بھارتی پولیس نے دو طالب علموں کو حراست میں لے لیا ہے
جنہوں نے ایک نچلی ذات کے لڑکے کو اس لیے مارا پیٹا کیوں کہ اس نے اسکول کے
امتحان میں اچھے نمبر حاصل کیے تھے۔ اس لڑکے پر تشدد کی ویڈیو انٹرنیٹ پر
پھیل گئی ہے۔
|
|
ڈوئچے ویلے نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ
کے مطابق بھارت کے این ڈی ٹی وی پر نچلی ذات کے اس سولہ سالہ لڑکے کا تحریر
کیا ہوا ایک خط دکھایا جارہا ہے جس میں وہ تشدد اور ظلم کے خاتمے کی التجاء
کر رہا ہے۔ اس لڑکے پر کلاس روم میں مارنے کی ویڈیو بھارت کے کئی نیوز
چینلز پر بھی دکھائی گئی۔
اس لڑکے کا کہنا ہے کہ اسے مارنے کا سلسلہ دو سال تک جاری رہا۔ اس واقعے نے
ایک مرتبہ پھر بھارت میں نچلی ذات کے افراد کے ساتھ ہونے والی زیادتی اور
معتصبانہ رویے کے موضوع کو ایک مرتبہ اجاگر کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ
انہوں نے ویڈیو کو دیکھ کر کارروائی کی۔ پولیس افسر ببن بیتھا نے اے ایف پی
کو بتایا،’’اس لڑکے پر کافی عرصے سے تشدد کیا جارہا تھا۔‘‘
دلتوں کو بھارت میں اچھوت بھی کہا جاتا تھا۔ انہیں ماضی میں تعلیم حاصل
کرنے کی اجازت نہیں تھی اور چھوٹی عمر سے ہی انہیں صرف انتہائی معمولی
نوکریاں کرنے کی ہی اجازت ہوتی تھی۔
|
|
این ڈی ٹی وی کو بھیجے گئے خط میں اس لڑکے نے لکھا ہے،’’ میں دلت ہوں اور
میں اسکول میں بہت اچھا ہوں، اچھے نمبر حاصل کرتا ہوں، اس بات پر میرے گھر
والے فخر کرتے ہیں لیکن مجھے اسی وجہ سے کلاس میں شرمندگی اور زیادتی کا
سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگلے برس میرے فائنل امتحانات ہیں اور اب اس ماحول میں،
میں کیسے تیاری کروں‘‘۔
اسی برس جولائی میں بھی ایک ویڈیو منظرعام پر آئی تھی جس میں دلت ذات سے
تعلق رکھنے والے افراد کو ایک گائے کو جان سے مارنے کی وجہ سے کوڑے مارے جا
رہے تھے۔ اس ویڈیو کے بعد بھارت میں دلتوں نے احتجاج کیا تھا۔
بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے کئی مرتبہ عوامی سطح پر دلتوں پر حملہ
کرنے کے عمل کو روکنے کا کہا ہے۔
|