اسلام نے اج سے چودہ سو سال پہلے انسانوں
کی رہنمائی کے لیے ایک ایسی ہستی کو بھیجا جس نے دنیا کو تہذیب انسانیت اور
رہن سہن کے ایسے طریقے بتاےَ جو تاریخ میں سنہرے حروف میں درج ہیں
اور ایسی مثالیں دیں کہ انسانوں کے لیے رہنمائ حاصل کرنا آسان ہو گیا۔ اللہ
تعالی نے آپّ کو"معلم انسانیت " بنا کر بھیجا۔
آپّ نے فرمایا"بے شک مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا"آپّ نےاستاد کی حیثیت
سےہمارہنمائ کو اپنا فرض العین سمجھا اور جو کچھ کہا اس کو عملی طور پر کر
کے دکھایا آپّ نے اساتزہ کی قدر اہمیت اور عزت پر بہت زور دیا ہے۔
حضرت عمر رضی الله عنہ کےدل میں بھی استاد بننےکی خواہش تھی حضرت علی رضی
الله عنه نے فرمایا "جس نے مجھے ایک لفظ بھی سکھایا وہ میرااستاد ہے چاہے
توغلام بنا لے، چاہے آزاد کر دے" مشہور پاکستانی ادیب ،دانشور ماہر تعلیم
جناب اشفاق احمد صاحب مرحوم جب اٹلی میں اپنی تدریسی خدمات انجام دے رہے
تھے تب ٹریفک قانون کی خلاف ورزی کی پاداش میں ان کا چالان کیا گیا ۔اپنی
مصروفیت کی وجہ سے جب انھوں نے چالان ادانہ کیا تب ان کو چالان کی عدم
ادائیگی اور عدم حاضری کے سبب عدالت میں پیش کیا گیا ۔جج نے چالان کی
ادائیگی میں تاخیر کی وجہ دریافت کی تو اشفاق احمد نے بتایا کہ وہ ایک ٹیچر
ہیں اور اپنی تدریسی سرگرمیوں کی وجہ سے چالان کی بروقت ادائیگی سے قاصر
رہے۔ جج کو جب پتہ چلا کہ وہ ایک ٹیچر ہیں تب وہ اپنی کرسی سے احتراما کھڑا
ہو گیا اور حیرت و استعجاب سے کہنے لگا "A teacher in the Court" ایک استاد
عدالت میں) ، یہ کہتےہوئے ان کا چالان معافکردیا تب اشفاق احمد کو مغرب کی
ترقی کا راز معلوم ہو گیا -
مندرجہ بالا مثالوں سے اساتذہ کے بلندمقام ومرتبے کی وضاحت ہوتی ہے مگر آج
اہل مشرق اپنا کھویا ہوا مقام اور وقار حاصل کونے کے لیے کوشاں نہیں ہیں
کیونکہ اہل مغرب نے کیَ برس پہلےانھیں تحقیق کے بجاےَ اندھی تقلید کا راستہ
دکھایا اور آج کیَ سو سال کے بھی ہم تحقیق کے اصولوں پر عمل پیرا نہیں
ہیں۔کیا آج ہمارے اساتذہ کرام اپنی ذمہ داریاں جانتے اور ان ذمہ داریوں کو
نبھارہے ہیں؟ کیا وہ اس مقدس پیشے کو قوم کی امانت سمجھتے ہیں؟ ان سوالات
کے جوابات کویَ نہیں دینا چاہتا کیونکہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے ہم کیوں بھول
رہے ہیں کہ جس طرح سرو کے درخت سے پھل،پھول کا آنا نا ممکن ہے اسی طرح غیر
ذمہ داراستاد سے ذمہ دار مستقبل کا آنا ممکن ہے؟ استادکی ذمہ داری صرف یہ
ہی نہیں کہ طالبعلموں کو کتاب سے علم دیں بلکہ اس کے ساتھ طالبعلموں
کوروحانی،انفرادی اور اجتماعی رہنمایَ دیں ان کی سوچ کی پرورش کریں ایک
مسلمان معلم کی ذمہ داری عام آدمی کی نسبت بہت زیادہ ہوتی ہے بہترین معلم
وہ ہے جو ایک اچھی سوچ کی پرورش کرے اس کو پروان چڑھاےَ خود عمل کرکے
طالبعلم کے سامنے ایک رول ماڈل بنےآج کل اساتذہ کرام اس مقدس پیشے کو صرف
معاشی لحاظ بہتر ہونے کے لیےاستعمال کر رہے ہیں لیکن وہ یہ بھول رہے ہیں کہ
ایک معلم ہی قوم کا معمار ہوتا ہے۔دنیا میں ہر انقلاب کے پیچھے کہیں نہ
کہیں ایک معلم کاکردار ضرور ہوتا ہے لازمی نہیں کہ وہ معلم ڈگری کے سہارے
انقلاب لاےَ۔
علم شرف انسانیت اور زیور آدمیت ہے یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطاکردہ بہت
بڑی صفت ہے ایک وقت میں اسپین مسلمانوں کے دورحکومتمیں علم و فنون کا مرکز
تھا مسلمان اساتذہ اپنے کردار اور علم کی بدولت بلند مقام پرفائز تھے انھوں
نے اپنی سادگی، بصیرت اور معرفت کے ذریعے اپنا لوہا منوایا۔اہل مغرب مسلمان
معلم سے علم حاصل کر کے عمل کرتے تھے اہل مغرب نے اپنے علم اور عمل سے اپنی
تہذیب اور ثقافت کو دنیا میں پھیلایا مگر آج ہم اپنی نا اہلی کے سبب اپنا
وقار،مرتبہ سب کھو بیٹھےہیں۔علم ایک مسلمان معلم کا ہتھیار ہےاور اس ہتھیار
کی بدولت وہ کام ہو سکتا ہے جو دنیا کے میزائلوں سے بھی نہیں ہوتامگر آج ہم
اس کی حقیقت سے نا واقف ہیں کیونکہ ہم اس کو محض سکیل،عہدہ حا صل کرنے کے
لیے استعمال کرتے ہیں اور علم و حکمت کی تاثیر اور معلم کی اصل طاقت سے
محروم ہیں اگر ایک معلم ذمہ دار،ایماندار ہو گا تو کل آنے والا پورا مستقبل
ذمہ دار ہو گا کیونکہ علم سوچ کو سنوارنے،انقلاب لانےاور بہترمستقبل کی
تعمیر میں اہم کردار ادا کرتا ہے ذمہ دار پاکستان کی تعمیر کے لیے
ایماندار،انصاف پسند اور ذمہ دار اساتذہ ضروری ہیں کیونکہ استاد قوم کا
معمار ہوتا ہے۔ |