آسیہ کے ہاتھ میں اک بار پھر کاغذ کے چھوٹے
چھوٹےٹکڑے تھے جن پر کوئ تحریر بھی درج تھی..جنہیں وہ سب میں تقسیم کررہی
تھی... فاریہ نے جب یہ دیکھا تو اسے بھی یہ اشتیاق پیدا ہوا کہ وہ بھی یہ
ٹکڑا لے اور دیکھے کہ اس میں ایسا کیا لکھا ہے جو لوگ اتنی عقیدت سے پڑھ
رہے ہیں اور ہامی بھی بھر رہے ہیں.. اسنے عائشہ کو، جو کہ اسکی چچازاد بہن
تھی ساتھ لیا اور آسیہ کے سر پر جاپہنچی ...
"یار! مجھے بھی دو ناں یہ پیپر مجھے بھی جاننا ہے کہ ایسا کیالکھاہے اس میں"...
آسیہ اسکا تجسس دیکھکر دل کھول کر ہنسی... اور فورا ایک ٹکڑا اسے تھما دیا...
جیسے ہی فاریہ نے پڑھا تو اسکو ساری بات سمجھ میں آگئ... ساتھ کھڑی عائشہ
نے بھی پڑھا...
"اچھاااا ! تو یہ ختم نبوت سیشن کا دعوت نامہ ہے... جو تم سب لڑکیوں میں
بانٹ رہی تھیں، ابھی کچھ ماہ پہلے بھی غالبا تم نے ایسے پرچے تقسیم کئے تھے...
اتنے سب لوگ جاتے تو نہیں پھر بھی تم اتنی محبت اور عقیدت سے یہ پیپر تقسیم
کرتی ہو.."
آسیہ کے لبوں پر بے ساختہ ایک دلفریب سی مسکراہٹ پھیل گئ.. آنکھیں چمک
اٹھیں اور چہرے پر عقیدت ومحبت کے رنگ نمایاں تھے..
"بہنا ! یہ وہ کام ہے جس میں اگر جان چلی جائے تو بھی کم ہے.. اللہ کابے حد
شکر ہے کہ اسنے اس حقیر سی بندی کو اس عظیم کام کیلئے چنا .اس ذات کے بعد
میں اپنی مشفق معلمات کی مشکور ہوں جنھوں نے زندگی کا اصل مقصد مجھ پر واضح
کردیا... اب زندگی کی ہر سانس ختم نبوت کے نام ہے الحمداللہ...
اور رہی بات یہ کہ سب لڑکیاں نہیں آپاتیں مگر کچھ تو آتی ہیں ناں ، پھر یہ
دعوت ہر بار اس تعداد کو بڑھا دیتی ہے.. اپنی طرف کھینچتی ہے.. اسلئے مجھے
یہ کام ہزار بار بھی کرنا پڑے تو بھی میں پیچھے نہ ہٹوں گی..... "
فاریہ اور عائشہ دونوں اسکی باتیں سن کے دنگ تھیں کہ آج سے پہلے انھوں نے
ختم نبوت کے بارے میں صرف سن ہی رکھا تھا اور ان کا علم اس بارے میں سر سری
سا ہی تھا مگر ایسی والہانہ محبت کامجسمہ وہ پہلی بار دیکھ رہی تھیں...
"تو پھر طے ہے آج شام اس سیشن میں ہماری شرکت بھی پکی ان شاء اللہ.. میرا
تجسس اور شوق دونوں بڑھ گئے ہیں اور اب مجھے بھی ختم نبوت کے بارے میں
تفصیلی جاننا ہے"
عائشہ نے بھی فاریہ کی بات کی تائید کی... آسیہ بہت خوش ہوئ...
"ضرور میری بہنو... !
مجھے تم دونوں کاانتظار رہیگا اللہ پاک تمھارے دل بھی اس محبت سے لبالب بھر
دے اور اس کام سے جوڑ دے.. ... یہی آخرت میں ہم سب کی نجات کا ذریعہ بن
جائے ...آمین"
آمین... چلو پھر ان شاء اللہ شام کوملاقات ہوگی... "
فاریہ گھر پہنچتے ہی اماں کا دماغ کھا نے لگ گئ...
"بیٹا!! ذرا دم تو لو آرام سے بتاؤ کہ شام کو کہاں جانا ہے اور کس چیز کا
سیشن ہے..".
فاریہ جوش وجذبے سے سرشار فورا شروع ہوگئ....
