خدا حافظ محسنِ پاکستان - پاکستان کا روشن ستارہ ۔۔جنرل راحیل شریف

تین سال کی محدودمدت میں راحیل شریف پاکستان کے لیے ناقابل یقین حد تک اتناکچھ کرچکے ہیں کہ جس سے اس قوم کی نسلیں فیضیاب ہوسکتی ہیں
 فوج کے جوان اپنے ملک کی خاطر اپنی جان تک قربان کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں ۔ ان کے معاملے میں قوم، مذہب، رنگ و نسل اورمذہبی و سیاسی وابستگی سے بلند ہو جا تی ہے۔ وہ سب کے غیر متنازعہ ہیرو ہو تے ہیں۔ ایسے جان نثاروں کے گروہ کا سپہ سالار بھی ان ہی کی طرح لوگوں کے دلوں میں بستا ہے۔ اس منصب کاحامل کیوں پوری قوم کے لیے عزت و احترام کا مستحق ٹھہرتا ہے؟ یہ استحقاق دوشرائط کے ساتھ مشروط ہے۔ ایک پیشہ ورانہ مہارت اور دوسراغیر سیاسی طرزِ عمل۔ اس منصب کا حامل، جب جنگ کے ماحول میں اپنے عشرت کدے میں دادِ عیش دینے کے بجائے، جنرل راحیل شریف کی طرح، دشمن سے نبرد آزما سپاہیوں کے ساتھ ا گلے مورچوں میں، بیدارو توانا کھڑا ہو تا ہے تو فوجی جوان ہی کا نہیں، ایک عام شہری کا دل بھی اطمینان سے بھر جا تا ہے۔ اس کا ناگزیر نتیجہ احترام ہے۔اسی طرح جب اس کے دل میں اقتدار کی خواہش کے لیے کوئی جگہ نہیں ہو تی اوروہ ہر ترغیب اوراپیل سے صرفِ نظر کرتے ہوئے، ایک فوجی کی شان کے ساتھ اپنے منصب سے الگ ہو تا ہے تو پھر اس کی ملازمت ختم ہو جاتی ہے، اس کا احترام نہیں۔ وہ لوگوں کے دلوں میں زندہ رہتا ہے،ایک خوش گوار یاد بن کر۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی ہمیشہ ہمارے دلوں میں ایک خوشگوار یاد بن کر رہیں گے۔جنرل راحیل شریف ایک یاد گار کیریئرکی تکمیل پر 29 نومبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں، آرمی چیف کی حیثیت سے 3 سالہ دور میں جنرل راحیل نے دہشت گردی کے خاتمے، کراچی میں امن اور سی پیک کی شروعات سمیت کئی اہم فیصلے کیے۔اک ایسے دور وحشت میں جب انسانیت کے دشمن اور سفاک دہشت گرد ملک خداداد پاکستان کو لہولہو کرنے کیلئے قبائلی علاقوں، بالخصوص شمالی وزیرستان کے پہاڑوں، دروں، گھاٹیوں، کھیتوں، کھلیانوں اور میدانوں میں جمع تھے، پاک فوج کی کمان اک ایسے شیردل بیٹے نے سنبھالی جس کا عزم مصمم، ہمت جوان اور جرات اپنے آباء کی میراث تھی۔راحیل شریف 16 جون 1956ء کو کوئٹہ کے ایک ممتاز فوجی گھرانے میں پیدا ہوئے- ان کے والد کا نام میجر محمد شریف بھٹی ہے-ان کے بڑے بھائی میجر شبیر بھٹی شریف 1971 کی پاک بھارت جنگ میں شہید ہوئے اور انہیں نشان حیدر ملا-وہ تین بھائیوں اور دو بہنوں میں سب سے چھوٹے ہیں- ان کے دوسرے بھائی، ممتاز شریف بھٹی، فوج میں کیپٹن تھے-وہ میجر راجہ عزیز بھٹی، جنہوں نے 1965 ء کی بھارت پاکستان جنگ میں شہید ہو کر نشان حیدر وصول کیا ،کے بھانجے ہیں- سپہ سالار جنرل راحیل شریف کی زندگی پر نظر ڈالیں تو جری اور بہادر سپاہی پر فخر بھی محسوس ہوتا ہے جبکہ ان کی نرم خو اور شفیق شخصیت کے لئے پیار کا جذبہ بھی ابھرتا ہے۔ وہ سکول کے دور میں سائیکلنگ اور کرکٹ کے شوقین تھے اور کالج کے دور میں ایک قابل، صلح جو اور لڑائی جھگڑے سے بچنے والے طالبعلم سمجھے جاتے تھے۔ انہوں نے نہ صرف پاکستان میں تعلیمی اور عسکری میدان میں شاندار کارکردگی دکھائی بلکہ جرمنی میں ملٹری ٹریننگ کے کورس میں بھی اول پوزیشن حاصل کی، جبکہ کینیڈا کے سٹاف کالج سے ملٹری ایجوکیشن میں بھی اعلیٰ سند حاصل کی۔