…السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ…
~~ آجکل عورتیں بے بنیاد باتوں پے اپنا گھر بگاڑ لیتی ہیں..جوکہ سراسر غلط
ہے.ان میں برداشت ، تحمل.. صبر وبردباری کی کمی آتی جارہی ہے. . اور اسکا
اصل ذمہ دار میڈیا.. سوشل میڈیااور ہمارا معاشرہ ہے....جہاں ان چیزوں کو
خوب آراستہ کرکے پیش کیا جاتاہے..جو کہ گمراہی کا باعث بنتی ہیں.. ان سب کو
صرف ضروری استعمال کیلئے محدود رکھا جائے||
~~آج بھی ایسی عورتیں موجود ہیں جو اپنا گھر بچانے کیلئے ہر ممکن کوشش کرتی
ہیں... چٹان کی طرح سخت جمی رہتی ہیں... ہر دکھ، تکلیف چپ چاپ برداشت کرتی
ہیں... نتیجہ یہ ہوتا ہے جو مرد بے حس.. لالچی اور صرف گھر والوں کو ہی سر
آنکھوں پر بٹھاتے ہیں.. وہ بیویوں کو پیر کی جوتی سمجھتے ہیں... اپنی
بیویوں کا وہ حال کردیتے ہیں کہ یا تو وہ گھٹ گھٹ کر مرجاتی ہیں یا نفسیاتی
مریضہ بن جاتی ہیں.یا مجبور کردی جاتی ہیں کہ علیجدگی اختیار کریں اور ایسی
عمر میں انکو طلاق دے دی جاتی ہے.. جب وہ کسی قابل نہیں رہتیں... معاشرے
میں ایسے واقعات بھرے پڑے ہیں ||
جسطرح ہر ماں باپ بچپن سے ہی لڑکی کی تربیت کرنا شروع کردیتے ہیں خاص کر
ماں جو ہر بات پے یہ باور کروانا نہیں بھولتی کہ! "بیٹا آپکو پرائے گھر
جانا ہے ،ہر چیز اچھے سے سیکھو.. ایسے بیٹھو... یہ نہ کرو... ایسے بات نھیں
کرتے"... وغیرہ وغیرہ... غرضیکہ.. ہر چھوٹی بڑی بات پے یہ جملہ جتا دیا
جاتا ہے کہ اس سے دوسرے گھر جانا ہے وہاں اپنے ماں باپ کی عزت کی ہر طر ح
سے پاسبانی کرنی ہے... اپنا گھر بناکے رکھنا ہے.. محبت سے قربانی سے...
ایثار سے اور.. انا کو کچلتے ہوئے.. وہی عورت کامیاب ہے جو میں کو ختم کر
دیتی ہے.. اور وہ ایسا کرتی بھی ہے||
مگر لڑکوں کی تربیت نہیں کی جاتی ا نہیں یکسر اس معاملے سے بالکل نکال دیا
جاتا ہے اس سوچ کی بناء پر کہ وہ تو مرد ہے سب جانتا ہے کر لیگا... بیشک
مرد کا مزاج بدلنا ناممکن ہوتا ہے... انکے مطابق عورت کو ہی ڈھلنا پڑتا
ہے... اسکے باوجود... مردوں کی تربیت اس معاملے میں آجکل کے دور میں نہایت
ضروری ہوگئ ہے.. کیونکہ ایسے مردوں کی تعداد قلیل ہے جو شریعت کو سمجھتے
ہوئے بیوی کو اسکا اصل مقام سے نوازے.. بلکہ آجکل کے مردوں کو اپنے مرد
ہونے پے اتنا غرور ہوتا ہے کہ وہ بیچاری بیوی کو روند دیتے ہیں اپنی انا
میں اسقدر سرشار کہ بیوی پے وہ ظلم ڈھائے جاتے ہیں کہ وہ مرجھا سی جاتی
ہے... اور ماؤں سے جب کہا جائے کہ بیٹا کو سمجھا یا جائے تو وہ الٹا جواب
داغتی ہیں.. کہ عورت کو چاہئے خود کو بدلے... مرد بھی بھلا کبھی بدلا ہے جو
آج بدلے گا ||
یوں وہ گھر کم جھنم زیادہ بن جاتا ہے کیونکہ وہ بھی کبھی بہو رہ چکی تھیں..
اور یہ سب سہہ چکی تھیں لھذا اب انکی بہو کی باری ہے... اسلئے میری ہر مرد
سے اور خاص کر ماؤں سے یہ استدعا ہے.. خدارا جسطرح عورت کو تربیت دی جاتی
ہے... مرد کو بھی دی جائے انہیں بھی شروع سے یہ بات سکھائ جائے کہ بیوی بھی
حسن سلوک کی مستحق ہوتی ہے اور اسکے بھی حقوق ہوتے ہیں||
مرد کو شریعت کے مطابق ڈھالا جائے جس سے اک بہترین معاشرہ تشکیل پائیگا اور
گھر ٹوٹنے سے بچ جائینگے... امن کا گہوارہ بن جائینگے.. کیونکہ تالی ہمیشہ
دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے... اللہ پاک ہم سب کو عمل کر نے کی... اور گھر
بنائے
رکھنے اور دین پے چلنے کی توفیق عطا فرما ئے. آمین ثم آمین|||
ازقلم#حیا مسکان
|