"میری پیاری اماں.... آج تک جب بھی میں نے آپ سے کہیں جانے کی اجازت لی آپ
نے ہمیشہ دی.. کیونکہ میں نے کبھی ایسی جگہ جانے کا نہیں پوچھا جہاں آپ
کبھی بھیجنے کیلئے راضی نہ ہو سکیں.. آج بھی میں جس جگہ جا نا چاہ رہی ہوں
وہ زیادہ دور نہیں مگر اسکا مقصد بہت ِبڑا اور اہم ترین ہے... ختم نبوت کا
سیشن ہمارے لئے ضروری ہے ہمیں آگہی ملنی چاہیے.. مجھے اسکے بارے میں زیادہ
علم نہیں اور اسکا افسوس بھی ہے... بس اب اللہ تبارک نے موقع فراہم کیا ہے
تو میں اسےگنوانا نہیں چاہتی... "
اماں بغور اسکی باتیں سن رہی تھیں ساتھ ساتھ اسکے چہرے کو بھی دیکھتی جاتیں
جس پے آج عجیب سی روشنی پھیلی تھی.. اور آنکھوں میں جستجو.. نظر آرہی تھی...
"ٹھیک ہے بیٹا بیشک یہ کام بہت مبارک ہےضرور جاؤ.. بھائ کے ساتھ بھیج دونگی
ان شاء اللہ... اور جو بھی سیکھ کے آنامجھے بھی بتانا میرے اندر بھی ہوک سی
اٹھی ہے اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں جاننے کی... اس
عقیدے کو سمجھنے کی.. "
فاریہ کی خوشی کا تو کوئ ٹھکانہ نہ تھا......
"جی ضرور اماں..!!"
شام ہوتے ہی وہ اورعائشہ بھائ جان کے ہمراہ مطلوبہ جگہ پر پہنچ گئے... وہاں
آسیہ پہلے سے موجود تھی اور بھی کافی لڑکیاں نظر آرہی تھیں.. پردے کا مکمل
انتظام تھا... پر نور فضا تھی اور بے حد پرسکون بھی... جیسے ہی درس شروع
ہوا اسے عجیب سی کیفیت نے گھیر لیا..محترم مبلغ ختم نبوت نے بیان کرنا شروع
کیا انھوں نے سب سے پہلے ختم نبوت کی تعریف بیان کی.. پھر اسکا مقصد.. ختم
نبوت سے مراد دراصل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ کی حفاظت ہے...
کیونکہ زمانہ جدید مین گستاخ رسول بڑھتے جارہے ہیں اور سر فہرست قادیانی ہے..
پھر انھوں نے قادنیت کے بارے میں تفصیلی بتایا.. کہ یہ مرتد کافر ہیں خود
کو مسلمان کہنے والے دراصل ڈھونگی اور فریب کا شکا ر ہیں.. ہمیں کسطرح ایسے
لوگوں سے بچنا ہے.. اپنے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے نام و آن اور شان
کی حفاظت کرنی ہے... اسطرح کی اور بھی باتیں مبلغ صاحب بیان کرتے جارہے تھے
انکے الفاظ ایسے جادوی تھے کہ فاریہ کے دل پے اثر کرتے جاتے.. اور فاریہ کے
آنسو تواتر سے بہتے چلے جارہے تھے ... اسے تو علم ہی اب ہوا تھا ختم نبوت
کے بارے میں... قادنیت کے بارے میں... انکی اشیاء.. غرض...ہر ہر چیز اب کھل
کے واضح ہوگئ تھی اور یہ ادراک بھی کہ وہ لا علمی میں کتنی دور جاتی جارہی
تھی... کہ اللہ نے خصوصی کرم کردیا.. کہ آج اسے آگہی فراہم کردی اسنے فورا
پکا ارادہ کرلیا کہ اب سے وہ بھی اس مہم کا حصہ بنے گی اور تمام زندگی اسکے
ساتھ جڑی رہیگی اور اسکی ہر سرگرمی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیگی... سیشن کے
اختتام پے اس نے آسیہ کا بے حد شکریہ ادا کیا...
عائشہ کی بھی کیفیت اس ہی جیسی تھی... واپسی ہوئ تو اماں کو منتظر پایا وہ
بھی سب جاننے کیلئے بے تاب تھیں... جب اس نے انہیں بتایا تو انکی آنکھیں
بھی جل تھل ہوگئیں ... اللہ کا خوب شکر ادا کیا.. اور خود کو بھی اس سے جوڑ
نے کا فیصلہ کر لیا...
اقبال نے کیا خوب فرمایا ہے :
* ذرا نم ہو تو یہ مٹی
بڑی زرخیز ہے ساقی |