ایک دفعہ ایک اُلو نے سوچا کہ!
پتا نہیں لوگ مجھے بُرا کیوں سمجھتے ہیں- وُہ کیوں سوچتے ہیں کہ جہاں اُلو ہوتے
ہیں وہاں اُجاڑ ہو جاتا ہے- اُس نے فیصلہ کیا کہ میں اُس جگہ جاؤں گا جہاں لوگ
ہوں، پرندے ہوں-وُہ یہ سوچ کر ایک جنگل میں چلا گیا- اور وہاں پر بسیرا کر لیا-
ایک دن ایک طوطا اور ایک طوطی اُس کے پاس آئے، اُور ایک رات رکھنے کے لیے کہا!
اُلو نے کہا آپ بے فکر ہو کر میرے پاس رات رہیں- جب صبح ہوئی تو طوطے نے کہا!
مہربانی ہم چلتے ہیں- تو اس پر اُلو بولا آپ جا سکتے ہیں لیکن طوطی نہں- طوطا
بٹرا حیران ہوا اُور بولا وُہ کیوں نہیں جاسکتی- اس پر اُس نے کہا وُہ میری ہے-
اور میں اُسے نہیں جانے دُوں گا- طوطے نے بہت منت سماجت کی لیکن اُلو نہ مانا-
آخر کار فیصلہ عدالت میں چلا گیا- عدالت نے فیصلہ اُلو کے حق میں دے دیا- طوطا
عدالت کا انصاف سُن کر جانے لگا تو اُلو نے پیچھے سے آواز دی- اُور کہا کہ لے
جائیے اپنی طوطی کو - لوگ کہتے ہیں جہاں اُلو ہوتے ہیں وہاں اُجاڑ ہوتا ہے،
لیکن میں کہتا ہوں کہ جہاں فیصلے غلط ہوتے ہیں وہاں اُجاڑ ہوتا ہے
اب آپ بتائں پاکستان میں کیا ہو رہا ہے؟ |