حج و عمرہ اور سیلاب متاثرین کی مدد

آج کے جنگ اخبار میں موجود ایک سروے کو پڑھ کر مجھے بہت حیرت ہوئی۔ پہلے آپ سروے کی تفصیل دیکھیں پھر میں آپ کو اپنی حیرت کی وجہ بتاتا ہوں۔

“موجودہ حالات میں شرعی احکامات یہ ہیں کہ سنت، نفلی عبادات موقوف کر کے انسانی جان بچائی جائے۔ عمرہ، حج، صدقات، فطرہ، زکٰوة کی رقوم سیلاب زدگان کی مدد کیلئے دے دی جائیں۔ ان خیالات کا اظہار ملک بھر کے مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام نے ”جنگ کے ملک گیر سروے“ میں کیا۔ علماء کرام میں مفتی منیب الرحمن، مفتی ولی خان المظفر، مولانا محمد حسین مسعودی، حافظ ابتسام الٰہی ظہیر، علامہ مشتاق حسین جعفری، مولانا مقصود احمد قادری، مولانا شکیل الرحمن ناصر سمیت دیگر شامل ہیں۔ رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ اگرچہ عمرہ اور زیارت کا ثواب بہت ہے تاہم اللہ کی مخلوق جس ابتلا و آزمائش میں مبتلا ہے تو وہ شخص جس نے حج کر رکھا ہو وہ عمرہ اور حج ترک کر کے یہ رقم متاثرین سیلاب کی مدد کیلئے دیدے تو کوئی بعید نہیں کہ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو عمرہ ”مبرورہ“ اور حج مقبول سے زیادہ ثواب عطا فرمائے۔ جامعہ فاروقیہ کے شعبہ عربی کے سابق سربراہ مفتی ولی خان المظفر نے کہا کہ موجودہ حالات میں شرعی طور پر نہ صرف نفلی عبادت کو موقوف کیا جائے بلکہ عید کے نئے کپڑے نہ بنائے جائیں، زکٰوة و فطرے تک کی رقوم سیلاب زدگان کی مدد کیلئے دے دی جائے یہ وقت انسانی جانیں بچانے کا ہے۔ انہوں نے عبداللہ بن مبارک(رح) کا حوالہ دیا کہ وہ حج پر جا رہے تھے ایک بستی میں بھوک افلاس دیکھی حج کے پیسے بستی کے لوگوں میں بانٹ دیئے، حج کے بعد ہزاروں افراد سمیت خود عبداللہ بن مبارک(رح) نے خواب میں دیکھا کہ ان کا حج قبول ہوگیا ہے۔ ممتاز عالم دین مولانا محمد حسین مسعودی نے کہا کہ سنت اور نفلی عبادت کی بجائے سیلاب زدگان کی مدد افضل عمل ہے۔ عوام عمرے اور ایک سے زائد بار حج کرنے کے ارادے کو موقوف کر کے یہ رقم متاثرین سیلاب کو دیں اللہ تعالیٰ یقیناً بڑا اجر دے گا۔ عوام نئے کپڑے بنانے کی بجائے اپنے غمزدہ بھائیوں کی مدد کریں انہیں عید کی دہری خوشی ملے گی۔ لاہور سے نمائندہ جنگ کے مطابق حافظ ابتسام الٰہی ظہیر نے کہا ہے کہ عمرہ پر جانے والوں نے یقینی طور پر تیاریاں کر لی ہوں گی لیکن اب ملک پر ایک ایسی آفت آن پڑی ہے جس سے نمٹنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم سیلاب سے متاثرین کی عملی طور پر مدد کریں ان کے کھانے پینے کا خیال رکھیں اس وقت جو افراد عمرہ پر جا رہے ہیں وہ عمرے پر نہ جائیں اور رقم سیلاب کے متاثرین کو دے دیں تو ثواب ہو گا۔ علامہ مشتاق حسین جعفری نے کہا کہ مصیبت کی اس گھڑی میں افضل بات یہ ہوگی کہ عمرہ ملتوی کر کے متاثرین سیلاب کی مدد کی جائے اور ان کی جانیں بچائی جائیں۔ جامع مسجد داتا دربار کے سابق خطیب مولانا مقصود احمد قادری نے کہا کہ عمرہ جیسی نفلی عبادت پر رقم خرچ کرنے سے بہتر ہے کہ متاثرین سیلاب کی مدد کی جائے، جو ایک بہت عظیم ثواب ہوگا۔ مولانا شکیل الرحمن ناصر نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی خوشنودی کیلئے عمرے کی رقم مصیبت زدہ متاثرین کو دی جائے۔“

اب میری حیرت کی وجہ صرف اتنی ہے کہ کیا شرعی احکامات کے مطابق ایک مسلمان کو کسی غریب کی مدد کرنے کے لئے صرف اور صرف حج اور عمرے کی رقم ہی دینا ضروری ہے اور اپنے اس مقدس اور اہم ترین سفر کو ہی ترک کرنا ضروری ہے۔ یا تو ان علماء سے یہ سوالات کسی قادیانی سازش کے تحت کئے گئے ہیں تاکہ اس سے مسلمانوں میں دین سے دوری بڑھے۔ کسی نے ان علماء کرام سے یہ سوالات کیوں نہیں کیئے کہ اب عید کے بعد شادیوں کا سیزن ہے تو کیا ایک مسلمان پر یہ فرض نہیں ہے کہ وہ شادیوں پر ہونے والی “انتہائی“ فضول خرچیوں کو ختم کرے اور اپنی شادیوں کو سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق کرے، اور اس سے بچ رہنے والی رقم کو سیلاب متاثرین میں تقسیم کرے۔ یقین کریں اگر یہ کیا جائے تو عمرہ اور حج پر جانے والوں سے زیادہ رقم حاصل ہوگی۔ اگر یہ جتنی بھی افطار پارٹیاں اس رمضان میں ہوتی ہیں جو کہ زیادہ تر سیاسی مفادات اور وسیع تعلقات کا ایک ذریعہ ہوتی ہیں، کاش کوئی عالم اس پر بھی فتویٰ دیتا کہ یہ سب ختم کرکے اس پر خرچ ہونے والی رقوم کو سیلاب متاثرین پر خرچ کیا جائے۔ کاش یہ امراء کا طبقہ اپنی دولت میں سے “صحیح“ طور پر زکوٰت نکالے اور اس کو متاثرین سیلاب میں تقسیم کرے تو یقین کریں شاید ہمیں باہر سے بھیک کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ ہمارے سیاست دان جو آج صرف بیانات ہی دے رہے ہیں اگر ان کی ناجائز دولت کا صحیح سے احتساب ہو جائے اوریہ ان متاثرین میں تقسیم ہوجائے تو وہ خاندان واپس اپنے پیروں پر کھڑے ہوسکتے ہیں۔

لیکن نہیں ایک مسلمان کو تو صرف حج اور عمرے کو ہی موقوف کر کے رقم سیلاب متاثرین کو دینی چاہئے۔ آپ کا کیا خیال ہے؟
Abdullah
About the Author: Abdullah Read More Articles by Abdullah: 12 Articles with 12124 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.