نیکی میں تاخیر نہ کرو

رمضان کا آغاز تھا میں رمضان کے لئے کچھ ضروری سامان خریدنے گئی ساری شاپنگ ہو گئی میرے پاس بس ایک آخری سو روپیہ رہ گیا میری چھوٹی بہن جو ہم سب بہنوں بھائیوں کی بہت لاڈلی ہو گئی ہماری والدہ کی وفات کے بعد اور میری تو بہت ہی زیادہ لاڈلی بہن میں نے وہ سو روپے اپنی بہن کی چیز کے لئے رکھ لئے جس کی اس نے فرمائش کی تھی اسی اثناء میں مجھے اپنے کاندھے پر کسی کا ہاتھ محسوس ہوا مڑ کر دیکھا ایک برقعہ پوش خاتون پتا نہیں کتنی مجبور ہو گی بڑی لجاجت سے التجا کرنے لگی مجھے گھر کے لئے کچھ راشن لینا ہے مدد کردو وہ اپنے انداز سے کوئی پیشہ ور گدا گر نہیں تھی نامعلوم کس مجبوری نے اسے سوال پر مجبور کیا ہوگا میں شش و پنج میں تھی ایک ہی نوٹ رہ گیا اور چھوٹی کی فرمائش نیکی پر جزبات غالب آگئے اور میں معاف کرنا کہہ کر تھکے قدموں سے آگے بڑھ گئی ابھی چند قدم ہی چلی تھی کہ قدم رک گئے دِل بہت بیچین ہوا انکار کر کے سوچا کسی طرح سمجھا دوں گی چھوٹی سو روپے سے خاتون کو کچھ راشن ڈلوا دوں یہ کوئی لگ بھگ ١٩٩٣ کی بات ہے اس وقت کے سو روپے میں آج کے ہزار والے نوٹ سے بھی زیادہ برکت ہوا کرتی تھی--- لیکن افسوس با برکت مہینے کے آغاز میں ہاتھ آئی نیکی سے محروم ہو گئی وہ خاتون اب وہاں موجود نہ تھیں دل بہت پشیمان ہوا بہت پچھتایا اور آج تک ہر رمضان کو یہ بات یاد آ کر دل خود کو بہت ملامت کرتا ہے
میری دوست اپنی زندگی کا یہ واقعہ سنا کر خاموش رہی نم آنکھوں کے ساتھ جیسے آج بھی پشیمان ہو
اپنی دوست کی کیفیت دیکھ کر دِل سے آواز آئی ۔۔۔ “نیکی میں تاخیر نہ کرو“
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 488644 views Pakistani Muslim
.. View More