمائش اور فوٹو سیشن
کا شوق نہیں رہا۔ اﷲ تعالیٰ نے مجھے بے پناہ عزت سے نوازا ہے۔ اﷲ تعالیٰ کا
مجھ پر اتنا کرم ہے کہ اس کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا اور میرا اس
بات پر بھی قوی یقین ہے کہ قلم کی طاقت تلوار کی طاقت سے زیادہ ہے۔ اگر
میرے قلم میں طاقت ہوئی تو انشاء اﷲ میاں شہباز شریف خود چل کر میرے پاس
آئیں گے اور میں اسی طاقت پر یقین رکھتا ہوں۔ میں صحافت میں صلاح الدین
شہید کا پیروکار ہوں جس نے اپنے قلم کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔
قلم میں طاقت ہو تو ایوانِ اقتدار میں بیٹھے ہوئے فرعون بھی کانپ جاتے ہیں
اور اگر قلم کی طاقت کمزور ہو تو ایک تھانے میں بیٹھا ہوا تھانیدار بھی
فرعون بن جاتا ہے۔ میرے کالم کے بعد سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر
ہلچل مچ گئی۔ اس کے بعد ڈی سی او چکوال جناب محمود جاوید بھٹی نے انتہائی
فعال کردار ادا کیا اور مجھے ڈائریکٹ کال کر کے صورت حال سے بھی آگاہ کیا
اور ملاقات بھی کی۔ اُنہوں نے سی ایم ہاؤس کی ہدایات پر عمل کیا۔ لڑکی نرگس
گل اپنے خاندان کے ساتھ وزیر اعلیٰ ہاؤس لاہور پہنچ گئی۔ جس منزل کا میں نے
آغاز کیا تھا یہ اُس کی پہلی سیڑھی تھی۔ میں نے جھگی میں بیٹھ کر کہا تھا
کہ انشاء اﷲ میرے قلم کی وجہ سے نرگس بامِ عروج کو پہنچے گی اور اس کو وہ
منزل حاصل ہو گی جس کا آپ نے اور آپ کے خاندان نے سوچا بھی نہ ہو گا۔ نرگس
گل سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر چھا گئی۔ اس کی وزیر اعلیٰ پنجاب
میاں محمد شہباز شریف سے ملاقات بھی ہو گئی اور اس کو 5 لاکھ روپے کا چیک،
اپنا گھر اور لیپ ٹاپ بھی دے دیا گیا۔ جب میں اخبارات میں یہ خبر پڑھ رہا
تھا اُس کے ساتھ ساتھ ایک اور خبر بھی تھی جس نے مجھ پر لرزہ طاری کر دیا۔
موضع چکرال کے ایک سنگدل باپ نے حالات سے تنگ آکر اپنے دو کمسن بیٹوں کو
زمین پر پٹخ کر اُن کی جان لے لی۔ جب سے میں نے نرگس کا کالم لکھا ہے ہر
روز مجھے لوگ اپنی دُکھوں کی داستان سنائی دیتے ہیں۔ یہ ایک نرگس گل جس کو
میرے قلم اور میڈیا کی وجہ سے پذیرائی مل گئی۔ ہمارے ملک میں نجانے کتنی
نرگس گمنامی کی زندگی گذار رہی ہیں۔ کاش ہمارے ملک میں خلفائے راشدینؓ کا
نظام ہو، جہاں کوئی بھوکا نہ سوئے، سب کو بنیادی سہولتیں میسر ہوں، سب کے
پاس چھت موجود ہو اور سب کے حالات اچھے ہوں۔ کوئی اپنے گردے نہ بیچے، اپنے
لخت جگر کو اپنے تن سے جدا نہ کرے۔ بیٹیاں پیلے ہونے کی منتظر نہ ہوں کاش
ایسا ہو جائے۔ آخر میں ایک بار پھر وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف
کا تہہ دل سے مشکور ہوں جنہوں نے میرے قلم کی لاج رکھی اور ایک غریب بچی کی
حوصلہ افزائی کی۔ میں نرگس کو یہ بتا دینا چاہتا ہوں کہ یہ تمہاری زندگی کی
آخری منزل نہیں ہے تم نے مجھ سے وعدہ کیا کہ تم ڈاکٹر بنو گی اور اپنے جیسے
غریب لوگوں کی خدمت کرو گی، اپنے اس وعدے کا بھرم رکھنا اور اپنی اس منزل
کو کبھی بھی مت چھوڑنا۔ زندگی میں آگے بڑھنے کے مواقع روز روز نہیں ملتے،
آج اﷲ تعالیٰ آپ کو موقع دے رہا ہے اور اس موقع سے بھرپور فائدہ اُٹھانا
کہیں یہ آسائشیں، پیسہ اور یہ شہرت آپ کو آپ کی منزل سے دُور نہ کر دے،
ویلڈن میاں محمد شہباز شریف۔ اﷲ تعالیٰ پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔ |