ہیں توکام کی باتیں،پر۔۔۔۔۔!!!
(Prof Talib Ali Awan, Sialkot)
٭ آپ کے اخلاق کی قدر بھی لوگ اسی
وقت کریں گے جب آپ کے پاس دولت اور طاقت ہو ،غریب کتنا ہی خوش اخلاق ہو،
لوگ اس کے اخلاق کو اس کی مجبوری سمجھتے ہیں ۔
٭ دنیا میں کامیابی چاہتے ہوتو اپنے ماں باپ کی خدمت اور اپنے اساتذہ
کااحترام کرو۔
٭ عقلاں والے پچھے رہ گئے ۔۔۔ بازی لے گئے جھلے ۔
٭ ہمارے تعلیم یافتہ ہونے کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے جب ہم چلتی گاڑی سے کچرا
پھینک دیں جسے آخر کار ایک ان پڑھ نے ہی اٹھانا ہو ۔
٭ کچھ باتیں انسان بہت جلدی بھول جاتا ہے ،ان میں سے ایک اس کی اوقات بھی
ہے ۔
٭ پہلے لوگ ’’انا پرست ‘‘ ہوا کرتے تھے ،اب ’’موقع پرست ‘‘ہو گئے ہیں ۔
٭ جن گھروں کے فیصلے عورتیں کریں ،بربادی ان کامقدر ہوتا ہے ۔
٭ ان لوگوں کے ساتھ تو گزارا ہو سکتا ہے جن کی طبیعت خراب ہو مگر ان کے
ساتھ نہیں جن کی تربیت خراب ہو ۔
٭ زندگی میں ایسے موڑ بھی آتے ہیں جہاں اپنوں کو ٹھیک کرنے کے لئے خود کو
غلط کرنا پڑتا ہے ۔
٭ سادگی پر فتویٰ تو سب ہی دیتے ہیں ،مگر مرتا ہر کوئی بے حیائی پر ہے ۔
٭ کچھ لوگوں کی امیری سمجھ نہیں آتی ،کتا اوربلی خود پالتے ہیں اور بچے
نوکرانی ۔
٭ میں نے مہنگے لباسوں میں گھٹیا لوگ اور گھٹیا لباسوں میں مہنگے لوگ دیکھے
ہیں ۔
٭ رمضان کی آمد پر ملک بھر میں بسم اﷲ کریانہ سٹور ،حاجی سپر سٹور اور
مدینہ جنرل سٹور پر روزمرہ کی اشیاء کے دام بڑھا دئیے جاتے ہیں ۔
٭ دو کلو خربوزے لیتے وقت آدھی ریڑھی سونگھنے والے لوگ ،حکمران چنتے ہوئے
اندھے ہو جاتے ہیں ۔
٭ جب کوئی قوم ذہنی غلامی میں پختہ ہو جاتی ہے تو پھر اسے آزادی کی باتیں
زہر لگتی ہیں ۔
٭ کسی بھوکے سے کسی پوچھا ـ: دو اور دو کتنے ہوتے ہیں ؟اس نے جواب دیا: چار
روٹیاں ، کیونکہ خالی پیٹ کا مذہب صرف روٹی ہوتا ہے ۔
٭ دکھ انسان کی بنیاد ہلا دیتے ہیں ۔
٭ پاکستانیوں کو جب تک دھوکے اور کھوتے کا پتا چلتا ہے ،تب تک وہ اسے کھا
چکے ہوتے ہیں ۔
٭ پیدائش کے چند گھنٹوں بعد آپ کانام ،قومیت ،مذہب ،فرقہ منتخب کر دیا جاتا
ہے اور باقی زندگی آپ ان کے تحفظ میں گزار دیتے ہیں جس کو آپ نے منتخب ہی
نہیں کیا ہوتا ۔۔۔۔۔
٭ بچپن میں بہن بھائی دن میں دس بار لڑتے تھے اور کچھ دیر بعد پھر بات کر
لیتے تھے ،بڑے ہوکر ایک بار لڑ لیں تو سالہا سال بات نہیں کرتے ۔۔۔۔۔!!بعض
اوقات اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹنا ،سب کو بچاتا ہے ۔
٭ پُرخلوص لوگ اکثر تنہا رہ جاتے ہیں ۔
٭ جس میں برداشت کی قوت نہیں وہ سب سے زیادہ کمزور ہے ۔
٭ حسد کو اپنے قریب بھی نہ آنے دو ،یہ بہت بڑی بیماری ہے ۔
٭ دشمن بنانے کے لئے لڑائی کرنا ضروری نہیں ،اتنا کافی ہے کہ آپ تھوڑا
کامیاب ہو جائیں پھر دیکھئے دشمنی تو خیرات میں مل جائے گی ۔
٭ جب کسی نے آپ کو چھوڑنا ہوگا تو سب سے پہلے اس کا بولنے کا انداز بدل
جائے گا ۔
٭ مومن کی عدالت، اس کا ضمیر ہوتا ہے ۔
٭ کتنی عجیب بات ہے کہ ہم اﷲ والوں کے پاس دنیا کے لئے جاتے ہیں ۔
٭ جب گھر کے بڑے دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں تو اپنے ساتھ بہت ساری برکتیں اور
بے فکریاں بھی لے جاتے ہیں ۔
٭ نرم مزاج لوگ بے وقوف نہیں ہوتے ،وہ جانتے ہیں کہ لوگ ان کے ساتھ کیا
کھیل کھیل رہے ہیں لیکن وہ نظر انداز کر دیتے ہیں کیونکہ وہ خوبصورت دل
رکھتے ہیں ۔
٭ جو مسلمان ایک دوسرے کی مسجدمیں جانا پسند نہیں کرتے ،وہ جنت میں اکٹھے
کیسے رہیں گے ۔۔۔؟؟؟
٭ ماں باپ کی دوائی کی پرچی اکثر کھو جاتی ہے ،مگر لوگ وصیت کے کاغذات بہت
سنبھال کر رکھتے ہیں ۔
٭ ایک بزرگ اپنا موبائل فون مرمت کرانے گیا ،دکاندار نے چیک کرنے کے بعد
کہا ،’’باباجی ! اس میں تو کوئی نقص نہیں ہے ‘‘بزرگ مایوس ہوتے ہوئے آہستگی
سے بولا:’’تو پھر میرے بچوں کی کال کیوں نہیں آتی؟‘‘۔
٭ مثال دینا اور مثال بننا دو الگ باتیں ہیں ۔ مثال دینا آسان ہوتا ہے جبکہ
مثال بننامشکل ۔۔۔!
٭ اگر آپ اپنی تمام مصیبتیں بھول جانا چاہتے ہیں تو اپنے سائز سے ایک نمبر
کم کا جوتا پہن کر لمبی سیر پر نکل جائیں ۔
٭ میں نے بہت سے انسان دیکھے ہیں جن کے بدن پر لباس نہیں ہوتا اور بہت سے
لباس دیکھے ہیں جن کے اندر انسان نہیں ہوتے ۔
٭ جاہل کے سامنے اگرعقل کی بات کرو گے،پہلے وہ بحث کرے گا ،پھر اپنی ہار
دیکھ کر آپ کا دشمن بن جائے گا ۔
٭ ڈگری تو محض تعلیمی اخراجات کی رسید ہوتی ہے ،علم تو انسان کی گفتگو اور
عمل سے ظاہر ہوتا ہے ۔
٭ بات ہمیشہ تمیز اور اعتراض دلیل سے کرو کیونکہ زبان تو حیوان کے منہ میں
بھی ہوتی ہے مگر وہ علم اور سلیقے سے محروم ہوتے ہیں ۔
٭ زمانے کا شکوہ نہ کرو بلکہ خود کو بدلو ،کیونکہ پاؤں کو گندگی سے بچانے
کا طریقہ جوتا پہننا ہے ،نہ کہ سارے شہر میں قالین بچھانا ۔
٭ عاجزی یہ ہے کہ انسان دوسروں کے اندر ایک برائی دیکھے تو اسے اپنی دس یاد
آجائیں ۔
٭ کائنات کی سب سے مہنگی چیز ’’احساس ‘‘ ہے جو دنیا کے ہر انسان کے پاس
نہیں ہوتی ۔
٭ خوبصورتی کی کمی کو اخلاق پورا کرسکتا ہے ،مگر اخلاق کی کمی کو خوبصورتی
پورا نہیں کر سکتی ۔
٭ زندگی ہلکی پھلکی سی ہے ،بوجھ تو سارا خواہشات کا ہے ۔
٭ دنیا عجیب جگہ ہے ۔۔! یہاں سو کلو اناج کی بوری جو اٹھا سکتا ہے، وہ خرید
نہیں سکتا اور جو خرید سکتا ہے ،وہ اٹھا نہیں سکتا ۔
٭ دل کے دروازے کبھی کسی پر بند نہیں کرنے چاہئیں ،غلطیاں انسانوں سے ہی
ہوتی ہیں ۔ بعض لوگ واپس لوٹنا بھی چاہتے ہیں لیکن انہیں دروازے ہی بند
ملتے ہیں ۔
٭ کہتے ہیں جو کچھ نہیں کر سکتا ہے ،وہ خود کشی کر لیتا ہے ۔ حالانکہ جو
اپنی زندگی ختم کر سکتا ہے ،وہ کچھ بھی کر سکتا ہے ۔
٭ منافق کی بات خوبصورت اور اس کا عمل دردناک ہوتا ہے ۔
٭ گھروں میں رکھے ہوئے قرآن پر جمی ہوئی دھول ،دل پر جمی ہوئی سیاہی کو
ظاہر کرتی ہے ۔
٭ رب سے اور ماں باپ سے دور رہ کر ،انسان پریشان ہی رہتا ہے ۔
٭ زندگی میں دو بندوں کا بہت خیال رکھنا : پہلا وہ ،جس نے تمہاری جیت کے
لئے اپنا سب کچھ ہار دیا ، یعنی تمہارا باپ ۔دوسرا وہ، جس کی دعاؤں سے تم
سب کچھ جیت گئے ،یعنی تمہاری ماں ۔
٭ جب سے عورت نے سر پر دوپٹہ لینا چھوڑ دیا ہے ،مرد نے عورت کی عزت کرنا
چھوڑ دی ہے ۔
٭ وقت اور سمجھ ایک ساتھ خوش قسمت لوگوں کو ہی ملتے ہیں ،کیونکہ اکثر وقت
پر سمجھ نہیں ہوتی اور سمجھ آنے تک وقت نہیں رہتا۔
٭ اپنی ماں اور بیوی کو بے پناہ عزت دو ،کیونکہ ایک تمہیں دنیا میں لائی
اور دوسری ساری دنیا چھوڑ کر تمہارے پاس آئی ۔
٭ مجھے تعجب ہے اس شخص پر جو غیر کی بہن پر غلیظ نظر رکھتا ہے اور خود یہ
گمان کرتا ہے کہ میری بہن پر کوئی غلط نظر نہ رکھے ۔
٭ کہتے ہیں کہ پہلا پیار کبھی بھلایا نہیں جا سکتا ،پھر پتہ نہیں لوگ کیوں
اپنے ماں باپ کا پیار بھول جاتے ہیں ۔
٭ اس دن تمہاری سب پریشانیاں ختم ہو جائیں گی جس دن تمہیں یہ یقین ہو گیا
کہ ہر کام اﷲ تعالیٰ کی مرضی سے ہوتا ہے ۔
٭ لوگ تمہارے کارنامے اور رب تمہاری نیتیں دیکھتا ہے ۔
٭ شک کی دیمک صدیوں پرانے تعلق کو بھی کھوکھلا کر دیتی ہے ، جبکہ غلط فہمی
اور بد گمانی فاصلوں کو جنم دیتی ہے ۔
٭ پردہ تو دل کا ہوتا ہے ،اسی سوچ نے انسان کو برہنہ کر دیا ہے ۔
٭ راہ چلتے عورت کو دیکھ کر نگاہ نیچی کرلیا کرو تو لوگ تمہاری عزتوں کو
دیکھ کر سر جھکا لیا کریں گے ۔
٭ وفائیں خون میں ہوتی ہیں ،بندے تو سب خاک کے ہوتے ہیں۔
٭ پرفیوم لگائیں شوق سے لیکن یہ بھی سوچ لیں کہ کہیں میرے اخلاق اور میرے
کردار سے بدبو تو نہیں آتی ۔
٭ آگے ضرور بڑھیں ،لیکن دوسروں کو روندکر یا سیڑھی بنا کر نہیں ۔
٭ اپنی زندگی میں ہر کسی کو اہمیت دو ،جو اچھا ہوگا وہ خوشی دے گا اور جو
برا ہوگا وہ سبق دے گا ۔
٭ کتنے تعجب کی بات ہے کہ جب کہیں وفاداری کا ذکر ہوتا ہے تو ہم انسان کتوں
کی مثال دیتے ہیں ۔
٭ ہر شخص یہ ثابت کرنے میں لگا ہواہے کہ میں تم سے بہتر ہوں ۔
٭ رکاوٹیں تو زندہ انسانوں کیلئے ہیں ،میت کیلئے تو ہر کوئی راستہ چھوڑ
دیتا ہے ۔
٭ جن میں آنکھ بند کرکے بھروسہ کرواکثر وہی آنکھ کھول جاتے ہیں ۔
٭ پڑوسی کے بچوں کی بھوک اور فاقے سے انجان رہنا اور اس کی بیوی اور بیٹی
کی حرکتوں سے واقف رہنا ،ہمارے معاشرہ کا پسندیدہ مشغلہ ہے ۔
٭ نخرے تو اماں ،ابّا ہی اٹھاتے ہیں ،دنیا والے تو بس انگلیاں اٹھاتے ہیں۔
٭ وقت کی ایک عادت سب سے اچھی لگی ،جیسا بھی ہو گزر جاتا ہے ۔
٭ حسد اور گھمنڈ جب آدمی کے اندر داخل ہوتے ہیں تو عقل کو باہر کر دیتے ہیں
۔
٭ خاموشیاں ہی بہتر ہیں ،لفظوں سے لوگ روٹھ جاتے ہیں ۔
٭ گوشت لیتے ہوئے قصائی سے پوچھا ،’’حلال ہے ناں ؟‘‘، قصائی نے پیسے پکڑتے
ہوئے ہولے سے پوچھا:’’حلال ہیں ناں؟‘‘
٭ اگر آپ کا ضمیر اور نیت صاف ہے تو اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کوئی
آپ کو اچھا کہے یا برا۔
٭ ہر چیز کا صدقہ ہوتا ہے اور عقل کا صدقہ یہ ہے کہ جاہل کی بات سن کر
برداشت کی جائے ۔
٭ جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو سارا خاندان کہتا ہے :’’مجھ پر گیا ہے ‘‘اور وہی
بچہ جب بڑا ہو جاتا ہے تو ہر کوئی کہتا ہے :’’پتہ نہیں کس پر گیا ہے ‘‘
٭ اچھا انسان وہ ہے جو کسی کا دیا ہوا دکھ تو بھلا دے مگر کسی کی دی ہوئی
محبت کبھی نہ بھلائے ۔
٭ جب کمانے لگے تو سمجھ آیا: شوق تو باپ کے پیسوں سے پورے ہوتے تھے ،اپنے
پیسوں سے تو بس ضرورتیں پوری ہورہی ہیں ۔
٭ ایک ہزار قابل انسان مرجانے سے اتنا نقصان نہیں ہوتا جتنا ایک ’’احمق‘‘
کے صاحب ِ اختیار ہو جانے سے ہوتا ہے ۔
٭ چار مسلمان اب ایک سمت میں اسی وقت چلتے ہیں جب پانچواں ان کے کندھے پر
ہو(یعنی جنازہ اٹھاتے وقت)۔
٭ علم وہ نہیں جو آپ نے سیکھا ہے ،علم تو وہ ہے جو آپ کے عمل و کردار سے
ظاہر ہو۔
٭ کسی کا اعتبار کرنا بڑی اچھی بات ہے ،نہ کرنا اس سے بھی اچھی بات ہے ۔
٭ آج کل لوگ چاہتے ہیں کہ رشتے بھی موبائل فون کی طرح ہوں ،دل کرے تو
استعمال کریں اور جب دل چاہا ’سائلنٹ موڈ ‘ آن کر لیں
٭ اپنے گھر کی باتیں باہر لوگوں کے لوگوں کو نہ بتاؤ ،تمہاری غیر موجودگی
میں لوگ تمہارا مذاق اڑائیں گے ۔
٭ بہت سے دھوکے ہم اپنی مرضی سے کھاتے ہیں ۔
٭ اچھا ضرور بنیں ،مگر ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ۔
٭ آزادی کے لئے یہ ضروری نہیں کہ تم آسمان اور زمین خرید لو ،ہاں ! مگر
اپنے آپ کو مت بیچو ۔
٭ لوگوں کیلئے آپ تب تک اچھے ہو جب تک آپ ان کی اُمیدوں کو پورا کرو اور
تمہارے لئے سبھی لوگ اچھے ہیں جب تک آپ ان سے کوئی اُمید نہ رکھو۔
٭ باربار احسان جتانے سے اچھا ہے کہ کسی پر احسان ہی نہ کرو ۔
٭ چائے میں گرے بسکٹ اور نظروں سے گرے انسان کی پہلے جیسی اہمیت نہیں رہتی
۔
٭ دل میں برائی رکھنے سے بہتر ہے ،ناراضگی ظاہر کردو۔
٭ اچھے ہوتے ہیں بُرے لوگ ،کم ازکم اچھا ہونے کا دکھاوا تو نہیں کرتے نا
۔۔۔
٭ اگر انسان اپنی انگلیوں کا استعمال اپنی ہی غلطیوں کو گننے کیلئے کرے تو
شائددوسروں پہ انگلی اٹھانے کا وقت ہی نہ ملے ۔
٭ پانی دریا میں ہو یا آنکھوں میں ،گہرائی اور راز دونوں میں ہوتے ہیں ۔
٭ ہمیشہ سچ بولو تاکہ قسم کھانے کی ضرورت نہ پڑے ۔
٭ انسان کو اس کی برائیوں کے ساتھ قبول کرنے والا ہی سچا دوست ہے ،خوبیاں
تو دشمن کو بھی متاثر کردیتی ہیں ۔
٭ اگر آپ غریب پیدا ہوئے تو اس میں آپ کا کوئی قصور نہیں ،لیکن اگر آپ غریب
مرگئے تو اس میں آپ کا قصور ہے ۔
٭ غیروں کی تہذیب اپنانے کا مطلب ،لڑے بنا ہتھیار ڈال دینا ہے ۔
٭ انسان جب منافقت کی سیڑھیاں چڑھنا شروع کر دیتا ہے ،تو اسے جھوٹ کی عادت
ہو جاتی ہے ۔
٭ ایسے شخص کو مت گنوانا جس کے دل میں تمہارے لئے محبت ،فکر ،عزت اور چاہت
ہو۔
٭ لوگ آپ سے نہیں ،آپ کی حیثیت سے ہاتھ ملاتے ہیں ۔
(ماخوذ) |
|