راحیل شریف شادی شدہ ہیں اور ان کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے-راحیل شریف نے گورنمنٹ کالج، لاہور سے باقاعدہ تعلیم حاصل کی اور اس کے بعد پاکستان ملٹری اکیڈمی میں داخل ہوے- اکیڈمی کے 54ویں لانگ کورس کے فارغ التحصیل ہیں- 1976 ء میں گریجویشن کے بعد، انہوں نے فرنٹیئر فورس رجمنٹ، کی 6th بٹالین میں کمیشن حاصل کیا- نوجوان افسر کی حیثیت سے انہوں نے انفنٹری بریگیڈ میں گلگت میں فرائض سرانجام دئیے- ایک بریگیڈیئر کے طور پر، انہوں نے دو انفنٹری بریگیڈز کی کمانڈ کی جن میں کشمیر میں چھ فرنٹیئر فورس رجمنٹ اور سیالکوٹ بارڈر پر 26 فرنٹیئر فورس رجمنٹ شامل ہیں۔ جنرل پرویز مشرف کے دور میں میجر جنرل راحیل شریف کو گیارہویں انفنٹری بریگیڈ کا کمانڈر مقرر کیا گیا- راحیل شریف ایک انفنٹری ڈویژن کے جنرل کمانڈنگ افسر اور پاکستان ملٹری اکیڈمی کے کمانڈنٹ رہنے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں- راحیل شریف نے اکتوبر 2010 سے اکتوبر 2012 تک گوجرانوالہ کور کی قیادت کی- انہیں جنرل ہیڈ کوارٹرز میں انسپکٹر جنرل تربیت اور تشخیص رہنے کا اعزاز بھی حاصل ہے-27 نومبر 2013 کو وزیر اعظم نواز شریف نے انہیں پاکستانی فوج کا سپاہ سالار مقرر کیا- انہیں دو سینئر جرنیلوں، لیفٹیننٹ جنرل ہارون اسلم اور لیفٹیننٹ جنرل راشد محمود پر فوقیت دی گئی-ایک سینئر جنرل لیفٹیننٹ جنرل ہارون اسلم نے اسی وجہ سے فوج سے استعفٰی دیا-ایک اور سینئر جنرل، لیفٹیننٹ جنرل راشد محمود کو بعد ازاں چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی مقرر کر دیا گیا-20 دسمبر 2013 کو راحیل شریف کو نشان امتیاز(ملٹری) سے نوازا گیا۔

راحیل شریف نے جس وقت پاکستانی آرمی کی کمانڈ سنبھالی تو ملک میں امن و امان کی صورتحال انتہائی ابتر تھی۔انھوں نے دہشت گردوں کے خلاف سخت موقف اخیتار کیا اور سانحہ پشاور کے بعد پاکستان آرمی نے تمام تر ملک دشمن قوتوں کے خلاف بلا تفریق کاروائیاں کی۔اس سے امن و امان کی صورتحال میں بہتری ہونے لگی اور راحیل شریف ملک میں ایک مقبول آرمی چیف کی حیثیت سے ابھرے۔29 نومبر 2013ء کو پاک فوج کی کمان سنبھالنے کے بعد جنرل راحیل شریف نے سرزمین پاک کو دہشت گردی کی لعنت سے ہمیشہ کیلئے پاک کرنے کا فیصلہ کیا تو سب سے بڑا چیلنج شمالی وزیرستان کے باسیوں کی زندگی کی حفاظت، محفوظ علاقوں کو نقل مکانی اور پھر باعزت واپسی تھا، جنرل راحیل ہر آزمائش پر پورے اترے۔آپریشن ضرب عضب کا باقاعدہ آغاز 15 جون 2014کو کیا گیا، فضائی اور زمینی کارروائیوں میں شمالی وزیرستان میں تحریک طالبان پاکستان، اسلامک موومنٹ آف ازبکستان، ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ، لشکر جھنگوی، القاعدہ، جندالہ اور حقانی نیٹ ورک سمیت کئی دیگر دہشت گرد تنظیموں کی کمر توڑی گئی۔اس فیصلہ کن معرکے میں سالار اعظم محاذ جنگ پہ انتہائی اگلے مورچوں تک جاتے رہے اور برسر پیکار جوانوں کی ہمت بندھاتے رہے۔ جنرل راحیل نے اپنی کئی عیدیں بھی بقا کی اس جنگ میں دہشت گردوں سے نبرد آزما جوانوں اور قبائلی عمائدین کے ساتھ گزاریں۔جنرل راحیل شریف نے آپریشن ضرب عضب کے باعث شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے ٹی ڈی پیز کے سروں پر بھی دست شفقت رکھا، وہ بار بار ٹی ڈی پیز کیمپوں میں گئے، متاثرین کے ساتھ روزے افطار کیے، بڑوں، چھوٹوں سبھی کے ساتھ کھلے ملے،جنرل راحیل نے ٹی ڈی پیز کی باعزت واپسی اور بحالی میں خصوصی دلچسپی لی۔