ویل ڈن مصباح!
پاکستان کرکٹ پچھلے چند سالوں میں جن حالات سے گذر رہی ہے وہ کسی سے ڈھکے
چھپے نہیں ہیں ان تمام حالات اور مشکلات کے باوجود پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو
دنیا کی نمبر۱ ٹیسٹ ٹیم بنانا کوئی غیر معمولی کارنامہ نہیں ہے اس کارنامہ
کا سارا کریڈٹ مصباح الحق کو جاتا ہے جن کی انتھک محنت، اپنے کھیل میں
کارکردگی کے ساتھ ساتھ ٹیم کو متحد اور اکٹھا رکھنا ان سب کی وجہ سے یہ اہم
اعزاز حاصل کرنا ممکن ہوا ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کئی سالوں سے اپنے ملک میں
کرکٹ نہیں کھیل رہی ہے اور دوسرے ممالک میں جا کر کھیل رہی ہے اس کے باوجود
ٹیسٹ ریکنگ میں عالمی نمبر ۱ ٹیم کا اعزاز حاصل کرنا کسی بھی ٹیم کے لئے
آسان نہیں تھا جو کہ پاکستان کرکٹ ٹیم نے ممکن کر دکھایا۔ میں اس موقع پر
پوری قوم،پاکستان کرکٹ ٹیم، کھلاڑیوں، پاکستان کرکٹ بورڈ اور خاص طور پر
مصباح الحق کو مباک باد پیش کرتا ہوں۔ اگر پاکستان کرکٹ ٹیم دوسری ٹیموں کی
طرح اپنے ملک میں کرکٹ کھیلتی تو یقیناًمصباح الحق کی سربراہی میں پاکستان
کرکٹ ٹیم 2016ء سے پہلے ہی نمبر ون بن جاتی اور صرف کچھ عرصے کے لئے نہیں
بلکہ لمبے عرصے تک نمبر ۱ رہتی۔ اب ہماری دعا ہے اور مصباح الحق اورپوری
ٹیم کو یہ کوشش کرنی ہے کہ جو یہ اہم اعزاز حاصل ہوا ہے یہ کچھ عرصہ
پاکستانی کرکٹ ٹیم کو حاصل رہے اور اللہ کرے اپریل2017ء تک پاکستان نمبر ۱
ٹیم رہے۔ آمین
ہم سب جانتے ہیں اور مانتے ہیں کہ مصباح الحق ایک بہترین کھلاڑی اور بہترین
بلے باز ہیں لیکن ون ڈے اور ٹی ٹونٹی میں صرف اور صرف ان کو برا بھلا اس
لئے کہا جاتا ہے کہ وہ بہت زیادہ ڈیفنس میں چلے جاتے ہیں اور ان میں
جارحانہ پن نہیں ہے جو آج کی کرکٹ کے لئے ضروری ہے بعض ٹیسٹ بھی وہ صرف
اپنی اسی خامی کی وجہ سے ہارے ورنہ ان کی جیت کا تناسب بہت زیا دہ ہوتا۔
بہرحال اپنی اس خامی کے باوجود وہ ہر مارمیٹ کے اچھے کھلاڑی ہیں خاص کر
ٹیسٹ کرکٹ کے بہترین کھلاڑیوں میں شامل ہیں جن کی بدولت آج پاکستان کرکٹ
ٹیم دنیا کی نمبر ۱ ٹیسٹ ٹیم بنی۔ |