(جادو جنات اور علاج قسط نمبرA5 )

(جادو جنات اور علاج قسط نمبرA5 ) کتاب:شریر جادوگروں کا قلع قمع کرنے والی تلوار مئولف: الشیخ وحید عبدالسلام بالی حفظٰہ للہ ' ترجمہ: ڈاکٹر حافظ محمد اسحٰق زاھد - مکتبہ اسلامیہ، یونیکوڈ فارمیٹ:فاطمہ اسلامک سنٹر

کتاب:شریر جادوگروں کا قلع قمع کرنے والی تلوار مئولف: الشیخ وحید عبدالسلام بالی حفظٰہ للہ '
ترجمہ: ڈاکٹر حافظ محمد اسحٰق زاھد -
مکتبہ اسلامیہ،
یونیکوڈ فارمیٹ:فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان

دوسرا حصہ:

جادو قرآن و سنت کی روشنی میں جنوں اور شیطانوں کے وجود پر دلائل جن، شیاطین اور جادو کے درمیان بہت گہرا تعلق ہوتا ہے، بلکہ جادو کی بنیاد ہی جنات اور شیاطین ہیں، بعض لوگ جنات کے وجود کا انکار کرتے ہیں اور اسی لیے وہ جادو کی تاثیر کے قائل نہیں، لہٰذا پہلے جنات و شیاطین کے وجود پر دلائل پیش کیے جاتے ہیں:
1۔ وَإِذْ صَرَفْنَا إِلَيْكَ نَفَرًا مِنَ الْجِنِّ يَسْتَمِعُونَ الْقُرْآنَ (سورۃ الاحقاف،٢٩) “
اور یاد کیجئے جب ہم کئی جنوں کو آپ کے پاس پھیرکر لائے جو قرآن سن رہے تھے۔”
2۔ يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالإنْسِ اَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِنْكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي وَيُنْذِرُونَكُمْ لِقَاءَ يَوْمِكُمْ هَذَا (سورۃ الانعام،١٣٠) “
اے جنو اور آدمیو! کیا تمہارے پاس تم ہی میں سے پیغمبر نہیں آئے جو میری آیتیں تم کو پڑھ کر سناتے اور اس دن کی ملاقات سے تم کو ڈراتے تھے۔” 3۔ قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِنَ الْجِنِّ فَقَالُوا إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا (سورۃ الجن،١) “
کہہ دیجیئے، مجھے یہ وحی آئی ہے کہ جنات میں سے چند جنوں نے (مجھ سے قرآن) سنا، پھر کہنے لگے: ہم نے ایک عجیب قرآن سنا۔”
4۔ وَأَنَّهُ كَانَ رِجَالٌ مِنَ الإنْسِ يَعُوذُونَ بِرِجَالٍ مِنَ الْجِنِّ فَزَادُوهُمْ رَهَقًا (سورۃ الجن،٦)
“اور (ہوا یہ کہ) بعض آدم زاد لوگ کچھ جنوں کی پناہ لیتے تھے جس سے ان کا دماغ اور چڑھ گیا۔” 5۔ إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَنْ يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَعَنِ الصَّلاةِ فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ (سورۃ المائدۃ،٩١)
“شیطان یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے سے تم میں آپس میں دشمنی اور کینہ پیدہ کر دے، اور تم کو اللہ کی یاد اور نماز سے باز رکھے، تو اب بھی تم باز آتے ہو یا نہیں؟”
6۔ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ وَمَنْ يَتَّبِعْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ (سورۃ النور،٢١)
