ارم فاطمہ، لاہور
رات کے ساڑھے نو بج رہے تھے کھانے کی ٹیبل پر سے بھابی دو بار آواز دے چکیں
تھیں اور میں بس آبھی آئی کہہ کر پھر گروپ میں لگے رذلٹ کو دیکھ کر جلدی
جلدی دوستوں کو مبارکباد کے کمنٹس لکھنے لگی۔
السلام وعلیکم بھائی ! میں انہیں سلام کرکے کرسی گھسیٹ کر بیٹھ گئی۔
محسن: شام کو میں آفس سے آیا تم تب بھی لیپ ٹاپ پہ مصروف تھیں شام کی چائے
بھی ہمارے ساتھ نہیں پی اور اب کھانے پر تمہاری شکل نظر آئی ہے۔
ایسی بھی کیا مصروفیت ماہا؟ ان کا لہجہ غصہ لئے ہوئے تھا
ماہا: بس بھائی وہ مقابلے میں افسانہ بھیجنے کی آخری تاریخ تھی تو جلدی
جلدی لکھ رہی تھی۔
سارہ بھابی :پوچھیں مت جب سے یونیورسٹی سے فارغ ہوئی ہے یا انٹرنیٹ پہ لگی
رہتی ہے یا پھر سدرہ سے چیٹنگ کرتی رہتی ہے۔ جدید دور کی ان ایجادات نے
انہیں ان کے اپنوں سے دور کر کے تنہائی کا عادی بنا دیا ہے ۔
ماہا : بھابی اب ایسی بھی بات نہیں ہے آپ کے ساتھ ہاتھ بٹاتی ہوں اور مہمان
آئیں تو ان کے پاس بھی بیٹھتی ہوں ۔
محسن : ان سوشل سائیٹس نے اپ نوجوانوں کی سوشل لائف ختم کر دی ہے۔آج کی
نوجوان نسل صبح کے ناشتے سے لے کر رات کے کھانے تک نیٹ کے ساتھ چپکی رہتی
ہے اور سب سے بڑھ کر ان مین مطالعہ کی عادت ختم ہوتی جا رہی ہے۔
ماہا: بھائی آپ صرف تصویر کا ایک رخ دیکھ رہے ہیں یہ بھی تو دیکھیں آج
زندگی تمام شعبوں میں کمپوٹرز اور لیپ ٹاپ اور الیکٹرانک میڈیا سے آن لائن
مارکٹنگ جاب بینکنگ ایجوکیشن غرض ہر شعبہ ہائے زندگی کو جدید دور سے ہم
آہنگ کر دیا ہے تعلیمی میدان میں بہت سی مثبت تبدیلیاں آئیں ہیں۔
محسن : کیا مثبت تبدیلیاں آئیں ہیں تفصیل سے بتانا ۔
ماہا: درس وتدریس سے منسلک افراد کی بہت سی مشکلات حل ہوئیں ہیں الیکٹرونک
لائیبریری،آن لائن ای بکس،مختلف سماجی مذہبی سیاسی اخلاقی موضوعات پر آڈیو
اور ویڈیولیکچرز تک گھر بیٹھے رسائی آسان ہو گئی ہے۔
کئی پاکستانی نوجوانوں نے ذاتی کوشش سے تعلیمی ویب سائیٹس قائم کی ہیں جن
پر طلباو طالبات کو تعلیمی نوٹس سابقہ پرچے تعلیمی اعلانات اور گفتگو کرنے
کا موقعہ ملتا ہے۔
محسن : اس کی مقبولیت اور اہمیت سے انکار نہیں مگر تم ایک محدود دائرے میں
رہ کر بات کر رہی ہو معاشرے کی اجتماعی صورت کو سامنے رکھو تو تمہیں پتا
چلے کہ نوجوان نسل پر سوشل سائٹس کیسے منفی اثرات مرتب کر رہی ہے ؟
ہمارا روز بروز گرتا تعلیمی معیار ،نوجوانوں میں بڑھتے جرائم ،اپنوں سے
دوری بے اعتنائی مایت پرستی اوران کا ڈپریشن میں مبتلا ہو کر تنہائی کا
شکار ہو جانا، ان کی صحت تعلیم پریکٹیکل لائف پر یہ منفی اثرات سوشل میڈیا
کی مرہون منت ہے ۔
بھابی سارہ : کل ہی ساتھ والی آنٹی بتا رہی تھیں ان کی کزن کا بیٹا ایف ایس
سی میں فیل ہو گیا اجتماعی پڑھائی کا بہانہ کر کے دوستوں کے ساتھ نیٹ پر
موویز اور کرکٹ میچز دیکھتا رہا۔
ماہا : بھابی آپ جانتی ہیں اب آن لائن پاکستانی لڑکے لڑکیاں خدمات فراہم کر
رہے ہیں قرآن پڑھانا آن لائن ٹیوشن گیمز کی تیاری آپ کو کھانے کی نئی نئی
ترکیبوں کا شوق ہے آپ نیٹ پر دیکھا کریں اور میں تو سوچ رہی تھی ان بچوں کے
لئے آن لائن قرآن شروع کروانا چاہیے۔سوشل سائٹس کے حق میں ایک اور دلیل دی۔
محسن :بہر حال تمہارے اتنے زور و شور سے دلائل دینے پر میں اتنا ہی کہوں گا
کہ ایک سکے کی طرح سوشل میڈیا کے دو رخ ہیں ایک مثبت اور ایک منفی یہ ٹاس
کرنے والے پر منحصر ہے کہ آیا وہ سوشل میڈیا کو اچھے مقاصد کے لئے استعمال
کرتا ہے یا منفی اور یہ جاننا سب سے زیادہ ضروری ہے کہ انٹرنیٹ کے منفی
اثرات سے گھر اور معاشرے کو محفوظ رکھیں اور اس کے مثبت استعمال سے اپنی
زندگیوں میں آسانیاں پیدا کریں کیونکہ کوئی بھی چیز اچھی یا بری نہیں ہوتی
صرف نیت اچھی یا بری ہوتی ہے ۔
ماہا : جی بھائی آپ صحیح کہہ رہے ہیں۔ یہ کہتے ہوئے دل ہی دل میں فیصلہ کیا
کہ زندگی کو ایک ترتیب کے ساتھ اور خوبصورتی کے ساتھ گذارنا ہی عقلمندی ہے
ہر چیز ایک حد میں اچھی لگتی ہے۔
|