یہی وجہ ہے کہ آج فاٹا میں قتل گاہیں نہیں، درسگاہیں آباد ہورہی ہیں، جہالت کی پگڈنڈیوں سے ترقی کی شاہرائیں تعمیر ہورہی ہیں، قبائلی بچوں کے ہاتھوں میں بندوقیں نہیں پرچم وطن اورکھیلوں کی ٹرافیاں ہیں، انشاء اﷲ شمالی وزیرستان پاکستان کا سوئٹزر لینڈ بنے گا۔وزیرستان سمیت دیگر قبائلی ایجنسیوں اور سوات سے بھاگ کر سرحد پار جانے والے دہشت گردوں نے افغان سرزمین سے پاکستان پرحملے کرنا شروع کیے تو پاک افغان سرحد کا باقاعدہ تعین کرنے، اسے محفوظ بنانے اور دوطرفہ داخلی رستوں کو کنٹرول کرنے کی شدت سے ضرورت محسوس کی گئی، سالار اعظم نے یہ کام بھی کر ڈالا، آج افغانستان سے پاکستان آنیوالوں کو باقاعدہ ایک طریقہ کار اور عمل سے گزرنا پڑتا ہے۔اندرونی محاذ پر دوسرا بڑا چیلنج شہرقائد کراچی سے دہشت گردوں کا صفایا تھا، جنرل راحیل کی جراء ت مندانہ کمانڈ میں سندھ رینجرز نے یہ کارنامہ بطریق احسن انجام دیا، آج کراچی کی روشنیاں لوٹ چکی ہیں، شہر کے باسی اب رات کو چین سے سوتے اور دن کو کام کرتے ہیں۔اندرونی محاذ پر امن و سلامتی کی صورت کو بہتر اور پائیدار بنانے کے ساتھ جنرل راحیل شریف نے بیرونی محاز پر بھی بھر پور توجہ دی، وہ کئی بار لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر گئے، پاک فوج کے بہادر جوانوں کو انکے جذبہ حب الوطنی پر داد دی، اور مکار دشمن بھارت کو واضع پیغام دیا کہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا، یہ جواب آج بھی ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر دیا جا رہا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر شب و روز ظلم کے پہاڑ توڑنے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں سے بھاگنے والے بھارت کو نہ صرف ایل او سی پر دندان شکن جواب دیا جا تا رہا، بلکہ بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا سر کچلنے کیلئے جنرل راحیل نے پاک فوج کی مشقوں اور جنگی تیاریوں پر خصوصی توجہ دی، بلا شبہ زمانہء امن میں کی جانے والی تیاری ہی، جنگ میں فتح کی ضامن ہوتی ہے۔یہ جنرل راحیل شریف ہی تھے، جنہوں نے دہشت گردی کے خوف سے منظر وطن سے اوجھل یوم پاکستان کی تقریب کو ایک بار پھر جلا بخشی، پورے 7 برس بعد 23 مارچ 2015 کی صبح پاک فضائیہ کے لڑاکا طیارے پریڈ گراؤنڈ اسلام آباد کی فضاؤں میں کچھ اس دھج سے نمودار ہوئے کہ ہر پاکستانی نے سالار عظیم کو سلام افتخار پیش کیا۔پاکستان کے بدخواہوں کے دل میں خار بن کر کھٹکنے والا پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ ایک جانگداز جدوجہد، محنت اور صبر کے بعد آپریشنل ہو چکا، اس تاریخ سازمنصوبے کی جلد تکمیل اور حفاظت کا عزم جنرل راحیل کی تعمیر و ترقی وطن کی سوچ کا آئینہ دار ہیں۔ جنرل راحیل شریف نے جمہوریت کو طاقت دی اور کرپشن اور دہشت گردی کا گٹھ جوڑ ختم کرنے کی بھرپور کی کوششیں کیں۔ جنرل راحیل شریف نے دفاعی ،جمہوری،داخلی اعتبار سے پاکستان کے لئے جو کارہائے نمایاں خدمات انجام دیں ان کا ذکرتین سال کی ناقابل یقین مدت میں راحیل شریف پاکستان کے لیے اتناکچھ کرچکے ہیں کہ جس سے اس قوم کی نسلیں فیضیاب ہوسکتی ہیں۔

