احتجاج، مزاحمت کیا فائدہ؟

سنا ہے انسانی درندہ نے درندوں کو بھی شرما دیا ہے۔ آخر یہ بات سمجھ سے با لا تر ہے جو طبقہ ( خواجہ سرا)اپنی ساری زندگی اس معاشرہ میں تنگ نظری کا شکاررہا ہے وہ ہی طبقہ اب انسانی ہوس کا بھی شکار ہے۔رواں ماہ ایک خواجہ سرا کو ایک با ثر شخص نے بیدردی سے مارا بھی اور زیا دتی کا بھی شکار بنا یا۔ اس واقعہ میں ایک خواجہ سرا بھی شامل ہے۔افسوس بس افسوس یہ کوئی ایک قصہ نہیں ایسے بے شمار قصہ بڑے پڑے ہیں۔کبھی انہیں قتل کر دیا جا تا ہے ، تو کبھی زیا دتی کا شکار بنا یا جا تا ہے۔

میں اکثر سوچتی ہوں آخر ہم کسطرح یہ سوچتے ہیں کہ ان کی فلاح کے لئے کا م ہونا چاہے جبکہ آج تک نہ ہم نے ان سے متعلق کو ئی سیمینار یا اگا ئی پروگرام منعقد کیا ہے نہ کوئی ایسا ادارہ بنایا ہے جہاں یہ تعلیم حاصل کریں یا ہنر سیکھیں۔ یہ سوال کبھی پو چھے گا بھی مت۔ جواب نفی میں ہی ملے گا۔ جسمانی بیماری سے متا ثریہ وہ طبقہ ہے جن کو گھر سے بھی نکال دیا جاتا ہے۔اور ان جیسے دوسرے ان کا استعمال کر کے انہیں غلط کا موں میں لگا تے ہیں اور پیسہ جمع کرتے ہیں۔ یہ طبقہ ایسے ہی جیتا ہے اور ایسے ہی مر جا تا ہے۔نہ تو ان کی فلاح کے لئے کوئی کام ہو رہا ہے اور نہ آنے والی نسلوں کے لئے نظر آرہا ہے۔

یہ سوچنے کہ بعد میں یہ بھی سوچتی ہوں کہ یہ وہ معاشرہ ہے جہاں جسمانی لہذا سے بلکل ٹھیک یعنی عورت بھی تو ہے۔جس کے حقوق بھی ہیں ،وجود کا جگہ جگہ ذکر بھی لیکن پھر بھی اسے روٹی گول نہ بنا نے کے جرم میں جان سے مار دیا جا تا ہے،تو کبھی اپنی پسند سے شادی کرنے پر۔ یہ وہ طبقہ ہے جس کے بغیر معاشرہ مکمل نہیں لیکن پھر بھی معاشرہ میں بے بسی کی تصویر بنا ہوا ہے۔

ان سب حادثات کے بعد صرف ہما رے پاس ایک چیز رہ جا تی ہے۔ وہ ہے احتجاج اور مزاحمت۔جو روایت بن چکے ہے۔ ان سب کے بعد خود سے پو چھے اصلی خواجہ سرا کون ہیں۔
 
Momina Sheraz
About the Author: Momina Sheraz Read More Articles by Momina Sheraz: 5 Articles with 3073 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.