قیامت کی آمد آمد ہے ۔نفسہ نفسی کا عالم ۔
رشتوں کا حسن ختم ہوتا جا رہا ہے ۔پیسے کی چمک میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
لوگ خودغرض ہوتے جا رہے ہیں ۔عام لوگوں کی حد تک تو یہ بے حسی سمجھ میں آتی
ہے مگر آج کل لوگ پیسوں کی خاطر اپنے والدین سے بھی اتنا برا سلوک کر رہے
ہیں کہ شیطان بھی شرما جاے ۔ہمارا مذہب خدا کے بعد والدین کے حقوق بیان
کرتا ہے مگر ہم شاید شیطان کی پیروی کرتے کرتے سب کچھ بھول چکےہیں ۔
قرآن و حدیث کی روشنی میں !
ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا، اے اللہ کے رسول ﷺ
میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا تیری ماں۔ اس
شخص نے پھر پوچھا اسکے بعد کون؟ آپ ﷺ فرمایا تیری ماں ۔پوچھا اسکے بعد؟پھر
فرمایا تیری ماں۔ پھر کوں ؟تیرا باپ۔پھر؟پھر تمہارے رشتےداروں میں سے وہ کو
تمہارے قریب ترین ہوں۔ (صحیح بخاری، ح:5971) چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے :
واعلموا انما اموالکمو اولادکم فتنة وان اللہ عندہ اجرعظیم۔
"اور جان لو تمہارے اموال اور اولاد آزمائش ہیں، اور جب بیشک اللہ کے ہاں
اجر عظیم ہے" [5]۔
نیز فرماتا ہے: ...وتفاخربینکم و تکاثر فی الاموال والاولاد..."اور ایک
دوسرے پر فخر کرنا اور مال و اولاد میں ایک دوسرے سے زیادہ خو اہش ہے...[6]۔
اور اس کا راز یہ ہے کہ اولاد کے ساتھ تعلق کی نسبت والدین کا اولاد کے
ساتھ تعلق زیادہ شدید ہوتا ہے بالخصوص ماں جو ہمیشہ اپنی اولاد کو محبت کی
رد امیں لپیٹے رکھتی ہے اور ان کی محبت میں قیمتی سے قیمتی اور نفیس سے
نفیس چیز بھی قربان کر دیتی ہے اور اس کی پوری تمنا ہوتی ہے کہ اس کی اولاد
سعادتمندانہ زندگی بسر کرے۔
ماں کی شان تو لاکھوں لوگوں نے بیان کی ہے مگر آج آپ کو آج کل کی اولاد کا
اصلی چہرہ دکھاتا ہوں ۔
کل ایک بد بخت بیٹے منیر احمد نے بورےوالہ کے نواحی گاوں501 ای بی میں
جائیداد کے تناضے میں اپنی جنت پر مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگا دی اور اپنی
ماں نذیراں بی بی کو موت اور زندگی کے درمیان چھوڑ کر بھاگ گیا یہ وہی ماں
ہے جس نے اپنے بیٹے کو 9 ماہ تک اپنی کوکھ میں رکھا اس کو اپنے خون سے
خوراک مہیا کی دو سال تک دودھ پلایا ۔یہ وہی ماں ہے جو خود گیلی جگہ پر
سوتی تھی اور اپنے بیٹے کو اپنے پیٹ پر سلایا کرتی تھی ۔باپ کے مرنے کے بعد
لوگوں کے گھروں میں کام کر کر کے اپنے بچوں کا پیٹ پالتی تھی۔ الغرض ساری
زندگی اپنے بچوں کے لیے وقف کرنے والی ماں کے آرام کے دنوں میں اولاد اس کے
ساتھ برا سلوک کرے اس کو زدوکوب کرے اس کو آگ لگا دے اور مرتا ہوا چھوڑ کر
فرار ہو جاے ۔ایسی اولاد کو آپ کیا کہیں گے ؟
حضرت آدم علیہ السلام کے ایک بیٹے نے نافرمانی کی تھی اپنے بھائی کا ناحق
خون کیا تھا ۔وہ دنیا میں سب سے پہلا قتل تھا ۔دنیا میں پہلی نا فرمانی تھی
جس کی بنیاد شیطان نے آسمان پر رکھی تھی ۔اس کے بعداس نا فرمان بیٹے کی
اولاد ذہنی معزور پیدا ہونے لگی تھی ۔
نافرمانی اور اس کی سزا آپ کے سامنے ہے ۔اولاد معزور پیدا ہوتی تھی ۔شیطان
کو جنت سے نکالا گیا مگر آج کل اولاد جس راستے پر چل نکلی ہے اس کا انجام
بہت ہی برا ہوگا ۔کوئی کیسے اپنی جنت کو آگ لگا سکتا ہے ؟ کوئی کیسے اپنی
ماں کو مار سکتا ہے ؟
خون سفید ہو چکا ہے ۔پیسے اور جائیداد میں سکون تلاش کرنے والے بھول چکے
ہیں کی پچھلی قوموں پر ان حرکتوں کی وجہ سے عذاب آتے تھے ۔ آج ہم سب وہی سب
کرنے لگے ہیں کیا ہم قیامت کے قریب ترین دور سے گزر رہے ہیں ؟ کیا ہم اپنی
زندگی میں قیامت کا منظر دیکھیں گئے ؟
ماں کو جلانے والے ۔بھائیوں کو قتل کرنے والوں اگر روپیہ پیسہ سب کچھ ہوتا
تو لوگ مرنے کے بعد اپنے ساتھ دولت ہیرے جواہرات اور کوٹھی کار لے کر جاتے
مگر ایسا کبھی نہیں ہوا کیونکہ ہم مٹی ہیں اور مٹی میں جانا ہے ۔پھر کیوں
ہم اپنی جنت کو جلانے پر تلے ہوے ہیں آسمان کے فرشتے بھی آپ کے ایسے فعل پر
بددعا کرتے ہیں ۔خدا ایسی بد بخت اولاد اور شیطان کے شر سے محفوظ رکھے۔
آمین ! |