“اے ایمان والو! شیطان کے قدم بقدم مت چلو، اور جو کوئی اس کی پیروی کرے گا (وہ گمراہ ہو گا اس لئے کہ) وہ تو بے حیائی اور برے کام ہی کرنے کو کہے گا۔” اس کے علاوہ بھی قرآن مجید کی بہت ساری آیات اس بارے میں موجود ہیں، بلکہ جنات کے متعلق ایک مکمل سورت قرآن مجید میں موجود ہے۔ لفظ جن قرآن میں 22 مرتبہ آیا ہے،
لفظ الجَانّ سات مرتبہ اور لفظ شیطان 68 مرتبہ اور لفظ شیاطین 17 مرتبہ ذکر کیا گیا ہے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس موضوع سے متعلقہ قرآنی دلائل کس قدر زیادہ ہیں۔
حدیث میں سے چند دلائل 1۔ حضرت ابنِ مسعودؓ کہتے ہیں کہ “ایک رات رسول اللہ ﷺ ہم سے اچانک غائب ہو گئے، چنانچہ ہم انہیں وادیوں اور گھاٹیوں میں تلاش کرنے لگے، اور ہم نے آپس میں کہا کہ شاید آپ کو غوا کر لیا گیا ہے یا قتل کر دیا گیا ہے۔ ہماری وہ رات انتہائی پریشانی کے عالم میں گزری، صبح ہوئی تو ہم نے آپﷺ کو غارِ حرا کی جانب سے آتے ہوئے دیکھا، ہم نے آپﷺ کو بتایا کہ رات آپ اچانک ہم سے غائب ہو گئے تھے، ہم نے آپ کو بہت تلاش کیا لیکن آپ کے نہ ملنے پر رات بھر پریشان رہے، تو آپﷺ نے فرمایا: “میرے پاس جنات کا ایک نمائندہ آیا تھا تو میں اس کے ساتھ چل پڑا، اور جا کر انہیں قرآن مجید پڑھ کر سنایا”۔۔۔۔ پھر آپﷺ ہمیں لے کر اس جگہ پر گئے اور ہمیں ان کےنشانات اور ان کی آتشیں علامات دکھائیں، اور آپﷺ نے یہ بھی بتایا کہ جنوں نے آپﷺ سے کچھ مانگا تو آپﷺ نے فرمایا:“ہر ایسی ہڈی تمہاری غذا ہے جس پر بسم اللہ کو پڑھا گیا ہو، اور ہر گوبر تمہارے جانوروں کا کھانا ہے” پھر آپﷺ ہمیں کہنے لگے“لہٰذا تم ہڈی اور گوبر کے ساتھ استنجاء مت کیا کرو کیونکہ وہ تمہارے جن بھائیوں کا کھانا ہے” (مسلم ج4 ص 170۔۔۔نوی) 2۔
حضرت ابو سعید خذری ؓ کہتے ہیں کہ “رسول اللہﷺ نے مجھے فرمایا:“میرا خیال ہے کہ تمہیں بکریاں اور دیہاتی ماحول بہت پسند ہے، لہٰذا جب تم اپنی بکریوں اور اپنے دیہات میں ہو اور اذان کہو تو اپنی آواز بلند کر لیا کرو کیونکہ مئوذن کی آواز کو جو جن، جو انسان اور جو چیز بھی سنتی ہے وہ قیامت کے دن اس کے حق میں گواہی دے گی۔” (مالک، ج 1 ص68،بخاری،ج6 ص343 مع الفتح، النسائی ج2ص12، ابن ماجہ،ج1 ص239)
3۔ حضرت عبداللہ بن عباسؓ کہتے ہیں کہ “رسول اللہﷺ اپنے چند ساتھیوں کو لے کر نکلے، آپ کا ارادہ عکاظ کے بازار کو جانے کا تھا، اور ادھر شیاطین اور آسمان سے آنے والی خبروں کے درمیان رکاوٹیں پیدا کر دی گئی تھیں اور ان (شیطانوں) پر ستارے ٹوٹنے لگ گئے تھے، چنانچہ جب وہ اپنی قوم کے پاس خالی واپس آتے تو اسے آ کر بتاتے کہ ہمیں کئی رکاوٹوں کا سامنا ہے اور ہم پر شہاب ثاقب کی مار پڑنے لگ گئی ہے، تو وہ آپس میں کہتے کہ ایسا کسی بڑے واقعہ کی وجہ سے ہو رہا ہے لہٰذا مشرق و مغرب میں جاؤ اور دیکھو کہ یہ رکاوٹیں کیوں پیدا ہو رہی ہیں؟ چنانچہ تھامہ کا رخ کرنے والے شیاطین (جنات) آپﷺ کی طرف آ نکلے، آپﷺ اس وقت نخلہ میں تھے اور عکاظ میں جانے کا ارادہ فرما رہے تھے۔ آپﷺ نے فجر کی نماز پڑھائی، ان جنات کے کانوں میں قرآن کی آواز پڑی تو وہ اسے غور سے سننے لگ گئےاور کہنے لگے: اللہ کی قسم یہی وہ چیز ہے جو ہمیں آسمان کی خبریں سننے سے روک رہی ہے، سو یہ اپنی قوم کے پاس واپس گئے اور ان سے کہنے لگے: “ہم نے ایک عجیب و غریب قرآن سنا ہے، جو کہ بھلائی کا راستہ دکھاتا ہے، سو ہم تو اس پر ایمان لے آئے ہیں اور اپنے پروردگار کے ساتھ کبھی شرک نہیں کریں گے۔” اس کے بعد اللہ تعالٰی نے آپﷺ پر
قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِنَ الْجِنِّ کو اتار دیا اور جنوں کی بات کوآپﷺ کی طرف وحی کر دیا گیا۔” (البخاری، ج 2 ص 253 مع الفتح، مسلم، ج4ص168مع النودی) 4۔
حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: “فرشتوں کو نور سے، جنوں کو آگ کے شعلوں سے اور آدمؑ کو اس چیز سے پیدہ کیا گیا جو تمہارے لئے بیان کر دی گئی ہے۔” (مسند احمد، ج6ص153،168،مسلم ج18،ص123مع النوی) 5۔ حضرت صفیہ بن حییؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا: “بیشک شیطان انسان میں خون کی طرح گردش کرتا ہے۔” (البخاری،ج4 ص383،مسلم ،ج14،ص155) 6۔
حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: “تم میں سے کوئی شخص جب کھانا کھائے تو دائیں ہاتھ سے کھائے اور جب پانی پئے تو دائیں ہاتھ سے پئے، کیونکہ شیطان اپنے بائیں ہاتھ سے کھاتا، پیتا ہے”(مسلم ،ج13،ص191) 7۔ حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا: “جو بھی بچہ پیدہ ہوتا ہے، شیطان اس کے پہلو میں نوک دار چیز چبھوتا ہے جس سے بچہ چیخ اٹھتا ہے، سوائے حضرت عیسٰیؑ اور ان کی ماں کے۔” (البخاری ج8 ،ص3212، مسلم ج15،ص120) 8۔
رسولِ اکرمﷺ کےسامنے اس شخص کا ذکر کیا گیا جو صبح ہونے تک سویا رہتا ہو، تو آپﷺ نے فرمایا:“یہ وہ شخص ہےجس کے کانوں میں شیطان پیشاب کر جاتا ہے۔” (البخاری:ج3ص28،مسلم:ج6ص64) 9۔
حضرت ابو قتادہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: “اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے، لہٰذا جو شخص خواب میں ناپسندیدہ چیز کو دیکھے تو وہ اپنی بائیں طرف تین بار آہستہ سے تھوک دے اور شیطان سے اللہ کی پناہ طلب کرے، ایسا کرنے سے برا خواب اس کے لئے نقصان دہ نہیں ہو گا۔” (البخاری:ج12ص273،مسلم:ج15ص16) 10۔
حضرت ابو سعید خدریﷺ کہتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: تم میں سے کوئی ایک جب جمائی لے تو اپنے ہاتھ کے ساتھ منہ بند کر لے، کیونکہ (ایسا نہ کرنے کی وجہ سے) شیطان منہ میں داخل ہو جاتا ہے۔” (مسلم:ج18ص122، الدارمی:ج1ص321)
اس موضوع کی دیگر احادیث بھی کثیر تعداد میں موجود ہیں۔ طلبِ حق کے لئے یہی کافی ہیں جو ذکر کر دی گئی ہیں، اور ان سے واضح طور پر معلوم ہو رہا ہے کہ جنات اور شیاطین کوئی وہم نہیں، حقیقت ہیں اور اس حقیقت کو وہی شخص وہم قرار دے سکتا ہے جو ضدی اور متکبر ہو۔
جاری ہے.....

imran shahzad
About the Author: imran shahzad Read More Articles by imran shahzad: 43 Articles with 42512 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.