راحیل شریف نے چیف آف آرمی سٹاف بننے سے پہلے ہی پاک فوج کی جنگی ڈاکٹرائن میں دو بنیادی تبدیلیاں کی تھیں۔ پاکستان کے خلاف انڈین جنگی حکمت عملی "کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن " کے جواب میں پاک فوج کی جانب سے " عزم نو " مشقوں کا آغاز انہوں نے کروایا اور ان کے اصرار پر پاکستان کے خلاف لڑنے والے دہشت گردوں کو اولین خطرہ قرار دیا گیا تھا۔ انہی کے دور میں کولڈ سٹارٹ کے مقابلے کے لیے چھوٹے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری بھی مکمل کی گئی جس کے بعد انڈین کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن پر انڈیا کی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری اور 30 سال کی محنت ضائع ہو چکی ہے۔راحیل شریف ہی آپریشن ضرب عضب کے اصل ماسٹر مائنڈ اور معمار ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ وزیراعظم تک کو آپریشن شروع ہونے کے ایک دن بعد آگاہ کیا گیا تھا۔ اس آپریشن کے ذریعے پاکستان بھر سے دہشت گردوں کے تقریباً تمام مراکز صاف کر دئیے گئے ہیں اور ان کے قبضے سے سارے علاقے چھڑا لیے گئے ہیں۔اس آپریشن کے نتیجے میں پاک فوج نے عالم اسلام کے خلاف دہشت گردی کے ذریعے جاری امریکن اور اسرائیلی پراکسی وارکو پاکستان میں ناکام بنا دیا ہے۔جنرل راحیل شریف کے حکم پر پاکستان نے پہلی بار افغانستان اور انڈیا کی پناہ میں موجود دہشت گردوں کا افغانستان تک پیچھا کیا اور پاکستانی ہیلی کاپٹرز نے کنڑ میں دہشت گردوں کے مراکز پر کامیاب حملے کیے۔پشاور حملے کے بعد راحیل شریف نے بطور چیف آف آرمی سٹاف افغانستان کا ایک طوفانی دورہ کیا تھا جس میں مبینہ طور پر افغان حکومت کو اسلام دشمنوں کی پشت پناہی کرنے پر "موثر" وارننگ دی اور نتائج سے خبردار کیا۔ ساتھ ہی اس بات پر قائل کیا گیا کہ پاکستان افغانستان کے اندر انٹیلی جنس آپریشن کرے گا جس کے نتیجے میں افغان حکومت کو پاکستان اینٹلی جنس کی نشاندہی پر پشاور سکول حملے میں ملوث 5 دہشت گرد گرفتار کرنے پڑے۔پاک افغان بارڈر کا قیام اور افغان مہاجرین کی واپسی کا ناممکن کام شروع کیا جس کے لیے افغانستان سے ایک چھوٹی سی جھڑپ بھی ہوئی۔ لیکن آج الحمد اﷲ یہ کام نہایت تیزی اور کامیابی سے جاری ہے۔

جمہوری لیڈروں کے تمام تر تحفظات کے باجود جنرل راحیل شریف ایک ایسا کام کر کے جا رہے ہیں جس کے بعد پچھلے 70 سال سے افغانستان سے پاکستان میں ہونی والی دراندازیوں کا سلسلہ رک جائے گا۔سیاست دانوں کے تمام تر تحفظات کے باوجود انکو سزائے موت کی بحالی اور آرمی کورٹس کے قیام پرمجبورکیا۔جس پربعض سیاست دان روپڑے تھے۔ اسلام آباد کے قریب ہونے والی"جمہوری محاذآرائی جس میں لوگ مررہے تھے تو مداخلت کر کے اس کوروک دیا۔جنرل راحیل شریف کی مداخلت کے بعد حکومت اور مظاہرین دونوں ٹھنڈے ہوگئے۔ملک میں پٹرول نایاب ہو گیا تو راحیل شریف نے نواز شریف سے " اہم ملاقات " کی جس کے بعد فورا ہی ملک بھر میں دوبارہ پٹرول دستیاب ہوگیا۔جنرل راحیل شریف اور جنرل عاصم باجوہ کے امریکہ اور برطانیہ دورے کے بعد سفارتی محاذ پر انڈیا کو پے در پے جھٹکے لگے۔بلاشبہ نشان حیدر کے امیں گھرانے کا یہ جی دار سپوت اور دنیا کا سب سے اچھا آرمی چیف راحیل شریف رہتی نسلوں تک یاد رکھا جائے گا۔
Ammara Khan
About the Author: Ammara Khan Read More Articles by Ammara Khan: 3 Articles with 2242 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.